نوجوان گریجویٹس اور انٹرمیڈیٹ طلبہ کےلئے انٹرن شپ،ماہانہ55سے 65ہزار روپے ملیں گے
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور : پنجا ب حکومت نے نوجوان گریجویٹس اور انٹرمیڈیٹ طلبہ کے لئے بڑا اعلان کردیا۔
میڈیا ذرائع کےمطابق پنجاب حکومت نے کالجوں کے انٹرن اساتذہ کیلئے 4 ارب 21 کروڑ روپے سے زائد کا وظیفہ پیکیج منظور کرلیا ہے، جس کے تحت صوبے بھر میں 8 ہزار سے زائد انٹرن اساتذہ کو مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔اس انٹرن شپ پروگرام کے تحت ماہانہ وظیفہ 55 ہزار روپے سے 65 ہزار روپے دیا جائے گا۔
منصوبے کا مقصد نوجوان گریجویٹس اور انٹرمیڈیٹ سطح کے طلبہ کو کالجوں میں تدریسی تجربہ حاصل کرنے کے مواقع فراہم کرنا ہے۔انٹرمیڈیٹ سطح کے انٹرنز کو 7 ماہ تک ماہانہ 55 ہزار روپے جبکہ بی ایس سطح کے انٹرنز کو 10 ماہ تک ماہانہ 65 ہزار روپے دیے جائیں گے۔
انٹرن شپ مکمل کرنے والے تمام شرکاء کو تجربے کے سرٹیفکیٹ بھی جاری کیے جائیں گے تاکہ ان کی پیشہ ورانہ قابلیت اور ملازمت کے مواقع میں اضافہ ہو۔پروگرام میں مساوی مواقع یقینی بنانے کیلئے 404 نشستیں اقلیتوں، 243 نشستیں معذور افراد اور 40 نشستیں خواجہ سراؤں کیلئے مخصوص کی گئی ہیں۔اس پروگرام کیلئے مجموعی طور پر 4.
حکومت پنجاب کے مطابق، ماہانہ وظیفہ انٹرنز کی مالی مشکلات کم کرے گا، انہیں تدریسی سرگرمیوں میں فعال شرکت کی ترغیب دے گا اور طویل المدتی تعلیمی کیریئر کیلئے تیار کرے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ہزار روپے
پڑھیں:
مودی حکومت نے ایل آئی سی کے 34 ہزار کروڑ روپے اڈانی گروپ کو بچانے میں لگا دئے، جے رام رمیش
جنرل سکریٹری نے کہا کہ اڈانی پر ہندوستان میں مہنگے سولر انرجی کے ٹھیکے حاصل کرنے کیلئے 2000 کروڑ روپے کی رشوت کی اسکیم بنانے کا الزام ہے لیکن مودی حکومت تقریباً ایک سال سے امریکی ایس ای سی کے سمن کو آگے بڑھانے سے انکار کررہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری (مواصلات) جے رام رمیش نے ایک بیان میں مودی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے لائف انشورنس کارپوریشن (ایل آئی سی) اور اس کے 30 کروڑ پالیسی ہولڈروں کی محنت کی کمائی کو اڈانی گروپ کے مالی بحران کو کم کرنے کے لئے استعمال کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ میڈیا رپورٹس اور اندرونی سرکاری دستاویزات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مئی 2025ء میں ایک ایسا منصوبہ تیار کیا گیا جس کے تحت ایل آئی سی کے تقریباً 34 ہزار کروڑ روپے اڈانی گروپ کی مختلف کمپنیوں میں لگائے گئے تاکہ مارکیٹ میں اڈانی پر بھروسہ قائم رہے۔ جے رام رمیش نے سوال اٹھایا کہ آخر کس کے دباؤ میں وزارت مالیات اور نیتی آیوگ جیسے پالیسی ساز ادارے کے افسران نے یہ فیصلہ کیا اور انہیں کس نے یہ حق دیا کہ وہ ایک سرکاری ادارے کو حکم دیں کہ وہ ایسی کمپنی میں سرمایہ لگائے جو سنگین مالیاتی الزامات کا سامنا کر رہی ہے۔ انہوں نے طنزیہ طور پر کہا کہ کیا یہ ’موبائل فون بینکنگ‘ جیسا ایک اور معاملہ نہیں ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ 21 ستمبر 2024ء کو جب امریکہ میں گوتم اڈانی اور ان کے سات ساتھیوں پر مالیاتی جرائم کے الزامات طے ہوئے تو صرف چار گھنٹے کی ٹریڈنگ میں ایل آئی سی کو تقریباً 7850 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ ان کے مطابق، عوامی پیسے کو من پسند کارپوریٹ گھرانوں پر لٹانے کا نتیجہ ملک کو بھاری نقصان کی صورت میں بھگتنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اڈانی پر ہندوستان میں مہنگے سولر انرجی کے ٹھیکے حاصل کرنے کے لئے 2000 کروڑ روپے کی رشوت کی اسکیم بنانے کا الزام ہے لیکن مودی حکومت تقریباً ایک سال سے امریکی ایس ای سی (سکیوریٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن) کے سمن کو آگے بڑھانے سے انکار کر رہی ہے۔ جے رام رمیش نے کہا کہ مودانی میگا گھوٹالہ صرف مالی بے ضابطگیوں تک محدود نہیں بلکہ اس میں سرکاری ایجنسیوں جیسے ای ڈی، سی بی آئی اور محکمہ انکم ٹیکس کا غلط استعمال بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان اداروں کو دیگر نجی کمپنیوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کیا گیا تاکہ وہ اپنی جائیدادیں اڈانی گروپ کو بیچنے پر مجبور ہو جائیں۔
انہوں نے مزید الزام لگایا کہ ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں جیسے قومی انفراسٹرکچر وسائل کی نجکاری اڈانی گروپ کے حق میں کی گئی، جبکہ بین الاقوامی سطح پر بھی سفارتی اثر و رسوخ استعمال کر کے اڈانی کو مختلف ممالک، خاص طور پر پڑوسی ملکوں میں ٹھیکے دلائے گئے۔ جے رام رمیش نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اڈانی کے قریبی ساتھی ناصر علی شعبان اہلی اور چانگ چونگ لِنگ نے جعلی کمپنیوں کے ذریعے مانی لانڈرنگ اور کوئلے کے اوور اِن وائسنگ کے ذریعے بجلی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ کیا، جس سے عوام پر بوجھ بڑھا۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ اس پورے معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات صرف پارلیمنٹ کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) ہی کر سکتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) یہ جانچ کرے کہ ایل آئی سی کو اڈانی گروپ میں سرمایہ کاری کے لئے کس طرح مجبور کیا گیا۔