Express News:
2025-10-23@03:01:47 GMT

جیت ہار سے زیادہ اذیت ناک ہوگی (آخری حصہ)

اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT

پاک افغان جنگ، پاکستان اور ہندوستان کے جنگ جیسی نہیں، معرکہ حق میں عظیم الشان فتح پر ایک طرف پاکستانی قوم جشن منا رہی تھی تو دوسری طرف سارا عالم اسلام شادیانے بجا رہا تھا لیکن پاک افغان جنگ پر نہ صرف ہر ذی شعور افغانی اور پاکستانی بلکہ امت مسلمہ کا ہر فرد غمزدہ، افسردہ اور مضطرب ہے۔

اس لیے سوشل میڈیا کے ڈیجیٹل مجاہدین سے صرف اتنا کہوں گا کہ اس لڑائی میں شکست اور فتح کا وہ تصور نہیں جو مشرکین ہندوستان کے ساتھ جنگ کا تھا۔ عالم کفر کو کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون جیتے گا اور کون ہارے گا وہ ہر حال میں اس جنگ کے دوران اپنی کامیابی پر جشن منائیں گے، ان میں سرفہرست ہندوستان اور اسرائیل ہیں۔ اگر ہم نے ہوش کے ناخن نہیں لیے تو فتح مشرک سرنڈر مودی، صہیونی نیتن یاہو اور ہار صرف افغانستان اور پاکستان کی نہیں پوری امت مسلمہ کی ہوگی۔

یہ جنگ مکمل طور پر نہیں روکی گئی تو ہم سب کے لیے اس کی تباہ کاریاں اور اذیت غزہ میں صہیونیوں کے ہاتھوں مظلومین غزہ کی نسل کشی سے زیادہ بھیانک اور اذیت ناک ہوگی۔

اس لیے میں آگ بھڑکانے والے سوشل میڈیا کے ڈیجیٹل غازیوں کے وی لاگز تو دور کی بات اس المیے کے بارے میں درست خبریں سننے سے بھی اجتناب کررہا ہوں مگر ایک ویڈیو کلپ غلطی سے دیکھ لیا جس میں چند وحشی نقاب پوش ایک جوان کی لاش پر لاٹھیاں اور لاتیں بر ساتے گھسیٹتے ہوئے انسانیت کا جنازہ نکال رہے تھے۔ ارے ظالموں یہ جوان کسی کا بیٹا، باپ، شوہر اور بھائی ہوگا ان پر کیا گزری ہوگی اور وہ سب اس درد کے ساتھ کیسے جیئںگے اور آپ لوگوں کو اپنے بندوں سے ستر گنا سے زائد پیار کرنے والا مختار کل اور مالک الملک، قہار و جبار اللہ کے قہر اور منتقم اللہ کے انتقام سے کون بچائے گا؟

اس بربریت کی ایک جھلک دیکھنے سے لے کر میں اب تک نم آنکھوں اور سوچنے سے قاصر مفلوج ذہن کے ساتھ امت کے بھیانک کل سے خوفزدہ ہوں۔ یہ ظلم اور اخلاقی گراوٹ تو ہم نے نیتن یاہو کے باؤلے صیہونیوں کے ہاتھوں مظلومین غزہ کی نسل کشی کے دوران بھی نہیں دیکھی، یہ کیسے مانوں کہ کوئی کلمہ گو مسلمان اپنے کلمہ گو مسلمان بھائی کے ساتھ یہ شرمناک اور بزدلانہ حرکت کر سکتا ہے؟ میرا ڈر حقیقت میں بدل چکا ہے کہ پاک افغان جنگ کی تباہ کاریاں غزہ سے زیادہ ہونگی۔ دل تو نہیں مانتا کہ رب العالمین کو ماننے والا اور رحمت العالمین کا کوئی امتی اتنا گر سکتا ہے۔

مگر خدانخواستہ اگر واقعی یہ پاک افغان سرحد پر اس کشیدگی کے دوران ہوا ہے تو قہار و جبار اللہ کے قہر سے بچنے کے لیے برق رفتاری سے مکمل تحقیقات کرکے ان سفاک درندہ صفت قاتلوں کو نشان عبرت بنانا پاکستان اور افغانستان کی مشترکہ ذمے داری ہے ورنہ اگر دشمن کے تنخواہ دار اور امت کے ان غداروں کو نشان عبرت نہیں بنایا گیا تو یہ غدار اس خطے کو جہنم اور آگ و خون کا دریا بنا دینگے اور یہی مودی اور نیتن یاہو کا مشترکہ ایجنڈا ہے۔

