استنبول مذاکرات کا تیسرا دور جاری، افغان طالبان کا تحریری معاہدے سے گریز
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استبول مذاکرات کا تیسرا دور جاری ہے. سفارتی ذرائع کے مطابق افغان طالبان تحریری معاہدہ کرنے سے گریز کر رہے ہیں، افغان طالبان کی جانب سےلچک نہ دکھانے پر صورتحال مزید پیچیدہ ہوگئی ہے۔سفارتی ذرائع کے مطابق ترکیہ کے شہر استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور جاری ہے.
واضح رہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ہفتے کو 9 گھنٹے اور اتوار کو 13 گھنٹے سے زائد دورانیے کے مذاکرات ہوئے تھے. تاہم کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا تھا۔اتوار کو ہونے والے مذاکرات کے دوسرے دور میں پاکستانی وفد نے افغان طالبان کے وفد کو حتمی موقف پیش کردیا تھا۔سیکیورٹی ذرائع نے بتایا تھا کہ پاکستانی وفد نے اپنے حتمی موقف میں واضح کر دیا تھا کہ افغان طالبان کی طرف سے کی جانے والی دہشت گردوں کی سرپرستی نامنظور ہے۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خاتمے کے لیے ٹھوس اور یقینی اقدامات کرنے پڑیں گے۔سیکیورٹی ذرائع نے بتایا تھا کہ پاکستان کے برعکس طالبان کے دلائل غیر منطقی اور زمینی حقائق سے ہٹ کر ہیں.صاف دکھائی دے رہا ہے کہ افغان طالبان کسی اور ایجنڈے پر چل رہے ہیں۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ ایجنڈا افغانستان، پاکستان اور خطے کے استحکام کے مفاد میں نہیں ہے جب کہ مذاکرات میں مزید پیشرفت افغان طالبان کے مثبت رویے پر منحصر ہے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: افغان طالبان کے سیکیورٹی ذرائع پاکستان اور کہ پاکستان تھا کہ
پڑھیں:
چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کا افغان طالبان رجیم کو انتباہ: کیا یہ پالیسی میں نیا موڑ ہے؟
گزشتہ روز چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر نے مشترکہ فوجی کمانڈ ہیڈکوارٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغان طالبان رجیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پاکستان یا فتنہ الخوارج (ٹی ٹی پی) میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا تیسرا راستہ کوئی نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان پاکستان مخالف فتنۂ خوارج کا ساتھ چھوڑیں یا پھر اپنے انجام کے لیے تیار رہیں، فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان امن چاہتا ہے مگر افغان سرزمین کا استعمال پاکستان میں دہشتگردی کے لیے برداشت نہیں کیا جائے گا۔
افغان طالبان رجیم نے گو کہ اس بیان پر ابھی تک اپنا باقاعدہ حکومتی ردعمل نہیں دیا لیکن کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ بیان خطے میں عسکری اور سیاسی دباؤ کی نئی حکمت عملی کی شروعات کا اشارہ ہے جس میں سرحدی نگرانی، بارڈر کنٹرول، افغان تعلقات اور دہشتگردی مخالف اقدامات شامل ہوں گے۔
جنرل عاصم منیر کے بیان کی اہمیتیہ بیان صرف الفاظ نہیں بلکہ پاکستان کی نئی عسکری سیکیورٹی پالیسی کا اشارہ ہے۔
پاکستان نے افغان طالبان حکومت پر واضح انتباہ دیا ہے کہ یا تو وہ پاکستان کے ساتھ تعلق رکھے یا دہشتگردوں کے ساتھ۔غالب امکان یہ ہے کہ آنے والے دنوں/ہفتوں میں یہ بیان سفارتی کشیدگی، بارڈر کنٹرول، دہشتگردی مخالف کارروائیوں یا دہشتگردی کے مسئلے کو بین الاقوامی طور پر اجاگر کرنے کی شروعات کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔
