پمز ہسپتال میں سیئنر ڈاکٹر کا زیر تربیت ڈاکٹر پر بدترین تشدد
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
پمز ہسپتال میں سیئنر ڈاکٹر کا زیر تربیت ڈاکٹر پر بدترین تشدد کا افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق متاثرہ ڈاکٹر ابرہیم نے اندراج مقدمہ کے لیے تھانہ کراچی کمپنی میں تحریری درخواست دے دی ہے۔
ٹرینی ڈاکٹر نے درخوات میں بتایا کہ برن سینٹر میں ڈیوٹی کے لیے گیا تو گارڈ کے ذریعے مجھے روک دیا گیا اور ڈاکٹر عبدالخالق نے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ مجھ پر تشدد کیا۔
ڈاکٹر ابرہیم نے بتایا کہ ڈاکٹر عبدالخالق نے تشدد کے دوران میرا موبائل فون بھی توڑ دیا۔ انہوں نے ساتھیوں کے ہمراہ تشدد کے بعد مجھے دو گھنٹے تک کمرے میں بھی بند رکھا۔
درخواست میں مزید بتایا کہ ڈاکٹر عبدالخالق کی جانب سے نوکری سے نکالنے اور جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں، لہٰذا ڈاکٹر عبدالخالق کے خلاف فوری طور پر کاروائی کی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر عبدالخالق
پڑھیں:
افغان خود کش بمبار وسیم کا اعترافی بیان منظرعام پر آگیا
خودکش بمبار نے بتایا کہ ٹی ٹی پی کے مولوی صدیق اور کمانڈر رشید ٹرینر تھے، ایک نقاب پوش شخص باقاعدگی سے مذہبی خطبات کے ذریعے ذہن سازی کرتا تھا، مئی2024 میں پشاور میں خودکش حملے کا حکم ملا، مئی 2024 میں سمگلنگ نیٹ ورکس کے ذریعے پہلے کوئٹہ اور پھر پشاور پہنچا، لیکن پشاور پہنچتے ہی گرفتار ہو گیا۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر افغان خود کش بمبار وسیم کا اعترافی بیان سامنےآگیا سرحد پار ٹی ٹی پی کا بھرتی اور تربیتی نیٹ ورک بے نقاب ہوگیا۔ افغان خودکش بمبار وسیم ارخی گوشتہ، ننگر ہار کا رہنے والا ہے، جس نے 2023 میں مدرسہ انوار القرآن جلال آباد میں داخلہ لیا۔ خودکش بمبار نے اعترافی بیان میں کہا کہ جماعت الاحرار کے ایک کارندے نے خودکش بمبار کی تربیت کیلئے راضی کیا، اگست 2023 میں شونکڑے، کنٹر کے ایک مدرسے میں خودکش حملے کی تربیت حاصل کی، شونکڑے کنٹر کا تربیتی مرکز مولوی بصیر کے زیرانتظام ہے، جو ٹی ٹی پی کمانڈر ولی خراسانی کا بھائی ہے۔
خودکش بمبار نے مزید بتایا کہ شونکڑے اور آس پاس کے دوسرے تربیتی مراکز میں تقریباً 100 لڑکوں نے تربیت حاصل کی۔ خودکش بمبار نے بتایا کہ ٹی ٹی پی کے مولوی صدیق اور کمانڈر رشید ٹرینر تھے، ایک نقاب پوش شخص باقاعدگی سے مذہبی خطبات کے ذریعے ذہن سازی کرتا تھا، مئی2024 میں پشاور میں خودکش حملے کا حکم ملا، مئی 2024 میں سمگلنگ نیٹ ورکس کے ذریعے پہلے کوئٹہ اور پھر پشاور پہنچا، لیکن پشاور پہنچتے ہی گرفتار ہو گیا۔