اس لیے اس امت دشمن جنگ پر غمزدہ اور افسردہ دلوں کا نمایندہ بن کر ریاست پاکستان کے اہل اختیار کو رب العالمین کا واسطہ دیتا ہوں کہ حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے حکمت اور تدبر سے حالات کو سنبھالنے کی کوشش کریں۔ امارات اسلامیہ افغانستان کے شیخ القرآن والحدیث مولانا ہیبت اللہ اخونزادہ، مولانا امیر متقی، سراج الدین حقانی، سمیت تمام ذمے داران خصوصاً اپنے باباجانؒ کی روحانی اولاد کو اللہ رب العزت اور اپنے باباجانؒ سمیت ان کے تمام اساتذہ اور مرشدوں کا واسطہ دیتا ہوں کہ دشمنوں کی چالوں کو اور حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوتے ہوئے درد دل اور کھلے دل کے ساتھ اللہ رب العزت کے احکامات اور رحمت العالمین حضرت محمد مجتبیٰ ﷺ کے سنت و سیرت کے مطابق پڑوسی مسلمان ملک کے ساتھ افہام و تفہیم کے ساتھ مسائل حل کرکے اپنے مرشدوں اور اساتذہ کے ارواح اور قبروں میں موجود جسموں کے لیے راحت و سکون کا ذریعہ بنیں۔

کفار و مشرکین کی منصوبہ بندی سے مسلط کردہ اس جنگ میں امت کے غداروں اور آستین کے سانپوں کے مرنے پر تو ہر مسلمان خوش ہوگا مگر اس جنگ میں پاکستان اور افغانستان کے ان بہادر اور شباب امت کے کڑیل جوانوں کی شہادتوں کو کیسے برداشت کر سکتا ہے جن سے وہ اتحاد امت کا پرچم بلند کرنے اور مسلمانوں کے نشاط ثانیہ کے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کی آس لگا کر بیٹھے تھے۔

سب کو شافع محشر کا واسطہ دے کر درخواست کرتا ہوں کہ اپنی صفوں میں موجود غداروں کو پہچان کر ان کو نشان عبرت بنائیں، اس جنگ میں نقصان پاکستان کا ہو یا افغانستان کا، امت مسلمہ کے ہر باشعور فرد کے لیے اذیت ناک اور گہرے صدمے کا باعث ہوگا۔ حالات ایک دم اس نہج پر نہیں پہنچے اس کے لیے اسلام دشمن قوتیں خصوصاً اسرائیل اور ہندوستان جیسے دشمنوں نے مجرمانہ سازشوں کا جال بچھایا اور طویل منصوبہ بندی کی۔ افسوس کہ ہم بے خبر رہے اور عیار دشمن کافی حد تک اپنی سازشوں میں کامیاب ہو گیا۔

بحیثیت مسلمان ہمارا عقیدہ اور ایمان ہے کہ ایک بے گناہ انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے تو یہ کیسے مانوں کہ یہ دراندازی اور مسلمانوں کا قتل عام کوئی مسلمان کر رہا ہے؟ یہ حقیقت ہے جہاں بھی دو مسلمان ممالک حالت جنگ میں ہونگے وہ درحقیقت کفار اور مشرکین کی دونوں کے خلاف جنگ ہوتی ہے، ان کو آپس میں لڑوانے کے لیے ان کے درمیان غداروں اور آستین کے سانپوں کے ذریعے دونوں ممالک پر بلواسطہ جنگ مسلط کرتے ہیں۔ نفاق اور بداعتمادی پیدا کرنا ان غداروں کا خطرناک ترین ہتھیار اور جنگ کے بنیادی اسباب ہیں۔

میں پاکستان اور افغانستان کی جنگ کو اس نظر سے دیکھتا ہوں کہ یہ امریکی سرپرستی میں ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل اور گاؤ ماتا کے پجاری مشرک ریاست ہندوستان کی افغانستان اور پاکستان کے خلاف پراکسی وار ہے۔ یہ پاکستان اور افغانستان کی اپنی نہیں، امت کے غداروں، "را اور موساد" کے ایجنٹوں کے ذریعے ہم پر مسلط کی گئی جنگ ہے۔ شکر الحمداللہ دو برادر اسلامی ممالک ترکیہ اور قطر کی کوششوں سے جنگ بندی کے معاہدے پر فریقین دستخط کرچکے ہیںمگر میں سمجھتا ہوں کہ پاک افغان دوستی کے کنویں میں بے اعتمادی، نفاق، غداری اور مفاد پرستی کے کتے گر چکے ہیں اس لیے کنویں کا پانی بدبودار اور پلید ہوچکا ہے۔

جب تک فریقین اس کنویں سے بے اعتمادی، نفاق، غداری اور مفاد پرستی کے کتے نکالنے کے عزم صمیم کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر کتے نکالنے کے بعد تمام بدبودار پانی (گلے شکوے اور تمام غلط فہمیاں) باہر نکال کر کنویں کو صاف نہیں کرینگے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ قطر میں مذاکرات کے بعد ذبیح اللہ مجاہد کا بیان خوش آیند ہے مگر کنویں سے کتا نکالے بغیر (وجہ عناد ختم کیے بغیر) چاہے جتنا پانی نکال لیا (مذاکرات) جائے یہ وقت کا  ضیاع اور لاحاصل ہوگا اس لیے سب سے پہلے پورے اخلاص اور ایمانداری کے ساتھ وجہ عناد بننے والے تمام معاملات کو حل کرکے، کنویں سے برآمد ہونے والے تمام کتوں کو مٹی میں دفن کریں تاکہ مستقبل میں ان کے تعفن سے بھی بچا جاسکے۔ اور صرف غلط فہمیاں دور کرنے سے بھی مسئلہ حل نہیں ہوگا، ضروری ہے کہ اپنے مشترکہ دشمن کو پہچان کر ان کو نشان عبرت بنانے کا تہیہ کرلیں۔

