اسرائیلی جیلوں میں 49 فلسطینی خواتین قید ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیت المقدس: اسرائیلی جیلوں میں اس وقت بھی 49 فلسطینی خواتین قید ہیں جن میں 2 کم عمر لڑکیاں اور غزہ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون بھی شامل ہیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق فلسطینی قیدیوں کی سوسائٹی نے اتوار کو بتایا کہ ان خواتین کو جیلوں اور تفتیشی مراکز میں بدسلوکی اور تشدد کا سامنا ہے۔
آج فلسطینی خواتین کے قومی دن کے موقع پر جاری بیان میں سوسائٹی نے کہا کہ 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل کی غزہ میں جاری نسل کشی کے آغاز کے بعد سے خواتین قیدیوں کے ساتھ ظلم و زیادتی ناقابلِ تصور حد تک بڑھ گئی ہے۔
سوسائٹی کے مطابق اکتوبر 2023 کے بعد جیلوں میں قید فلسطینیوں کی حالت مزید خراب ہوئی ہے اور اسرائیلی حکام کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئی ہیں۔ان خلاف ورزیوں میں تشدد، خوراک کی کمی، طبی سہولتوں سے محرومی، جسمانی تلاشی کے بہانے جنسی ہراسانی، اور نفسیاتی اذیت شامل ہیں، اس کے علاوہ خواتین قیدیوں کو ریپ کی دھمکیوں، ذلت آمیز سلوک اور مار پیٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
فلسطینی قیدیوں کی سوسائٹی کے مطابق قید خواتین میں کینسر کی مریضہ فدا عساف، غزہ کی تسنیم الہمس، اور 2 کم عمر لڑکیاں سلی صدقہ اور حنا حماد شامل ہیں جن میں سے حنا کو انتظامی حراست میں بغیر کسی مقدمے کے رکھا گیا ہے۔ سوسائٹی کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں قید 12 فلسطینی خواتین ایسی ہیں جن پر کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فلسطینی خواتین خواتین قید جیلوں میں کے مطابق
پڑھیں:
مصر میں جلا وطن کیے گئے فلسطینیوں کی آبادکاری کیلئے پاکستان بھی آپشن میں شامل
154 فلسطینی سابق قیدیوں کو جلاوطن کر کے بسوں کے ذریعے مصر بھیج دیا گیا، جہاں حکام نے انہیں ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں رکھا ہوا ہے جہاں سے وہ اجازت کے بغیر باہر نہیں نکل سکتے۔ مصر میں جلاوطن کیے گئے فلسطینی قیدیوں کو آباد کرنے کے لیے جن ممالک پر غور کیا جا رہا ہے ان میں قطر، ترکیہ اور ملائیشیا کے علاوہ پاکستان بھی شامل ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکی ثالثی سے ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد، جو 10 اکتوبر سے نافذ العمل ہے، حماس نے تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا تھا۔ ان میں سے زیادہ تر قیدی غزہ اور مغربی کنارے واپس چلے گئے، تاہم 154 فلسطینی سابق قیدیوں کو جلاوطن کر کے بسوں کے ذریعے مصر بھیج دیا گیا، جہاں حکام نے انہیں ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں رکھا ہوا ہے جہاں سے وہ اجازت کے بغیر باہر نہیں نکل سکتے۔ مصر نے سب سے پہلے ان قیدیوں میں سے 150 کو جنوری میں قبول کیا تھا اور 8 ماہ سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود ان میں سے زیادہ تر اب بھی اسی ہوٹل میں مقید ہیں، ان کے مستقبل کے بارے میں کوئی واضح فیصلہ نہیں کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق قاہرہ میں موجود ان فلسطینی سابق قیدیوں کو اب نئے مسائل کا سامنا ہے، ان کے پاس نقل و حرکت کی آزادی نہیں، کام کے اجازت نامے نہیں، اور یہ بھی واضح نہیں کہ ان کا اگلا قدم کیا ہوگا جب کہ مصری حکومت نے اب تک ان کی قانونی حیثیت کے بارے میں کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