پاکستان اور افغانستان کے درمیان سیزفائر معاہدے پر جہاں خطے میں امید کی نئی کرن جاگی ہے، وہیں ترکیے نے اس پیشرفت کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے خطے میں امن و استحکام کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
ترک وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انقرہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات اور سیزفائر معاہدے کو خوش آئند سمجھتا ہے اور دونوں ممالک کے مابین مستقل امن کے لیے مکینزم قائم کرنے کے فیصلے کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ترکیے،قطر کی ثالثی میں ہونے والی کوششوں کو سراہتا ہے، جن کی بدولت یہ اہم پیشرفت ممکن ہوئی۔ ترکیے نے یقین دہانی کرائی کہ وہ مستقبل میں بھی دونوں برادر اسلامی ممالک کے ساتھ کھڑا رہے گا اور خطے میں پائیدار امن و استحکام کی کوششوں کو سپورٹ کرتا رہے گا۔
یاد رہے کہ چند روز قبل قطر کی وزارتِ خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔ یہ معاہدہ دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے دوران طے پایا، جن میں قطر اور ترکیے نےثالثی کا کردار ادا کیا۔
اس کے بعد پاکستان کے وزیر دفاع اور وفد کے سربراہ خواجہ محمد آصف نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر معاہدے کی باضابطہ تصدیق کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سیزفائر پر اتفاق ہو چکا ہے، اور افغانستان کی سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے گا۔ دونوں ہمسایہ ممالک ایک دوسرے کی سرزمین کا احترام کریں گے۔
وزیر دفاع نے مزید بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان اگلی ملاقات 25 اکتوبر کو استنبول میں ہوگی، جہاں تفصیلی بات چیت کے ساتھ مستقبل کے لائحہ عمل پر اتفاق متوقع ہے۔
خواجہ آصف نے قطر اور ترکیے کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں برادر ممالک کی کوششوں کے بغیر یہ معاہدہ ممکن نہ ہوتا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پاکستان اور افغانستان کے درمیان

پڑھیں:

پاکستان اور چین کی مشترکہ فوجی مشق وارئیر نائن کا شاندار آغاز ہوگیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان اور چین کے درمیان دفاعی تعاون کے سلسلے میں مشترکہ فوجی مشق  وارئیر-IX کا آغاز ملک کے اہم تربیتی مرکز پبی میں ہوا، جس نے دونوں ممالک کی عسکری شراکت داری کو ایک بار پھر اجاگر کیا ہے۔

یہ مشقیں ہر سال منعقد کی جاتی ہیں ۔ اس بار ہونے والا ایڈیشن مجموعی طور پر نوواں ہے، جو اس تعاون کی مضبوطی اور دیرپا تسلسل کا واضح ثبوت ہے۔ افتتاحی تقریب میں پاکستان اور چین کی اعلیٰ فوجی قیادت نے شرکت کی اور دونوں افواج کے جوانوں کو 13 روزہ تربیتی سرگرمیوں کے لیے خصوصی ہدایات دیں۔

تقریب میں پاک فوج کی نمائندگی منگلا کور کے کمانڈر لیفٹننٹ جنرل نعمان زکریا نے کی جب کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی کی جانب سے ویسٹرن تھیٹر کمانڈ کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف میجر جنرل بیان شیاؤمِنگ شریک ہوئے۔ دونوں رہنماؤں نے اس موقع پر اس توقع کا اظہار کیا کہ یہ مشقیں نہ صرف انسدادِ دہشت گردی صلاحیتوں میں بہتری لائیں گی بلکہ پاک چین دفاعی تعاون کو ایک نئے عملی مرحلے میں بھی داخل کریں گی۔

