آزاد کشمیر کے وزیراعظم انوار الحق نے استعفیٰ دے دیا ہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
سٹی42: آزاد کشمیر کے وزیراعظم انوار الحق نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ پیپلز پارٹی نے دو دن پہلے انوار الحق کو ہٹانے کے لئے تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا تھا لیکن تحری کعدم اعتماد آنے سے پہلے ہی انوار احق نے وزارت عظمیٰ چھوڑ دی۔
آزاد کشمیر کے وزیراعظم اسمنلی میں اکظریت سے محروم ہو چکے ہیں۔ ان کی کابینہ کے 8 وزیر کل پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے تھے۔ آزاد کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود اپنے سارے گروپ کے ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ چلے گئے ہیں۔
بھارتی سٹار کرکٹرICUمیں داخل، وجہ کیا بنی؟
پاکستان پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر مین عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہو چکی حکومت کو ہٹانے کے لئے وزیراعظم انوار الھق کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان پرسوں کیا تھا جب پیپلزپارٹی کے مینٹور آصف علی زرداری نے انوار الحق کو ہٹٓنے کے لئے تحریک عدم اعتماد لانے کی رسمی اجازت دی تھی۔ اس کے بعد فریال ٹالپر خود کشمیر میں متحرک ہوئیں، کل ان کے ساتھ آزاد کشمیر حکومت کے کئی ناراض وزیروں کی ملاقاتیں ہوئیں، ٹوٹل 8 وزیروں نے انوار الحق کو چھوڑ کر پاکستان پیپلز پارٹی میں آنے کا اعلان کر دیا۔ کئی دوسرے ارکان اسمبلی جن میں جموں کے مہاجرین کی نشستوں سے منتخب ہونے والے ارکان شامل ہین، انوار الحق کی حمایت چھوڑ چکے تھے، انہوں نے بھی پاکستان پیپلز پارٹی کی حمایت کرنے کا عندیہ دے دیا۔
پاکستان کے تمام ائیرپورٹس کو کیش لیس بنانے کا فیصلہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے ذرائع نے کل رات بتا دیا تھا کہ پارٹی کو اب آزاد کشمری اسمبلی میں 30 ارکان کی حمایت حاصل ہے اور پارٹی تنہا حکومت بنانے کی پوزیشن میں آ چکی ہے۔
آزاد کشمیر اسمبلی میں اب پی ٹی آئی کا عملاً صفایا ہو چکا ہے اور پی ٹی آئی کے فارورڈ بلاک کا بھی عملاً صفایا کل ہو گیا۔
مسلم لیگ نون آزاد کشمیر پارلیمنٹ میں دوسری بری سیاست جماعت کی حیثیت سے موجود ہے۔ مسلم لیگ نون نے بتایا ہے کہ وہ حکومت بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتی اور نئی حکومت پیپلز پارٹی تنہا ہی بنائے گی جب کہ مسلم لیگ نون اپوزیشن کا کردار ادا کرے گی۔
غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے سے ملکی معیشت مستحکم، اسٹیٹ بینک کا اعتراف
پاکستان پیپلز پارتی کی طرف سے اب تک وزیر اعظم کے عہدہ کے لئے کوئی نام سامنے نہیں لایا گیا تاہم قیاس کیا جا رہا ہے کہ آزاد کشمری پیپلز پارٹی کے سینئیر لیدر چوہدری یاسین کو وزیراعظم بنایا جا سکتا ہے۔ 2023 میں چوہدری یاسین وزارتِ عظمیٰ کیلئے اپوزیشن کے متفقہ امیدوار تھے۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پاکستان پیپلز پارٹی ا زاد کشمیر کے انوار الحق پارٹی کے کے لئے
پڑھیں:
معیشت کو ڈنڈے سے نہیں چلایا جا سکتا، ضلعی اکانومی ناگزیر ہے، بلاول
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا ہے کہ ملک کی معاشی سمت درست کرنے کے لیے مرکزی کنٹرول کے بجائے ضلعی سطح کی معیشت کو مضبوط بنانا ہوگا کیونکہ معیشت کو دباؤ یا زبردستی کے ذریعے نہیں چلایا جاسکتا۔
بزنس کمیونٹی اور ایف پی سی سی آئی کے ایڈوائزری گروپ سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئےبلاول نے کہا کہ ملک میں کاروبار اور معیشت سے متعلق حقائق اکثر مسخ شدہ انداز میں پیش کیے جاتے ہیں، تاہم پیپلز پارٹی اس بحث کو چھوڑ کر مستقبل پر توجہ دینا چاہتی ہے۔ ان کے مطابق پارٹی کی پالیسی واضح ہے کہ سینٹرلائزیشن نہیں بلکہ ڈی سینٹرلائزیشن ہی پاکستان کی معاشی بنیادوں کو مضبوط بنا سکتی ہے، اسی لیے پیپلز پارٹی ایف پی سی سی آئی کے ضلعی معاشی پروگرام کی مکمل حمایت کرتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بطور وزیر خارجہ انہوں نے خود دیکھا کہ چین نے پاکستان کو مختلف معاشی سہولتیں فراہم کیں لیکن ملک ان مواقع سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھا سکا، پاک چین تعلقات تین نسلوں سے قائم ہیں اور پیپلز پارٹی ہمیشہ ان تعلقات کی مضبوطی کا ذریعہ رہی ہے، پاکستان کو ضلعی سطح پر نئی معاشی حکمتِ عملی اپنانی ہوگی تاکہ مقامی صنعت اور کاروباری سرگرمیوں میں حقیقی بہتری آسکے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر جاری ٹیرف وار نے پاکستان کے لیے معاشی مواقع پیدا کیے، جبکہ جی ایس پی پلس کی وجہ سے یورپ میں پاکستانی مصنوعات کی رسائی میں بھی اضافہ ہوا، صدر پاکستان، گورنر پنجاب، گورنر خیبر پختونخوا، سندھ حکومت اور وزیراعظم تمام ہی کاروباری طبقے کے مسائل حل کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔
بلاول بھٹو نے مؤقف اپنایا کہ 18ویں ترمیم سے پہلے وفاق سیلز ٹیکس وصول کرتا تھا لیکن صوبوں کو بااختیار بنانا ملکی معیشت کے لیے زیادہ مؤثر ثابت ہوا، ملک کا اقتصادی ڈھانچہ اسی وقت مضبوط ہوگا جب مقامی سطح پر کاروبار کو سہولت اور خودمختاری فراہم کی جائے۔