تقریباً دو برس تک اسرائیل نے غزہ کے معصوم، نہتے اور بے گناہ فلسطینیوں پر آتش و آہن کی بارش کرکے ساٹھ ہزار سے زائد مردوں، بچوں اور عورتوں کو نہ صرف شہید کیا بلکہ غزہ کو کھنڈرات میں بدل دیا۔ پوری دنیا میں نیتن یاہو کی بربریت، سفاکی اور فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے ظلم و ستم کے خلاف مظاہرے ہوتے رہے اور غزہ میں جنگ بندی کے مطالبے کیے گئے۔ نہ صرف مسلم دنیا بلکہ غیر مسلم ملکوں میں بھی اسرائیل کے خلاف اور غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کے حق میں بھرپور آواز اٹھائی گئی۔
اقوام متحدہ میں ایک سے زائد بار غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قراردادیں پیش کی گئیں لیکن اسرائیل کا سرپرست امریکا ہر دفعہ قرارداد کو ویٹو کرکے نیتن یاہو کی حوصلہ افزائی کرتا رہا۔ تاہم بڑھتے ہوئے عالمی دباؤ کے باعث امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو غزہ جنگ بندی کے لیے آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ سردست یہ کہنا مناسب ہوگا کہ غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے اور وہاں مکمل طور پر اپنی حاکمیت قائم کرنے کا اسرائیلی منصوبہ نیتن یاہو کی خواہش کے مطابق کامیاب نہ ہو سکا اور ڈونلڈ ٹرمپ کے بیس نکاتی امن معاہدے نے اس کے آگے فی الحال بند باندھ دیا ہے۔
مصر کے شہر شرم الشیخ میں گزشتہ ہفتے ’’غزہ امن معاہدے‘‘ پر دستخط کیے گئے۔ اس ضمن میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف سمیت 20 سربراہان مملکت نے شرکت کی۔ تاریخی امن معاہدے پر امریکا، مصر اور ترکیہ کے صدور اور امیر قطر نے بطور ضامن دستخط کیے۔ فلسطینیوں کی نمایندہ تنظیم حماس کو امن معاہدے کے بعض نکات پر تحفظات ہیں تاہم حماس نے جزوی طور پر امن معاہدے کو قبول کرتے ہوئے یرغمالی اسرائیلی رہا کرنے شروع کر دیے ہیں۔
چند لاشیں بھی اسرائیل کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ جب کہ اسرائیل نے بھی دو ہزار کے قریب فلسطینی قیدی رہا کر دیے ہیں۔ ہر دو جانب کے قیدی جب اپنے اپنے پیاروں کے پاس پہنچے تو بڑے جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔ اس موقع پر فلسطینیوں کا دکھ گہرا ہے کہ رہائی پانے والے بعض فلسطینیوں کے اہل خانہ اسرائیلی طیاروں کی بمباری کی نذر ہو کر شہید ہو چکے ہیں۔ ان کے گھر بار ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ ان کی زندگی اب دکھوں کا مجموعہ ہے۔
امن معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بڑے یقین سے کہا ہے کہ آج تاریخی دن ہے جنگ بندی معاہدے سے مشرق وسطیٰ میں نئے دور کا آغاز ہو گیا ہے۔ امریکی صدر نے ترکیہ، مصر اور قطر سمیت تمام شریک ممالک کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی کاوشوں سے یہ امن معاہدہ ممکن ہوا ہے۔
اب سب مل کر غزہ کی تعمیر نو کریں گے، امن اور ترقی ہوگی۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ پیش گوئیاں کی جا رہی تھیں کہ تیسری عالمی جنگ مشرق وسطیٰ سے شروع ہوگی مگر اب ایسا نہیں ہوگا۔ انھوں نے خاص طور سے وزیر اعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے پسندیدہ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کا بھی شکر گزار ہوں۔ امریکی صدر نے وزیر اعظم کو گفتگو کرنے کی بھی دعوت دی اس موقع پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ غزہ امن معاہدہ صدر ٹرمپ کی خصوصی توجہ اور جستجو کی بدولت ممکن ہوا۔ انھوں نے لاکھوں جانیں بچائیں وہ امن کے نوبل پرائز کے حق دار ہیں۔ وزیر اعظم نے امید ظاہر کی کہ امن معاہدہ سے مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہوگا۔
بلاشبہ غزہ امن معاہدہ موجودہ سنگین صورت حال میں جنگ بندی کے حوالے سے امید کی کرن ہے۔ تاہم امن معاہدے کے حوالے سے مبصرین و تجزیہ نگار تحفظات کا اظہار بھی کر رہے ہیں اور سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔ دو سوال نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ اول یہ کہ کیا یہ امن معاہدہ دیرپا ہوگا؟ کیا ماضی کی طرح اسرائیل امن معاہدے کی کچھ عرصہ پابندی کرنے کے بعد پھر اسے نقصان پہنچانے اور فلسطینیوں پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش نہیں کرے گا؟ کیا حماس اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی ختم ہو جائے گی؟ کیا مشرق وسطیٰ واقعی امن کا گہوارا بن جائے گا؟
دوسرا اہم سوال یہ کہ کیا امن تازہ اس معاہدے سے فلسطینی عوام کی دیرینہ خواہش کے مطابق ان کے لیے ایک علیحدہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموار ہو جائے گی؟ کیا امریکا، اسرائیل اور معاہدے کی ضامن قوتیں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے میں کامیاب ہو جائیں گی؟ جب کہ امریکا کو اقوام متحدہ میں ویٹو کی پاور حاصل ہے۔
وہ حماس کا بھی سخت مخالف ہے۔ صدر ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر حماس غیر مسلح نہ ہوئی تو ہم طاقت استعمال کرکے اسے غیر مسلح کر دیں گے۔ جب کہ اسرائیل نے بھی دھمکی دی ہے کہ اگر حماس نے یرغمالیوں کی لاشیں بروقت واپس نہ کیں تو وہ غزہ میں امدادی سامان لانے والے ٹرکوں کی تعداد نصف کر دے گا۔ ایک طرف امن کی باتیں اور دوسری طرف دھمکیاں تاریخی امن معاہدے کو گزند پہنچانے کا سبب بن سکتی ہیں۔ تمام فریقین کو محتاط رہنا ہوگا!
