سٹی42: جمعیت علما اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ کشیدگی دونوں ملکوں کے مفاد میں نہیں۔  اگر ہم افغانستان سے بھی لڑنا چاہتے ہیں اور بھارت سے بھی لڑنا چاہتے،تو سفارتی گہرائی کہاں چلی گئی.

مولانا فضل الرحمان نے یہ باتیں اپنے گھر پر پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھتو کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں کے سوالات کے جواب میں کہیں۔  سوالات کے جواب مین مولانا نے بتایا کہ انہیں اپوزیشن لیڈر بننے میں کوئی دلچسپی نہیں تاہم وہ اپوزیشن میں ہی رہیں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بلاول سے ملاقات مین کسی آئینی ترمیم پر کوئی بات نہیں ہوئی۔

بھارتی سٹار کرکٹرICUمیں داخل، وجہ کیا بنی؟

  مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ بلاول بھٹو کے ساتھ خیر سگالی ملاقات تھی، جس کا کوئی ایجنْڈا نہیں تھا، بلاول نے انہیں اپنے گھر پر آنے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کر لی، ملاقاتیں جاری رہیں گی۔

مولانا فضل الرحمان  نے سوالات کے جواب میں کہا، مجھے اپوزیشن لیڈر بننے میں کوئی دلچسپی ہے نہ ایسی بات ہوئی.

ہمیں معلوم ہے ہمارے پاس کتنے ارکان ہیں، ہم انہی ارکان کے ساتھ اپوزیشن میں رہیں گے۔

پاکستان کے تمام ائیرپورٹس کو کیش لیس بنانے کا فیصلہ

 ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان سے پی پی پی چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات میں قومی و سیاسی امور پر بات چیت،رابطے جاری رکھنے پر اتفاق   ہوا۔  بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان کو اپنے گھر آنے کی دعوت دی۔ مولانا فضل الرحمان نے بلاول بھٹو زرداری کی دعوت قبول کرلی۔

مولانا فضل الرحمان نے بلاول بھٹو سے کہا،  آپ کے والد آصف زرداری ملاقات کرنے آئے،آپ بھی کئی بار آئے ،ہم ملاقات کرنے ضرور جائیں گے۔

غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے سے ملکی معیشت مستحکم، اسٹیٹ بینک کا اعتراف

مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ  بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ ملاقات خیر سگالی تھی،یہ ایجنڈا میٹنگ نہیں تھی۔ بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات میں کسی آئینی ترمیم پر بات نہیں ہوئی۔

افغانستان کے ساتھ تنازعہ پر فضل الرحمان کا موجودہ مؤقف

مولانا فضل الرحمان  نے میڈیا کے نمائندوں کو  سوالات کے جواب میں بتایا کہ مافغانستان کے ساتھ مذاکرات کی کامیابی کے لئے اگر سنجیدہ رابطہ کیا گیا تو ہم مثبت جواب دیں گے ۔ مولانا نے کہا،  ملکی مفاد ہماری ترجیح ہے ہم۔ملکی مفاد کے پیش نظر ہی کام کریں گے۔  اگر چہ پالیسی پر  اختلافات ہیں، اس کے باوجود ہم پاکستان کی مشکلات میں اضافہ نہیں دیکھنا چاہتے ۔  پاکستان اور  افغانستان میں کشیدگی دونوں ممالک کے لئے مفید نہیں۔

کشمیر سب سے زیادہ ملٹری قبضہ زدہ خطہ، مزید نظر انداز نہ کیا جائے: مشعال ملک

مولانا فضل الرحمان نے کسی کا نام لئے بغیر کہا، رویے شدت کی طرف جارہے ہیں ،رویوں  میں نرمی اور لچک لانا ہوگی۔ بیانیہ بنانا اور پھر اس کی تشہیر کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے ۔ 

فضل الرحمان نے کہا، اگر ہم افغانستان سے بھی لڑنا چاہتے ہیں اور بھارت سے بھی لڑنا چاہتے،تو سفارتی گہرائی کہاں چلی گئی.

