ٹھٹھہ ،وکلاء کا کارپوریٹ فارمنگ کیخلاف تحریک شروع کرنے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251023-11-13
ٹھٹھہ (نمائندہ جسارت)سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کراچی کے صدر ایڈووکیٹ سرفراز میتلو نے ایک بار پھر بار کے انتخابات کے بعد کارپوریٹ فارمنگ کے خلاف وکلا کی منظم تحریک شروع کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نہروں اور کارپوریٹ فارمنگ کے معاملے پر جاری تحریک کے دوران وکلا کے ایک دوسرے گروپ نے 26ویں آئینی ترمیم سمیت دیگر معاملات کو درمیان میں لا کر منظم تحریک کو متاثر کیا۔ایڈووکیٹ سرفراز میتلو، ٹھٹھہ پہنچے جہاں انہوں نے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ٹھٹہ کے وکلا کی جانب سے دی گئی استقبالیہ تقریب میں شرکت کی اور وکل سے ووٹ دینے کی اپیل بھی کی۔اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈووکیٹ سرفراز میتلو نے کہا کہ دریائے سندھ ہماری زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ کالاباغ ڈیم جیسے مردہ گھوڑے اور پنجاب کے تعصبانہ رویے کو کسی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا کیونکہ دریائے سندھ سندھ کی تہذیبوں کو جنم دینے والا ایک لازوال دریا ہے، جس کی بقا اور تحفظ کے لیے ہم ہمیشہ کی طرح آگے رہیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ کے معاملے پر ہمارا مؤقف واضح تھا کہ ببرلو کے دھرنے میں صرف نہروں اور کارپوریٹ فارمنگ کا معاملہ شامل ہونا چاہیے تھا، لیکن بدقسمتی سے ہمارے کچھ وکیل دوستوں نے اس دھرنے میں 26ویں آئینی ترمیم سمیت دیگر معاملات کو شامل کر دیا، جس پر ہمیں اور دیگر وکل کو تحفظات تھے۔ سرفراز میتلو کا مزید کہنا تھا کہ ببرلو دھرنے کے دوران نہروں کے معاملے پر ہم کامیاب رہے، اور اس پر ایک کمیٹی بھی بنی، لیکن بعض وکیل دوست سیاست کرنے کے شوقین ہیں، جس کی وجہ سے سندھ کا یہ اہم مسئلہ وکلا کے گروپوں کے اختلافات کی نذر ہو کر تنازع کا شکار بن گیا۔انہوں نے کہا کہ جاری سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کراچی سمیت سندھ بار کونسل کے انتخابات کے بعد ہم مشترکہ طور پر کارپوریٹ فارمنگ کے مسئلے پر سندھ بھر کے وکل کو متحد کر کے ایک منظم اور مؤثر تحریک کا آغاز کریں گے، جس کے نتائج امید ہے کہ مثبت ہوں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کارپوریٹ فارمنگ کے
پڑھیں:
غیر رجسٹرڈ قبرستانوں کو کے ایم سی کے نوٹس، کارروائی کا عندیہ
بلدیہ عظمیٰ کراچی (کے ایم سی) نے شہر میں قائم غیر رجسٹرڈ قبرستانوں کے خلاف کمر کس لی۔ میئر کراچی کی ہدایت پر تمام قبرستانوں کی از سرِ نو رجسٹریشن کا عمل شروع کیا گیا ہے، اور غیر رجسٹرڈ قبرستانوں کو نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔
ڈائریکٹر قبرستان اقبال پرویز کے مطابق جن قبرستانوں کے ذمہ داران کی جانب سے نوٹس کا جواب موصول نہیں ہوگا، ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر میں کے ایم سی کے ماتحت 38 رجسٹرڈ قبرستان ہیں، جب کہ غیر رجسٹرڈ قبرستانوں کی تعداد 200 سے زائد ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ رواں ماہ کے دوران قبضہ مافیا کے زیرِ اثر قبرستانوں کے خلاف آپریشن بھی کیا جائے گا، اور ان جگہوں پر کے ایم سی کا کنٹرول بحال کیا جائے گا۔ قبرستانوں میں سرکاری فیس سے زیادہ رقم وصول کرنے والوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔
نوٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ جواب نہ دینے کی صورت میں ایسے قبرستانوں کو بلدیہ عظمیٰ کراچی کی تحویل میں لے لیا جائے گا تاکہ شہریوں کو منظم اور شفاف خدمات فراہم کی جا سکیں۔