Jasarat News:
2025-12-14@01:57:36 GMT

سبزیات،سیاست اور کلٹ

اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251028-03-4

 

باباالف

میر صاحب نے کہا تھا:

عشق اک میر بھاری پتھر ہے

کب یہ تجھ ناتواں سے اٹھتا ہے

 

بازار گئے تو معلوم ہوا کراچی کے سبزی فروشوں نے عشق کی جگہ ٹماٹر رکھ دیے ہیں۔ چھے سو روپے کلو۔ جن کے سامنے ہر خریدار ناتواں۔۔ چلو ایک پائو دے دو۔۔ کلو دو کلو، کسی سے اٹھ کے نہیں دے رہے۔ اس کے سامنے ہر سبزی شرمندہ شرمندہ، یتیم یتیم۔ ہمارے بھی اک روز ماں باپ تھے۔ ٹماٹر۔ کولھے پہ ہاتھ رکھے تھرکنے لگی حیات۔ کی طرح پر غرور اور نخروں میں سرشار۔ ہم دکاندار سے شکوہ کناں ہوا ہی چاہتے تھے کہ غالب یاد آگئے:

 

ہاں وہ نہیں خدا پرست جائو وہ بے وفا سہی

جس کو ہو دین و دل عزیز اس کی گلی میں جائے کیوں

ہنڈیا نے یہ روداد سنی تو بولی

ہاں وہ نہیں قیمت میں کم جائو وہ ارزاں نہیں

جس کو ہو ہانڈی عزیز اس کی گلی میں جائے کیوں

بیگم نے یہ سب سنا تو حضرت جگر الہ آبادی کی تضمین کر ڈالی

ہنڈیا آساں نہیں بنانا، بس اتنا سمجھ لیجیے

اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے

 

اس شاعرانہ بزم کے روبرو ہماری سیاسی تجزیہ نگاری آئی تو ٹماٹروں کے مقابل عمران خان آگئے۔ ہنڈیا ہو یا سیاست عمرانی۔ ہر روز بھاری پتھر اٹھاتی ہے۔ جیل کا ہو یا مہنگائی کا۔ آگ کے دریا سے گزرتی ہے، مہنگائی کے طوفان میں پکتی ہے۔ مگر ہنڈیا ٹماٹر کے بغیر اور سیاست عمران خان کے بغیر نہیں چلتی۔ کوئی حقیقت، کوئی سازش، کوئی مجبوری، اس عشق کا مقابلہ نہیں کرسکتی، اس کلٹ، اس عقیدے کے مقابل نہیں آسکتی۔ ہنڈیا ہو یاسیاست۔ نہ ٹماٹر سے بے نیاز رہ سکتی ہے اور نہ عمران خان سے۔ لاکھ دہائیاں دیتے رہیے۔

 

دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے

آخر اس درد کی دوا کیا ہے

 

غالب کی بات بھی کوئی نہیں سنتا حالانکہ غالب کے ہاں عشق محض رومان نہیں ایک فکری کیفیت ہے۔ غا لب کا عشق سوال اُٹھاتا ہے، جھنجھوڑتا ہے اور آخرکار شعور کی حد پر لے جاتا ہے لیکن یہی عشق جب عقل سے بے نیاز ہو جائے تو ٹماٹروں اور عمران خان کے عشق کی طرح وجود کی وہ کیمیا بن جاتا ہے، جس کے آگے ہر سوال، ہر جھنجھوڑ، شعور کی حد۔ بے بس۔ لا چار۔ جون ایلیا نے بھی تو کسی کو کلٹ کی طرح ہی چاہا ہوگا تب ہی تو بے بس ہوکر پوچھنا پڑا تھا:

 

یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا

ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا

 