مولانا فضل الرحمان ماضی میں افغانستان کی طالبان حکومت کے عمائدین کے ساتھ ملاقاتیں کرنے کے لئے کابل جا چکے ہیں، ان کی ان ملاقاتوں کا کوئی عملی نتیجہ نہیں نکلا تھا اور افغانستان سے پاکستان میں دہشتگردوں کی آمد مسلسل بڑھتی گئی۔ مولانا فضل الرحمان ایک عرصہ سے افغان طالبان کے ساتھ "لچک دار رویہ" اپنانے اور مسائل کو بات چیت سے حل کرنے کی وکالت کرتے آ رہے ہیں۔ اس وقت بھی پاکستان اور افغان طالبان کے نمائندے ترکیہ کے شہر استنبول میں مذاکرات کر رہے ہیں جن کا مرکزی نکتہ افغانستان سے پاکستان میں دہشتگردوں کی آمد روکنا ہے۔

پنجاب کے تمام تعلیمی اداروں میں ہفتے کی چھٹی مقرر

Waseem Azmet

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے افغانستان کے ساتھ بلاول بھٹو زرداری سوالات کے جواب افغانستان سے نے بتایا کہ

پڑھیں:

بلاول,مولانا فضل الرحمٰن ملاقات: اپوزیشن حکمتِ عملی اور کشمیر کی سیاست زیرِ بحث

چیئرمین پاکستان پیپلز بلاول بھٹو زرداری اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے درمیان ایک گھنٹہ تک جاری رہنے والی ملاقات ختم ہوگئی۔چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے اسلام آباد میں اُن کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، جس میں ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے کشمیر میں حکومت سازی کے عمل میں فضل الرحمٰن سے مشاورت کی. جس پر سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کو حکومت سازی کے حوالے سے مشورے دیے۔اہم ملاقات میں بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ نیر حسین بخاری، ہمایوں خان اور جمیل سومرو موجود تھے جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے ملاقات میں سابق وفاقی وزیر مولانا اسعد محمود اور مفتی ابرار شریک تھے۔

واضح رہے کہ 25 اکتوبر (ہفتہ) کو پیپلزپارٹی نے آزاد کشمیر میں اپنی حکومت بنانے کا اعلان کر دیا تھا. بڑا فیصلہ صدر مملکت آصف علی زرداری کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا تھا۔پاکستان پیپلزپارٹی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر پوسٹ میں بتایا تھا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پیپلزپارٹی آزاد کشمیر پارلیمانی گروپ کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں آزاد جموں و کشمیر کی سیاسی صورتحال سے متعلق بات چیت ہوئی تھی۔

بعد ازاں، آزاد کشمیر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کی تھی اور آزاد کشمیر میں حکمرانی اور پارٹی کے کردار سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ذرائع نے بتایا تھا کہ اجلاس میں پیپلز پارٹی نے ان ہاؤس تبدیلی کا فیصلہ برقرار رکھا.صدر زرداری نے آزادکشمیر میں حکومت بنانےکی منظوری دے دی ۔صدر پی پی آزاد کشمیر چوہدری یاسین نے واضح کیا تھا کہ وزیراعظم کون بنےگا، فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • تجارتی کشیدگی کے باوجود چین اور امریکا میں اعلیٰ سطحی رابطوں کی تیاری
  • مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو کے درمیان ملاقات میں کیا گفتگو ہوئی؟ تفصیلات سامنے آگئیں
  • آپ کی تجاویز وخدشات صدر مملکت تک پہنچائوں گا‘بلاول کی فضل الرحمن کو یقین دہانی
  • کیا مولانا فضل الرحمان اپوزیشن لیڈر بننے جا رہے ہیں؟ سربراہ جے یو آئی نے خود بتا دیا
  • بلاول بھٹو، فضل الرحمان کی قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر بیٹھک
  • بلاول بھٹو کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، کشمیر کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • بلاول,مولانا فضل الرحمٰن ملاقات: اپوزیشن حکمتِ عملی اور کشمیر کی سیاست زیرِ بحث
  • بلاول بھٹو کی مولانا فضل الرحمان کے گھر آمد
  • بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان اہم ملاقات آج ہوگی