Express News:
2025-10-20@00:10:33 GMT

غزہ امن معاہدہ

اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT

تقریباً دو برس تک اسرائیل نے غزہ کے معصوم، نہتے اور بے گناہ فلسطینیوں پر آتش و آہن کی بارش کرکے ساٹھ ہزار سے زائد مردوں، بچوں اور عورتوں کو نہ صرف شہید کیا بلکہ غزہ کو کھنڈرات میں بدل دیا۔ پوری دنیا میں نیتن یاہو کی بربریت، سفاکی اور فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے ظلم و ستم کے خلاف مظاہرے ہوتے رہے اور غزہ میں جنگ بندی کے مطالبے کیے گئے۔ نہ صرف مسلم دنیا بلکہ غیر مسلم ملکوں میں بھی اسرائیل کے خلاف اور غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کے حق میں بھرپور آواز اٹھائی گئی۔

اقوام متحدہ میں ایک سے زائد بار غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قراردادیں پیش کی گئیں لیکن اسرائیل کا سرپرست امریکا ہر دفعہ قرارداد کو ویٹو کرکے نیتن یاہو کی حوصلہ افزائی کرتا رہا۔ تاہم بڑھتے ہوئے عالمی دباؤ کے باعث امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو غزہ جنگ بندی کے لیے آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ سردست یہ کہنا مناسب ہوگا کہ غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے اور وہاں مکمل طور پر اپنی حاکمیت قائم کرنے کا اسرائیلی منصوبہ نیتن یاہو کی خواہش کے مطابق کامیاب نہ ہو سکا اور ڈونلڈ ٹرمپ کے بیس نکاتی امن معاہدے نے اس کے آگے فی الحال بند باندھ دیا ہے۔

مصر کے شہر شرم الشیخ میں گزشتہ ہفتے ’’غزہ امن معاہدے‘‘ پر دستخط کیے گئے۔ اس ضمن میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف سمیت 20 سربراہان مملکت نے شرکت کی۔ تاریخی امن معاہدے پر امریکا، مصر اور ترکیہ کے صدور اور امیر قطر نے بطور ضامن دستخط کیے۔ فلسطینیوں کی نمایندہ تنظیم حماس کو امن معاہدے کے بعض نکات پر تحفظات ہیں تاہم حماس نے جزوی طور پر امن معاہدے کو قبول کرتے ہوئے یرغمالی اسرائیلی رہا کرنے شروع کر دیے ہیں۔

چند لاشیں بھی اسرائیل کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ جب کہ اسرائیل نے بھی دو ہزار کے قریب فلسطینی قیدی رہا کر دیے ہیں۔ ہر دو جانب کے قیدی جب اپنے اپنے پیاروں کے پاس پہنچے تو بڑے جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔ اس موقع پر فلسطینیوں کا دکھ گہرا ہے کہ رہائی پانے والے بعض فلسطینیوں کے اہل خانہ اسرائیلی طیاروں کی بمباری کی نذر ہو کر شہید ہو چکے ہیں۔ ان کے گھر بار ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ ان کی زندگی اب دکھوں کا مجموعہ ہے۔

امن معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بڑے یقین سے کہا ہے کہ آج تاریخی دن ہے جنگ بندی معاہدے سے مشرق وسطیٰ میں نئے دور کا آغاز ہو گیا ہے۔ امریکی صدر نے ترکیہ، مصر اور قطر سمیت تمام شریک ممالک کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی کاوشوں سے یہ امن معاہدہ ممکن ہوا ہے۔

اب سب مل کر غزہ کی تعمیر نو کریں گے، امن اور ترقی ہوگی۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ پیش گوئیاں کی جا رہی تھیں کہ تیسری عالمی جنگ مشرق وسطیٰ سے شروع ہوگی مگر اب ایسا نہیں ہوگا۔ انھوں نے خاص طور سے وزیر اعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے پسندیدہ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کا بھی شکر گزار ہوں۔ امریکی صدر نے وزیر اعظم کو گفتگو کرنے کی بھی دعوت دی اس موقع پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ غزہ امن معاہدہ صدر ٹرمپ کی خصوصی توجہ اور جستجو کی بدولت ممکن ہوا۔ انھوں نے لاکھوں جانیں بچائیں وہ امن کے نوبل پرائز کے حق دار ہیں۔ وزیر اعظم نے امید ظاہر کی کہ امن معاہدہ سے مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہوگا۔