اب دہشتگردوں کے لانچنگ پیڈز بھی تباہ ہونگے، برگیڈئر آصف ہارونسی ڈی ایس تھنک ٹینک کے پیٹرن ان چیف، پاکستان تھنکرز فورم بورڈ آف گورنرز کے رکن اور دفاعی تجزیہ نگار برگیڈئر آصف ہارون نے وی نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی جانب سے یہ بیان واضح طور پر اس بات کی ترجمانی کرتا ہے کہ بہت ہو گیا اب دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہم نہ صرف خارجیوں کو جہنم واصل کریں گے بلکہ ان کے لانچنگ پیڈز اور بیسز کو بھی تباہ کریں گے۔
مزید پڑھیے: وزارت دفاع نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بطور چیف آف ڈیفنس فورسز تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
انہوں نے کہا کہ افغان طالبان رجیم کی حماقت یہ ہے کہ انہوں نے اپنے لیے ایک انتہائی اہم ملک پاکستان پر ایک دہشتگرد گروہ کو اہمیت دی ہے۔
برگیڈئر آصف ہارون نے کہا کہا کہ ہم سنہ 2021 سے انہیں سمجھا رہے ہیں کہ ٹی ٹی پی نہ ہمارے حق میں ہے اور نہ آپ کے اس لیے آپ یا تو انہیں کنٹرول کریں یا پھر ہمارے حوالے کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے برعکس وہ نہ صرف ٹی ٹی پی کو پناہ دے رہے ہیں اور ان کی پشت پناہی کر رہے ہیں بلکہ ہمارے خلاف استعمال بھی کر رہے ہیں۔
برگیڈئر آصف ہارون نے کہا کہ پاکستان میں ہونے والے خود کش حملوں میں بہت سارے افغان ملوّث پائے جاتے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹی ٹی پی اور ٹی ٹی اے دراصل دونوں ایک ہی ہیں۔
مزید پڑھیں: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو ملک کے پہلے چیف آف ڈیفنس فورسز کی حیثیت سے گارڈ آف آنر پیش
قطر اور استنبول میں ہمارے مذاکرات اسی وجہ سے ناکام ہوئے کیونکہ افغان طالبان رجیم ٹی ٹی پی کی موجودگی اور ان کا پاکستان کے لیے خطرہ ہونے کا اقرار تو کرتی ہے لیکن ان کو کنٹرول کرنے کی ضمانت نہیں دیتی۔ اور اب تو افغان طالبان رجیم کھل کر ٹی ٹی پی کی حمایت کر رہی ہے جس پر پاکستان نے اپنی واضح پالیسی کا اعلان کر دیا ہے کہ اب ٹی ٹی پی اور اس کی حمایت کرنے والوں کے خلاف کاروائیاں کی جائیں گی۔
افغان رہنماؤں نے عوام کو نیلام کردیا، آصف درانیافغانستان کے لیے پاکستان کے سابق نمائندہ خصوصی ایمبیسڈر آصف درانی نے گزشتہ روز اپنے ایکس پیغام میں لکھا کہ آج کا افغانستان متعدد دہشتگرد تنظیموں کی پناہ گاہ بن چکا ہے اور موجودہ حکمران ایک بے بس آبادی پر اپنی گرفت پر خوشیاں منا رہے ہیں جو 2 وقت کی روٹی کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کو اس کے اپنے ہی رہنماؤں نے نیلام کر دیا جو اب ملک سے باہر بیٹھے عیش و آرام کی زندگی گزار رہے ہیں جبکہ غریب افغان عوام انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: چیزیں بہتری کی طرف گامزن، پاکستان یہاں سے اب اونچی اڑان کی طرف جائےگا، فیلڈ مارشل سیّد عاصم منیر
آصف درانی نے کہا کہ آبادی کی بھاری اکثریت بین الاقوامی امداد پر انحصار کر رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان طالبان رجیم افغانستان پاکستانی عسکری پالیسی ٹی ٹی پی چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر نئی عسکری پالیسی ہیڈ آف ڈیفنس