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنگ بندی کے امن معاہدہ امریکی صدر امن معاہدے کے حوالے
پڑھیں:
پاکستان اور کرغزستان میں بشکیک اور اسلام آباد کو جڑواں شہر قرار دینے کا معاہدہ
ویب ڈیسک:پاکستان اور کرغزستان کے درمیان معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں کے تبادلے کیے گئے ہیں۔
وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں کرغستان اور پاکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں مفاہمتی یادداشت کے تبادلے کی تقریب ہوئی، جس میں کرغزستان کے صدر صادر ژپاروف اور وزیراعظم شہباز شریف شریک ہوئے۔
وزیر اعظم شہباز شریف اور کرغزستان کے صدر صادر ژپاروف کے درمیان بشکیک اور اسلام آباد کو جڑواں شہر قرار دینے کا معاہدہ ہوا ہے۔
سوشل میڈیا کیلئے رِیل بنانے والا نوجوان 50 فٹ بلندی سے گر کر ہلاک
پاکستان اور کرغزستان کے درمیان کان کنی اور جیوسائنسز میں تعاون کی مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ ہوا۔
تقریب کے دوران پاکستان فارن سروسز اکیڈمی اور کرغزستان ڈپلومیٹک اکیڈمی کے درمیان مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ ہوا جبکہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور کرغزستان کے وزیر خارجہ نے دستاویز کا تبادلہ کیا۔
پاکستان اور کرغزستان کے درمیان سیاحت اور توانائی کے شعبے میں تعاون کی مفاہمتی یادداشت کا تبالہ ہوا۔
دنیا کے محفوظ ترین ممالک کی فہرست جاری
پاکستان اور کرغزستان کے درمیان سزا یافتہ قیدیوں کے تبادلے اور ثقافت کے شعبے میں معاہدہ ہوا ہے، وزارت قانون و انصاف اور کرغزستان کی وزارت انصاف میں مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ ہوا۔
وزیراعظم یوتھ پروگرام اور کرغز ثقافت، اطلاعات، کھیل و امور نوجوانان کی وزارت میں مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ ہوا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے معاہدوں پر دستخط کی تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کرغزستان کے صدر کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں، صدر صادر ژپاروف کا دورہ دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔
وائلیشن کے عادی گروہ نے ٹریفک پولیس کے چالانوں سے بچنے کے لئے ہڑتال کی سنگین دھمکی دے دی
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 24 کروڑ عوام کی طرف سے معزز مہمان کا خیر مقدم کرتے ہیں، صدر صادر ژپاروف دو دہائیوں بعد پاکستان کا دورہ کرنے والے کرغزستان کے صدر ہیں، یہ دورہ مختلف شعبوں میں تعاون کی نئی جہت دینے کے لیے اہمیت کا حامل ہے، پاکستان اور کرغزستان کے تعلقات کی جڑیں تاریخ میں ہیں۔
کرغزستان کے صدر نے کہا کہ پاکستان کے دورے کی دعوت پر وزیراعظم کا مشکور ہوں،بھرپور مہمان نواز اور شاندار استقبال پر حکومت اور عوام کا شکر گزار ہوں،پاکستان جنوبی ایشیا میں کرغزستان کا اہم شراکت دار ہے۔
سندھ میں پرائمری اسکولوں کے طلبا کو صحت کی سہولتیں دینے کا منصوبہ
صدر صادر ژا پاروف نے کہا کہ معاشی استحکام اور ترقی کیلیے کاوشیں وزیراعظم پاکستان کے وژن کی عکاس ہیں،دوطرفہ تعاون اور مستقبل کے منصوبوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا،تجارتی روابط میں اضافے کیلیے بزنس فورم کا انعقاد اہم ہے،ہم نے مواصلات، ٹرانسپورٹ اور دیگر شعبوں میں تعاون کی صلاحیت سے استفادہ کرنا ہے۔