ترکیہ اور قطر کی موجودگی میں اسی میز پر پاک سعودی دفاعی معاہدے کے طرز پر پاک افغان دفاعی معاہدہ کرکے مشرک ریاست کے سرنڈر مودی سرکار، نیتن یاہو کی ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل سمیت ہر مسلم دشمن قوت کے خوابوں کو چکنا چور اور دونوں ممالک کو محفوظ کردیں۔ ریاست پاکستان بڑے بھائی کا کردار ادا کرتے ہوئے امارات اسلامیہ کو دشمن کے جال میں پھنسنے سے بچانے کی خاطر ایسا مشفقانہ اور مصالحانہ رویہ اختیار کرے جس سے امارات اسلامیہ افغانستان کا پاکستان پر اعتماد بحال اور دشمن کے خواب چکنا چور ہوجائیں۔ اور اگر دونوں نے انا کے بت نہیں توڑے اور صرف مذاکرات مذاکرات کھیلتے رہے تو یہ جنگ جاری رہے گی اور اس جنگ میں جیت ہار سے زیادہ اذیت ناک ہوگی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان اور افغانستان کو نشان عبرت نیتن یاہو پاک افغان اذیت ناک سے زیادہ کے ساتھ کے لیے ہوں کہ اس لیے امت کے

پڑھیں:

ہم نے افغان طالبان کیساتھ بات کی ہے ٹی ٹی پی سے نہیں، خواجہ آصف

فائل فوٹو۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہم نے افغان طالبان کے ساتھ بات کی ہے ٹی ٹی پی کے ساتھ نہیں کی۔ ٹی ٹی پی کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔

جیو کے پروگرام ’’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاک افغان مذاکرات کے ماحول میں تلخی نہیں تھی، قطر اور ترکیہ کے حکام نے مذاکراتی عمل کو قابل اعتبار بنایا، معاہدے پر عمل درآمد کی بات ترکیہ میں ہوگی۔ 

انہوں نے کہا کہ اگر معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی تو برادر ملک کو کہا جائے گا، مکینزم کے تحت معاہدے پر عمل درآمد ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے پاکستان افغانستان سرحدی کشیدگی کے خاتمے کیلئے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں: سعودی عرب پاکستان اور افغانستان متفق ہیں کہ دہشت گردی کا فوری خاتمہ ضروری ہے: خواجہ آصف پاکستان اور افغانستان فوری جنگ بندی پر راضی ہوگئے

وزیر دفاع نے کہا کہ ٹی ٹی پی کی قیادت افغانستان میں ہے اس کے شواہد موجود ہیں، افغان سر زمین پر دہشت گرد شہری آبادی میں گھل مل کر رہتے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ترکیہ اور قطر کا افغان طالبان پر اچھا خاصا اثر ورسوخ ہے، ایک صفحے پر چار پیراگراف پر مشتمل مختصر معاہدہ ہے، کل افغان طالبان یہ نہ کہیں کہ فلاں شہر والے نہیں مان رہے۔ 

انھوں نے کہا ہم ٹی ٹی پی کے ساتھ قطعی طور پر مذاکرات نہیں کریں گے،  ثبوت ہیں کہ دہشت گردوں کو افغانستان کے اندر سے احکامات ملتے ہیں۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ہوسکتا ہے ترکیہ میں مذاکرات 25 سے 27 اکتوبر تک جاری رہیں۔

متعلقہ مضامین

  • دوحا مذاکرات کا مستقبل
  • ایران کے انٹیلیجنس کے وزیر کے انکشافات
  • افغانستان کے ساتھ معاہدے میں واضح ہے کہ کوئی دراندازی نہیں ہوگی، وزیرِ دفاع
  • افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات ہوئے، ٹی ٹی پی سے کوئی بات نہیں ہوگی، وزیرِ دفاع
  • افغان طالبان کے ساتھ بات کی ہے ٹی ٹی پی کے ساتھ نہیں، ان کے ساتھ کوئی بات نہیں ہوگی: خواجہ آصف
  • ہم نے افغان طالبان کیساتھ بات کی ہے ٹی ٹی پی سے نہیں، خواجہ آصف
  • پاک افغان تجارت دوبارہ شروع ہوگی، افغانستان پاکستانی بندرگاہ استعمال کرسکے گا، خواجہ آصف
  • جنگ بندی سرحدی علاقوں میں امن اور دوطرفہ تعلقات بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوگی، خواجہ آصف
  • افغانستان کو سبق سیکھا دیا ہے، مزید دہشتگردی برداشت نہیں ہوگی، رانا ثنا اللہ