اس مرتبہ کی مشقوں میں انسدادِ دہشت گردی آپریشنز کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ تربیتی سرگرمیوں میں جوانوں کو ایسے ماحول میں ڈرلز، مشن پلاننگ اور مربوط کارروائیوں کی مشق کرائی جا رہی ہے جو حقیقت کے قریب ترین ہوں۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ دونوں ممالک کے دستے ایسے کسی بھی چیلنج کا مقابلہ مشترکہ حکمت عملی اور موثر ہم آہنگی کے ساتھ کر سکیں۔

تربیت کے دوران جدید اسلحہ کے استعمال، انٹیلیجنس شیئرنگ، گھیراؤ اور کلیئرنس آپریشنز، شہری علاقوں میں آپریشنل رابِطوں اور دہشت گرد گروپس کے خلاف مشترکہ ردعمل جیسے پہلوؤں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق وارئیر-IX میں سب سے زیادہ اہمیت اس پہلو کو دی جا رہی ہے کہ دونوں ممالک کے جوان ایک دوسرے کے طریقۂ کار، پیشہ ورانہ معیار اور جدید جنگی تکنیک سے واقف ہوسکیں۔

پاکستان اور چین کے درمیان ملٹری ٹو ملٹری تعاون ہمیشہ سے اسٹریٹجک سطح پر مضبوط سمجھا جاتا ہے اور ان مشقوں نے اس تعاون کو مزید مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق یہ رابطہ نہ صرف دفاعی شراکت داری کو مضبوط کرتا ہے بلکہ خطے میں امن، استحکام اور مشترکہ سیکورٹی اہداف کے حصول میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔

اس مشق کے دوران آنے والے دنوں میں انسدادِ دہشت گردی کے حوالے سے مختلف سطحوں پر عملی آپریشنز، مشترکہ پوزیشننگ، دہشت گرد گروہوں کے خلاف فوری ردعمل، شہری علاقوں میں ملٹی فورس ایکشن، ریسکیو اور بے ضرر بنانے کی مشقیں شامل ہوں گی۔ دونوں ممالک کے تربیتی ماہرین ان ڈرلز کی نگرانی کریں گے اور ہر مرحلے کے بعد شرکا کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ بھی لیا جائے گا تاکہ آئندہ آپریشنز میں زیادہ بہتر حکمت عملی اپنائی جا سکے۔

پاکستان اور چین گزشتہ کئی دہائیوں سے ایک دوسرے کے قابلِ اعتماد پارٹنر رہے ہیں اور عسکری سطح پر یہ تعاون صرف دفاعی مشقوں تک محدود نہیں بلکہ ٹیکنالوجی، تربیت اور اسٹریٹجک معاملات تک پھیلا ہوا ہے۔ وارئیر-IX اسی اعتماد اور دیرینہ تعلق کا تسلسل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے افغانستان سمیت 19 غیر یورپی ممالک کے شہریوں کی امیگریشن درخواستیں معطل کردیں
  • پاکستان اور چین کی مشترکہ فوجی مشق وارئیر نائن کا شاندار آغاز ہوگیا
  • پاکستان اور یواے ای کے تعلقات مذہبی و ثقافتی اقدار کی بنیادوں پرقائم ہیں: وزیراعظم
  • پاکستان اور چین کی مشترکہ فوجی مشق ’’وارئیر-IX‘‘ کا باقاعدہ آغاز
  • باہمی عسکری تعاون کی ایک اور مثال، پاکستان اور چین کی افواج کی مشترکہ مشقوں کا آغاز
  • سعودی عرب اور روس کے درمیان ویزا فری سروس مطاہدہ
  • سعودی عرب اور روس کے درمیان 90 روزہ ویزا فری سفر کا تاریخی معاہدہ
  • پاکستان اور افغانستان خطرناک فوجی تصادم کی نئی لہر کے قریب
  • اسلامی ممالک پاک افغانستان تنازعہ میں کردار ادا کر سکتے ہیں: افغان سفیر
  • اسلامی ممالک کابل، اسلام آباد کشیدگی میں مؤثر ثالث بن سکتے ہیں،افغان سفیر