الحمدللہ، سیز فائر کے بعد دہشت گردی کا سلسلہ فوری بند ہوگا، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
دوحا:
دوحا میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے اہم مذاکرات کے بعد جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا۔
اس پیش رفت پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سرزمین پر افغانستان سے دہشت گردی کا سلسلہ فی الفور بند ہوگا، الحمداللہ۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ دونوں ہمسایہ ممالک اب ایک دوسرے کی سرزمین کا احترام کریں گے جو خطے میں امن و استحکام کے قیام کی طرف ایک اہم قدم ہے۔
وزیر دفاع نے اعلان کیا کہ 25 اکتوبر کو استنبول میں دونوں ممالک کے وفود دوبارہ ملاقات کریں گے جہاں تفصیلی معاملات پر بات چیت ہوگی تاکہ معاہدے کے نکات پر موثر عمل درآمد ممکن بنایا جا سکے۔
اپنے پیغام میں خواجہ آصف نے ریاستِ قطر اور جمہوریہ ترکیہ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان برادر اسلامی ممالک کی ثالثی اور میزبانی نے اس کامیاب معاہدے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
واضح رہے کہ یہ معاہدہ 13 گھنٹے طویل مذاکرات کے بعد ممکن ہوا جسے پاکستان کی ایک بڑی سفارتی اور دفاعی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان
پڑھیں:
دوحہ میں نتیجہ خیز مذاکرات کے بعد پاکستان و افغانستان فوری جنگ بندی پر متفق
افغانستان اور پاکستان نے قطر اور ترکی کے ثالثی کردار میں ہونے والے مذاکرات کے بعد اپنی متنازع سرحد پر ہونے والی خونریز جھڑپوں کے بعد فوری جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔
دونوں پڑوسی ممالک نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں فالو اپ اجلاس منعقد کیے جائیں گے تاکہ امن معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔
قطر کی ثالثی اور الجزیرہ کا حوالہ
الجزیرہ کے مطابق قطر کے وزارت خارجہ نے اتوار کی صبح اعلان کیا کہ افغانستان اور پاکستان نے جنگ بندی اور دونوں ممالک کے درمیان پائیدار امن اور استحکام قائم کرنے کے لیے میکانزم کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔
دوحہ میں مذاکرات کے بعد دونوں ممالک نے یہ بھی طے کیا کہ وہ آنے والے دنوں میں فالو اپ اجلاس منعقد کریں گے تاکہ جنگ بندی کے نفاذ کی نگرانی اور تصدیق ممکن بنائی جا سکے۔
وزارت دفاع کی ملاقات اور معاہدے کی تفصیلات
افغانستان کے وزیر دفاع ملا محمد یعقوب نے پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف سے ملاقات کی اور معاہدے پر دست خط کیے۔
اس معاہدے کی میڈیا ریلیز میں بتایا گیا کہ مذاکرات کا مقصد افغان سرزمین سے پاکستان پر ہونے والے کراس بارڈر دہشت گرد حملوں کو فوری طور پر روکنا اور سرحدی علاقے میں امن اور استحکام قائم کرنا تھا۔
پچھلے جھڑپوں اور فضائی کارروائیوں کا پس منظر
یاد رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان جھڑپیں اور پاکستانی فضائی حملے اس وقت شروع ہوئے جب اسلام آباد نے کابل سے مطالبہ کیا کہ وہ ان باغیوں کو کنٹرول کرے جو پاکستان میں حملے بڑھا رہے تھے۔
پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ یہ جنگجو افغانستان میں محفوظ ٹھکانوں سے کارروائیاں کر رہے تھے۔
طالبان اور اسلام آباد کے بیانات
طالبان نے اس الزام کی تردید کی کہ انہوں نے پاکستان پر حملہ کرنے والے مسلح گروپوں کو پناہ دی ہے، اور پاکستانی فوج پر الزام لگایا کہ وہ افغانستان کے بارے میں غلط معلومات پھیلا رہی ہے اور داعش سے منسلک جنگجوؤں کو پناہ دے رہی ہے۔
اسلام آباد نے کابل کے الزامات مسترد کیے اور کہا کہ افغان سرزمین پر موجود گروپ پاکستان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔
خودکش حملے اور فوجی حکام کا بیان
جمعہ کو سرحد کے قریب خودکش حملے میں 7 پاکستانی فوجی ہلاک اور 13 زخمی ہوئے۔
پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے ہفتے کے روز کہا کہ افغان حکومت کو اپنے ان گروپوں کو کنٹرول کرنا چاہیے جو افغانستان میں محفوظ ٹھکانوں کا فائدہ اٹھا کر پاکستان میں حملے کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں