افغان طالبان خوارج کی سرپرستی ختم کریں، استنبول مذاکرات میں پاکستان اپنے اصولی موقف پر قائم
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
افغان طالبان خوارج کی سرپرستی ختم کریں، استنبول مذاکرات میں پاکستان اپنے اصولی موقف پر قائم WhatsAppFacebookTwitter 0 27 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد /استنبول (سب نیوز)ترکیہ کے شہر استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کے تیسرے روز افغان وفد کی ہٹ دھرمی کے باعث مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے ،مذاکرات میں پاکستان اپنے اصولی موقف پر قائم ہے کہ افغان طالبان خوارج کی سرپرستی ختم کریں،افغان سرزمین کو پاکستان کیخلاف دہشت گردی کے استعمال سے روکا جائے،پاکستان اور دوست میزبان ممالک سنجیدیگی اور خلوص کے ساتھ بات چیت کو آگے بڑھا رہے ہیں تاہم افغان طالبان تحریری معاہدہ کرنے سے گریز کر رہے ہیں، افغان طالبان کی جانب سے لچک نہ دکھانے پر صورتحال مزید پیچیدہ ہوگئی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اپنے اصولی موقف پر قائم ہے کہ طالبان خوارج کی سرپرستی ختم کریں، افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے استعمال ہونے سے روکیں ، پاکستان اور دوست میزبان ممالک سنجیدیگی اور خلوص کے ساتھ بات چیت کو آگے بڑھا رہے ہیں ۔یاد رہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوا تھا جس میں دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر پر اتفاق کیا گیا تھا۔دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور دو روز قبل استنبول میں ہوا تھا جس میں پہلے دور میں طے پانے والے نکات پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا تھا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان نے افغان حکام کو دہشت گردی کی روک تھام کا جامع پلان دیا تھا۔دوسری جانب افغان طالبان کے وفد کی ہٹ دھرمی کے باعث استنبول مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے۔ذرائع کے مطابق طالبان وفد شروع سے ہی مذاکرات میں سنجیدہ نہیں تھا، مذاکرات کی ناکامی کی تمام تر ذمہ داری طالبان حکومت پر عائد ہوتی ہے، افغان طالبان حکومت بھارتی ہدایات پر بات چیت ڈی ریل کررہی تھی۔
حقائق کے برعکس افغان طالبان حکومت نے سوشل میڈیا پر پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا شروع کردیا، افغان طالبان حکومت دہشتگردی کے خاتمے اور اصل مسائل سے توجہ ہٹانے پر مصروف ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق افغان طالبان تحریری معاہدہ کرنے سے گریز کر رہے ہیں، افغان طالبان کی جانب سیلچک نہ دکھانے پر صورتحال مزید پیچیدہ ہوگئی ہے۔واضح رہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ہفتے کو 9 گھنٹے اور اتوار کو 13 گھنٹے سے زائد دورانیے کے مذاکرات ہوئے تھے، تاہم کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا تھا۔اتوار کو ہونے والے مذاکرات کے دوسرے دور میں پاکستانی وفد نے افغان طالبان کے وفد کو حتمی موقف پیش کردیا تھا۔ سیکیورٹی ذرائع نے بتایا تھا کہ پاکستانی وفد نے اپنے حتمی موقف میں واضح کر دیا تھا کہ افغان طالبان کی طرف سے کی جانے والی دہشت گردوں کی سرپرستی نامنظور ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے خاتمے کے لیے ٹھوس اور یقینی اقدامات کرنے پڑیں گے۔