بلاشبہ غزہ امن معاہدہ موجودہ سنگین صورت حال میں جنگ بندی کے حوالے سے امید کی کرن ہے۔ تاہم امن معاہدے کے حوالے سے مبصرین و تجزیہ نگار تحفظات کا اظہار بھی کر رہے ہیں اور سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔ دو سوال نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ اول یہ کہ کیا یہ امن معاہدہ دیرپا ہوگا؟ کیا ماضی کی طرح اسرائیل امن معاہدے کی کچھ عرصہ پابندی کرنے کے بعد پھر اسے نقصان پہنچانے اور فلسطینیوں پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش نہیں کرے گا؟ کیا حماس اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی ختم ہو جائے گی؟ کیا مشرق وسطیٰ واقعی امن کا گہوارا بن جائے گا؟

دوسرا اہم سوال یہ کہ کیا امن تازہ اس معاہدے سے فلسطینی عوام کی دیرینہ خواہش کے مطابق ان کے لیے ایک علیحدہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموار ہو جائے گی؟ کیا امریکا، اسرائیل اور معاہدے کی ضامن قوتیں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے میں کامیاب ہو جائیں گی؟ جب کہ امریکا کو اقوام متحدہ میں ویٹو کی پاور حاصل ہے۔

وہ حماس کا بھی سخت مخالف ہے۔ صدر ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر حماس غیر مسلح نہ ہوئی تو ہم طاقت استعمال کرکے اسے غیر مسلح کر دیں گے۔ جب کہ اسرائیل نے بھی دھمکی دی ہے کہ اگر حماس نے یرغمالیوں کی لاشیں بروقت واپس نہ کیں تو وہ غزہ میں امدادی سامان لانے والے ٹرکوں کی تعداد نصف کر دے گا۔ ایک طرف امن کی باتیں اور دوسری طرف دھمکیاں تاریخی امن معاہدے کو گزند پہنچانے کا سبب بن سکتی ہیں۔ تمام فریقین کو محتاط رہنا ہوگا!

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جنگ بندی کے امن معاہدہ امریکی صدر امن معاہدے کے حوالے

پڑھیں:

پی سی بی کا نوجوان کھلاڑیوں کیلیے نجی اسکول سے اسکالرشپ معاہدہ

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے نوجوان کھلاڑیوں کے لیے نجی اسکول سے اسکالرشپ معاہدہ کرلیا۔

لاہور میں پی سی بی ہیڈ کوارٹر میں معاہدے پر دستخط کی تقریب ہوئی جس کے مہمانِ خصوصی چیئرمین پی سی بی محسن نقوی تھے۔

پاکستان وائٹ بال ٹیم کے ہیڈ کوچ مائیک ہیسن، ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ عبداللّٰہ خرم نیازی اور جی ایم ڈومیسٹک جنید ضیاء بھی اس موقع پر موجود تھے۔

اس معاہدے کے تحت ملک کے 16 ریجنز سے تعلق رکھنے والے انڈر 15، انڈر 17 اور انڈر 19 کیٹیگریز کے 120 نمایاں کھلاڑیوں کو مفت تعلیم دی جائے گی۔

اس معاہدے کے تحت نجی اسکول نوجوان کھلاڑیوں کو 31 جولائی 2028 تک مکمل تعلیمی سہولیات فراہم کرے گا۔

چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے نوجوان کھلاڑیوں کیلیے تعلیمی معاونت پر تعلیمی ادارے کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے سے نوجوان کرکٹرز کھیل کے ساتھ تعلیم پر بھی پوری توجہ دے سکیں گے۔

PCB signs three-year addendum with Beaconhouse School to provide Academic Scholarship to Pathway Cricketers.

The addendum is aimed at providing free education to 120 top-performing players from and not limited to U15, U17 and U19 categories across 16 regions of the country ????… pic.twitter.com/ZnDCPG8e5q

— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) October 19, 2025

 

متعلقہ مضامین

  • ابراہیم معاہدہ یا اسرائیل کی تسلیم: ہماری ریڈ لائن
  • ’تمام پابندیوں سے آزاد ہیں‘، ایرانی جوہری پروگرام پر 10 سالہ عالمی معاہدہ باضابطہ ختم
  • پی سی بی کا نوجوان کھلاڑیوں کیلیے نجی اسکول سے اسکالرشپ معاہدہ
  • امن معاہدے کے اثرات
  • JCPOA ختم ہوگیا، 10 سال بعد ایران کو کیا ملا؟
  • امریکہ۔سعودی عرب دفاعی معاہدے کے پس منظر میں، ریاض کا چاہتا ہے؟
  • ایران: جوہری معاہدہ ختم، اب کسی پابندی کے پابند نہیں
  • اسرائیلی جارحیت نے امن معاہدہ روند ڈالا، غزہ میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد شہید
  • ٹرمپ کا دعویٰ: سعودی عرب جلد ابراہم معاہدے میں شامل ہوگا