پاک افغان تجارت دوبارہ شروع ہوگی، افغانستان پاکستانی بندرگاہ استعمال کرسکے گا، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
پاک افغان تجارت دوبارہ شروع ہوگی، افغانستان پاکستانی بندرگاہ استعمال کرسکے گا، خواجہ آصف WhatsAppFacebookTwitter 0 20 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ امن معاہدہ خطے میں دہشت گردی کے خاتمے اور پائیدار امن کے قیام کے لیے ایک بڑی پیش رفت ہے۔ انہوں نے قطر اور ترکیہ کی ثالثی اور تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک نے اس معاہدے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
خواجہ آصف نے الجزیرہ عربیہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ گزشتہ ہفتے دہشت گردی کے واقعات نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان براہِ راست جھڑپ کی صورت اختیار کرلی تھی، جس کے بعد دونوں ممالک اس نتیجے پر پہنچے کہ دہشت گردی کے فوری خاتمے کے بغیر امن ممکن نہیں۔ خواجہ آصف کے مطابق معاہدے کا بنیادی مقصد سرحدی علاقوں میں دہشت گردی کے نیٹ ورکس کو ختم کرنا اور دو طرفہ تناؤ کا خاتمہ ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں طے پانے والے اس معاہدے کی تفصیلات کو حتمی شکل دینے کے لیے آئندہ ہفتے ایک اجلاس استنبول میں منعقد ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ”افغان وزیر دفاع نے بھی تسلیم کیا ہے کہ دہشت گردی ہی دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کی اصل وجہ ہے، اور اس پر قابو پانے کے لیے مؤثر طریقہ کار اپنایا جائے گا“۔
خواجہ آصف کے مطابق قطر اور ترکیہ کی موجودگی اس معاہدے کی کامیابی کی ضمانت ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس معاہدے کے بعد پاکستان اور افغانستان کے تعلقات معمول پر آجائیں گے، سرحدی کشیدگی کم ہوگی، اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور ٹرانزٹ سسٹم دوبارہ بحال ہوسکے گا۔
وزیر دفاع نے بتایا کہ اب افغانستان دوبارہ پاکستانی بندرگاہوں کو استعمال کرسکے گا، جبکہ وہ افغان مہاجرین جن کے پاس قانونی ویزے اور شناختی کاغذات موجود ہیں، وہ پاکستان میں رہ سکیں گے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ جن مہاجرین کے پاس دستاویزات نہیں، ان کی واپسی کا عمل جاری رہے گا۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاک افغان بارڈر کا استعمال اب باضابطہ اور عالمی اصولوں کے مطابق ہونا چاہیے تاکہ مستقبل میں کسی قسم کی غلط فہمی یا تناؤ پیدا نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ “یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے کہ ہم سو فیصد مطمئن ہیں، ہمیں آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں دیکھنا ہوگا کہ اس معاہدے پر کتنا مؤثر عمل درآمد ہوتا ہے۔”
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان صدیوں سے ہمسایہ ممالک ہیں اور جغرافیہ بدلا نہیں جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ “ہم امید کرتے ہیں کہ اس معاہدے کے بعد دونوں ممالک اعتماد اور تعاون کے ساتھ آگے بڑھیں گے تاکہ خطے میں امن اور ترقی کا نیا دور شروع ہوسکے۔”
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان سمیت دنیا بھر میں ہندو برادری آج دیوالی کا تہوار منا رہی ہے پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہندو برادری آج دیوالی کا تہوار منا رہی ہے راولپنڈی، مسلم لیگ (ن) کے ایم پی اے نعیم اعجاز سمیت 10 افراد پر قتل و اقدام قتل کا مقدمہ درج بھارت نے روسی تیل کی خریداری نہ روکی تو بھاری ٹیرف جاری رہیں گے: ٹرمپ اسلام آباد: بری امام میں آپریشن، 17 غیر قانونی افغان باشندے گرفتار ایم ایف پاکستان پر قومی مفاد کیخلاف شرط عائد نہیں کرسکتا، وزیر خزانہ وزیراعظم سے وفاقی وزیرداخلہ کی ملاقات، ملک میں امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستان اور افغانستان دہشت گردی کے خواجہ آصف نے دونوں ممالک کے درمیان وزیر دفاع اس معاہدے نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
بائیو ویپن تیاری میں سہولتکاری کیخلاف سزائوں کا بل منظور
اسلام آباد:(نیوزڈیسک) بائیولوجیکل اور زہریلے ہتھیاروں کے خلاف بل بھی پارلیمنٹ سے منظور کیا گیا ۔بل کے متن کے مطابق پاکستان میں حیاتیاتی ہتھیاروں پر مکمل پابندی ہوگی، حیاتیاتی ہتھیار استعمال کرنے پر سزائے موت، عمر قید اور ایک کروڑ جرمانہ ہوگا۔
بائیو ویپن کی تیاری کے لیے براہ راست یا بالواسطہ تکنیکی، مالی، لاجسٹک یا کوئی دوسری مدد فراہم کرنے پر 25 سال قید اور ایک کروڑ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
بائیو لوجیکل ہتھیاروں کے پاکستان یا پاکستان سے باہر استعمال یا استعمال پر پابندی ہوگی، بائیولوجیکل ہتھیار پاکستان یا پاکستان سے باہر استعمال کرنے پر سزائے موت یا عمر قید ہوگی۔ بائیولوجیکل مواد یا ٹیکنالوجی کی ترسیل کی درآمد متعلقہ وزارت کنٹرول کرنے کی مجاز ہوگی۔
حیاتیاتی نباتات کے ذریعے، بیکٹریا، وائرس یا کسی بھی قسم کی انفیکشنز بائیولوجیکل ہتھیار کی تیاری پر 10 سے 25 سال قید ایک کروڑ جرمانہ ہوگا۔ ممنوعہ مقاصد کے لیے بائیولوجیکل ہتھیار تیار و ڈیزائن کرنے، پیداوار، ذخیرہ اندوزی پر پابندی ہوگی۔
بائیولوجیکل ہتھیاروں کی نقل و حمل، درآمد، برآمد، فروخت اور منتقلی پر بھی پابندی ہوگی۔ بائیولوجیکل ہتھیاروں سے متعلق تمام مواد، ساز و سامان، ٹیکنالوجی اور مجرم کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد وفاقی حکومت ضبط کرنے کی ذمہ دار ہوگی۔
وفاقی حکومت کے ذریعے انجام پانے والے یا مجاز کردہ کسی پروگرام یا سرگرمی کو ممنوع قرار نہیں دیا جائے گا۔
مرکزی اتھارٹی کو پرامن مقاصد کے لیے بیکٹیریاولوجیکل ایجنٹوں اور زہریلے مادوں کے استعمال کے لیے آلات، مواد اور سائنسی اور تکنیکی معلومات کے ممکنہ تبادلے میں سہولت فراہم کرنے اور اس میں حصہ لینے کا حق حاصل ہوگا۔