سیکیورٹی ذرائع نے بتایا تھا کہ پاکستان کے برعکس طالبان کے دلائل غیر منطقی اور زمینی حقائق سے ہٹ کر ہیں، صاف دکھائی دے رہا ہے کہ افغان طالبان کسی اور ایجنڈے پر چل رہے ہیں۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ ایجنڈا افغانستان، پاکستان اور خطے کے استحکام کے مفاد میں نہیں ہے جب کہ مذاکرات میں مزید پیشرفت افغان طالبان کے مثبت رویے پر منحصر ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراگرکسی کی نمبر گیم پوری ہے تو عدم اعتماد کیوں نہیں لاتے؟ وزیراعظم آزادکشمیر کا استعفیٰ دینے سے انکار اگرکسی کی نمبر گیم پوری ہے تو عدم اعتماد کیوں نہیں لاتے؟ وزیراعظم آزادکشمیر کا استعفیٰ دینے سے انکار شہباز شریف فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کانفرنس میں شرکت کیلئے سعودیہ پہنچ گئے فیلڈ مارشل کی اردن کے شاہ عبداللہ سے ملاقات، دفاع تعاون بڑھانے پر گفتگو اسلام آباد ،آئی ایٹ میں پٹرول پمپ پر ڈکیتی کی واردات ، ڈاکووں نے شہری سے 55لاکھ روپے لوٹ لئے الیکشن کمیشن کی نگران حکومت کی مدت بڑھانے کیلئے آئین میں ترمیم کی سفارش بھارتی ہٹ دھرمی امن کیلئے خطرہ، کشمیریوں کی حمایت جاری رکھیں گے، اسحاق ڈارCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: طالبان خوارج کی سرپرستی ختم کریں پاکستان اپنے اصولی موقف پر قائم افغان طالبان کے سیکیورٹی ذرائع طالبان حکومت پاکستان اور مذاکرات میں میں پاکستان پاکستان کے کہ پاکستان کے درمیان کے مطابق رہے ہیں تھا کہ
پڑھیں:
طالبان کی ضد نے افغانستان کی معیشت ڈبو دی، کراچی کا راستہ بند ہونے سے اشیا کی لاگت دگنی ہوگئی
افغانستان کی معیشت، تجارت اور برآمدات طالبان حکومت کے غیر لچکدار فیصلوں اور غیر سنجیدہ حکمتِ عملی کے باعث شدید دباؤ کا شکار ہو گئی ہیں۔
افغان میڈیا آمو ٹی وی کے مطابق پاکستان کے ساتھ تجارتی راستوں کی مسلسل بندش اور متبادل مہنگے روٹس کے استعمال نے نہ صرف کاروباری طبقے کو بحران میں دھکیل دیا ہے بلکہ ملکی معیشت کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق افغانستان کے لیے کراچی بندرگاہ ہمیشہ سے سب سے سستا، محفوظ اور تیز ترین تجارتی راستہ رہی ہے، جہاں کابل سے مال کی ترسیل صرف 3 سے 4 دن میں مکمل ہوتی ہے اور ایک کنٹینر کی اوسط لاگت 2,000 ڈالر بتائی جاتی ہے۔ اس کے مقابلے میں ایران کے چاہ بہار پورٹ تک سفر 7 سے 8 دن میں مکمل ہوتا ہے جبکہ لاگت بڑھ کر تقریباً 4,000 ڈالر فی کنٹینر تک پہنچ جاتی ہے، یعنی کراچی کے مقابلے میں دوگنی ہوتی ہے۔
آمو ٹی وی کے مطابق گزشتہ دو ماہ سے پاکستان کے ذریعے افغان تجارت معطل ہے جس کے باعث ہزاروں کاروباری افراد بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ موجودہ متبادل راستے—لیپس لازولی کارڈور یا شمالی تجارتی روٹس—نہ صرف طویل ہیں بلکہ کسٹم کارروائیوں اور فاصلوں کی وجہ سے لاگت میں کئی گنا اضافہ کر دیتے ہیں۔ روس اور بحیرہ اسود تک رسائی شمالی راستوں سے 15 سے 25 دن میں ممکن ہوتی ہے جسے تاجر غیر عملی قرار دیتے ہیں۔
ہوائی راہداری اگرچہ دستیاب ہے مگر اخراجات بہت زیادہ ہونے کے باعث برآمدات کے لیے مؤثر نہیں۔ ماہرین کے مطابق لاگت، وقت اور ترسیلی صلاحیت کے لحاظ سے کراچی بندرگاہ ہی افغانستان کے لیے اب بھی سب سے موزوں اور سستا روٹ ہے۔
تاجروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان کے ساتھ سرحد جلد نہ کھلی تو سپلائی چین مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی، جس کا براہ راست اثر روزگار، کاروبار اور افغان معیشت پر پڑے گا۔
ماہرین کا مؤقف ہے کہ موجودہ بحران دراصل طالبان حکومت کی ہٹ دھرمی، علاقائی تناؤ اور مسلح گروہوں کی پشت پناہی کے نتیجے میں پیدا ہوا ہے جس کا خمیازہ افغان عوام بھگت رہے ہیں۔