برطانوی ٹی وی چینل نے مصنوعی ذہانت والا اینکر متعارف کرا دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
برطانیہ کے نجی ٹی وی چینل چینل 4نے اپنی معروف کرنٹ افیئرز سیریز ’ڈسپیچز‘ کی نئی قسط میں ایک مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے تیار کردہ اینکر متعارف کرایا ہے۔
چینل کی انتظامیہ کے مطابق یہ اقدام ڈیجیٹل دور میں تخلیقیت اور اعتماد کے تصورات پر سوال اٹھانے کے لیے کیا گیا ہے۔
The Channel 4 news special “Will AI Take My Job?” ended by revealing its host was created using AI.
"I’m not real. In a British TV first, I’m an AI presenter. Some of you might have guessed: I don’t exist, I wasn’t on location reporting this story. My image and voice were… pic.twitter.com/OMiBMOUOwG
— Variety (@Variety) October 20, 2025
یہ پہلا موقع ہے کہ برطانوی ٹیلی وژن پر کسی موجودہ امور کے پروگرام کو مکمل طور پر ایک آرٹیفیشل انٹیلیجنس یعنی اے آئی میزبان کے ذریعے پیش کیا جا رہا ہے۔
کیا یہ نیا معمول ہوگا؟چینل 4 کے نیوز اور کرنٹ افیئرز کی سربراہ لوئیزا کومپٹن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے میزبان یعنی اینکر کے استعمال کوئی ایسا تجربہ نہیں جسے معمول کا حصہ بنایا جائے گا۔
’یہ اقدام محض ایک یاد دہانی ہے کہ مصنوعی ذہانت کس قدر تبدیلی پیدا کرنے والی قوت بن سکتی ہے اور کس آسانی سے ناظرین کو ایسے مواد سے گمراہ کیا جا سکتا ہے جس کی درستگی جانچنا ممکن نہیں۔‘
کیا میری ملازمت اے آئی ہتھیا لے گا؟یہ اس تجربے کے تحت پیش کی جانے والی تازہ دستاویزی فلم کا ٹائٹل ہے، جو مختلف صنعتوں میں کاروباری ڈھانچوں اور روزگار کے بدلتے رجحانات پر روشنی ڈالتی ہے۔
دستاویز کے مطابق برطانیہ میں تقریباً 3 چوتھائی آجر پہلے ہی مصنوعی ذہانت کو اپنا کر انسانی ملازمین کی جگہ لے چکے ہیں، جس سے کاروباری منظرنامہ تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔
پس منظریہ پہلا موقع نہیں کہ ٹی وی نشریات میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا گیا ہو،2018 میں چینی خبر رساں ادارے شِنہوا نے دنیا کا پہلا اے آئی نیوز اینکر متعارف کرایا تھا۔
حال ہی میں ہالی ووڈ میں بھی مصنوعی ذہانت کے خلاف تنقید سامنے آئی جب آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے تیارکردہ اداکارہ ٹلی نور ووڈ نے اپنی پہلی فلم میں کام کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹیفیشل انٹیلیجنس اے آئی اینکر برطانوی چینل 4 مصنوعی ذہانتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رٹیفیشل انٹیلیجنس اے ا ئی اینکر برطانوی چینل 4 مصنوعی ذہانت ا رٹیفیشل انٹیلیجنس مصنوعی ذہانت اے ا ئی
پڑھیں:
نیٹ میٹرنگ میں اصلاحات چند ہفتوں میں متعارف کرائی جائیں گی، اویس لغاری
وفاقی وزیرِ پاور ڈویژن سردار اویس احمد خان لغاری نے لمز یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام ایشیا انرجی سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاور سیکٹر کو مکمل طور پر ڈیجیٹل، شفاف اور صارف دوست بنانے کے لیے اقدامات تیز کررہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان 2035 تک اپنی 90 فیصد بجلی کلین اور گرین انرجی سے حاصل کرنے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ ان کے مطابق ملک میں سولر انرجی کا انقلاب پوری دنیا کے لیے مثال بن چکا ہے، جہاں عوام نے خود 50 گیگا واٹ کے سولر پینلز نصب کیے—جو ایک تاریخی پیش رفت ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ پاکستان اس وقت 52 فیصد بجلی صاف توانائی سے پیدا کر رہا ہے، جو ایک بڑا سنگِ میل ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ڈسکوز کی نجکاری اور سرکلر ڈیٹ میں کمی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔
انہوں نے اس حقیقت کی طرف بھی توجہ دلائی کہ کم وسائل رکھنے والے ممالک دنیا میں سب سے کم اخراج کرتے ہیں لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کا سب سے زیادہ بوجھ بھی وہی اٹھاتے ہیں۔
خطاب کے دوران انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایشیا سالانہ توانائی کھپت کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا خطہ ہے، جہاں 48 فیصد عالمی انرجی استعمال ہوتی ہے۔ پاکستان نے حال ہی میں 17 گیگا واٹ سولر آلات درآمد کیے، جس کے بعد وہ ایشیا کی تیزی سے بڑھتی ہوئی شمسی مارکیٹ بن چکا ہے۔
بلوچستان کے ٹیوب ویلز کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا عمل پانی اور توانائی دونوں بحرانوں کے حل کی جانب پیش قدمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ “اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ” ایپ کے ذریعے صارفین کو حقیقی بااختیار بنایا گیا ہے۔ توانائی کا صاف ذرائع کی طرف منتقل ہونا پاکستان کے لیے صرف ماحولیاتی نہیں بلکہ معاشی بقا کا معاملہ ہے۔ پاکستان کا عالمی اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن خطرات کے لحاظ سے دنیا کے سرفہرست 10 ممالک میں شامل ہے۔
اویس لغاری نے عالمی منظرنامے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ توانائی کی سفارتکاری تیزی سے بدل رہی ہے اور ایشیا کو اس میں قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا۔ خطے میں موسمیاتی تبدیلی سے 300 ارب ڈالر سالانہ نقصان ریکارڈ ہو رہا ہے جبکہ قابلِ تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کے حوالے سے ایشیا 900 فیصد اضافے کے ساتھ دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔
خطاب کے اختتام پر انہوں نے بتایا کہ نیٹ میٹرنگ سے متعلق نئی اصلاحات چند ہفتوں میں پیش کی جائیں گی۔
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ CTBCM پالیسی منظوری کے لیے بھجوا دی گئی ہے اور اسے آئندہ سال کی پہلی سہ ماہی میں فعال کردیا جائے گا۔