اسرائیلی قید میں موجود 49 فلسطینی خواتین کے ساتھ بدسلوکی اور تشدد کے انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
فلسطینی خواتین کے قومی دن کے موقع پر فلسطینی قیدیوں کی سوسائٹی نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں 49 فلسطینی خواتین قید ہیں، جن میں دو کم عمر لڑکیاں اور غزہ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون بھی شامل ہیں۔
سوسائٹی کے مطابق ان خواتین کو جیلوں اور تفتیشی مراکز میں بدسلوکی، تشدد اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سامنا ہے۔ 7 اکتوبر 2023 کو غزہ پر اسرائیلی حملوں کے بعد سے خواتین قیدیوں کے ساتھ ظلم و زیادتی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق قیدی خواتین کو تشدد، خوراک کی کمی، طبی سہولتوں کی عدم فراہمی، جنسی ہراسانی، ریپ کی دھمکیاں اور نفسیاتی اذیت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ان میں کینسر کی مریضہ فدا عساف، غزہ کی تسنیم الہمس اور دو کم عمر لڑکیاں سلی صدقہ اور حنا حماد شامل ہیں، جن میں حنا کو بغیر مقدمے کے انتظامی حراست میں رکھا گیا ہے۔
مزید یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 12 فلسطینی خواتین پر کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا، تاہم وہ طویل عرصے سے قید میں ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فلسطینی خواتین
پڑھیں:
خواتین پر تشدد کیخلاف عالمی اتحاد ’’آل اِن‘‘ قائم
برطانوی وزیر خارجہ ایویٹ کوپر نے کہا ہے کہ اگر خواتین سڑکوں پر محفوظ نہیں تو وہ روزگار کے حصول کے لیے گھر سے باہر نہیں نکل سکتیں اور اگر وہ گھر پر تشدد سے محفوظ نہیں تو وہ اپنے خاندان کے لیے نئے مواقع تلاش نہیں کر سکیں گی۔
ایویٹ کوپر نے کہا کہ اس سلسلے میں What Works to Prevent Violence نامی تنظیم کام کر رہی ہے، اس تنظیم کی تحقیق سے پاکستان میں ایک صوبے کے 160 اسکولوں میں تعلیمی نصاب میں تبدیلی کی جا رہی ہے۔
انھوں نے یہ باتیں خواتین کے خلاف تشدد کی روک تھام کے لیے عالمی اتحاد کے قیام کی تقریب سے لندن میں خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
خواتین پر تشدد کے خلاف آل اِن نامی ایک عالمی اتحاد تشکیل دیا گیا ہے جس کے بنیاد گزاروں میں برطانیہ، فورڈ فاؤنڈیشن اور Wellspring فاؤنڈیشن شامل ہیں۔
برطانوی وزیر خارجہ ایویٹ کوپر نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں پر تشدد کو کبھی معمول کا حصہ نہیں سمجھا جانا چاہیے کیوں کہ یہ تشدد نہ صرف ان کی زندگیوں کو بلکہ خاندانی نظام کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے جس سے مردوں اور لڑکوں کی زندگی کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ تنازعات اور جنگوں کے دوران خواتین اور لڑکیوں پر تشدد کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے مزید یہ کہ نئی ٹیکنالوجی کو خواتین پر تشدد اور ہراسانی کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
برطانیہ میں پچھلے سال ہر آٹھ میں سے ایک عورت کو گھر میں تشدد یا جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