زیادہ پرانی بات نہیں، جب کوئی گمان بھی نہیں کرسکتا تھا کہ یہ کبھی پرانی بات ہوسکتی ہے، جب الطاف حسین اور مہاجریت کا ہرا دھنیا مہاجروں کا کلٹ تھا۔ ایسا کلٹ جس نے مہاجروں کی افادیت، انفرادیت، عقل حتیٰ کہ شخصیت کو بھی معطل کرکے رکھ دیا تھا:

 

الطاف حسین نے نکما کردیا

ورنہ مہاجر بھی آدمی تھے کام کے

 

اس زمانے میں الطاف حسین کے جلسے اور ٹیلی فونک خطاب روحانی اجتماع کی طرح ہوتے تھے۔ ہر کارکن اس کی ایک آواز پر سب کچھ قربان کرنے کو تیار ہوتا تھا۔ وہ مہاجروں کا محافظ قوم ہی نہیں سب کچھ تھا حالانکہ اس نے مہاجروں کو بربادی، تباہی اور رسوائی کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔

 

مہاجر بھی کیا سادہ، بیمار ہوئے جس کے سبب

اسی مہاجرت کے لونڈے سے دوا لیتے تھے

 

عمران خان اور الطاف حسین سے پہلے پاکستان کی سیاست میں جس کو ایک کلٹ کی طرح دیوانہ وار چا ہا گیا وہ ذوالفقار علی بھٹو تھے۔ عمران خان کے خوش رنگ مگر جلد خراب ہو جانے والے ٹماٹروں اور الطاف حسین کے مہکتے مگر وقتی تاثر اور چند گھنٹوں کی خوشبو والے ہرے دھنیے کے مقابل بھٹو کا کلٹ اور سوشلزم آلو کی طرح تھا معیشت، سیاست اور مذہب کے ہر سالن کا لازمی جزو، وزنی اور سادہ، مٹی سے جڑا۔ بھٹو کے روٹی، کپڑے اور مکان کی افادیت اور کلٹ میں جمہوریت بھی پرستش میں بدل گئی تھی۔ لیکن سندھی عصبیت، الیکشن میں بدعنوانی، نفس پرستی، خود پسندی، اقتدار کا نشہ اور امریکا سے پنگا انہیں لے بیٹھا، اسی طرح پاکستان کے ٹوٹنے میں ان کے کردار کی کوئی تو ضیح ممکن نہیں لیکن ان کا انجام اور عدالتی قتل!!!

 

نہ پائی تاب تماشائے حادثات چمن

ہمیں تو راس نہ آئی بہار آخرکار

 

عمران خان ہوں، الطاف حسین یا بھٹو جب انگلش میں ان کے لیے cult کا لفظ بولا جاتا ہے تو یہ عام طور پر personality cult یعنی شخصیت پرستی، قائد پرستی، شخصیت کا طلسم، فرد کی الوہیئت کا تاثر اور بندگی قائد جیسے معنوں میں بولا جاتا ہے جن میں بھٹو آج بھی زندہ ہے، عمران خان آج بھی دیوتا ہے اور الطاف حسین آج بھی رہنما ہے۔ یا پھر cult follwing یعنی جنون کی حد تک عقیدت رکھنے والے پیرو کاروں، اندھی عقیدت رکھنے والے گروہ، دیوانہ وار پیروی یا غیر معمولی یا غیر معقول مقبولیت کے لیے بولا جاتا ہے جو ایسے نعروں میں گونجتا ہے جس میں ’’ہمیں منزل نہیں رہنما چاہیے‘‘ یا ’’میں عشق عمران میں مارا جائوں گا‘‘۔ جس میں اس صوبے کا وزیراعلیٰ جو حالت جنگ میں ہے شہداء کے گھروں میں نہیں جارہا، ان کے بچوں کے سروں پر ہاتھ نہیں رکھ رہا، پولیس والوں اور پولیو ٹیموں کے ورکروں کے سر پر ہاتھ نہیں پھیر رہا لیکن عمران خان کی تصویر کی صفائی کرنے میں منہمک ہے وہ بھی کیمروں کے سامنے، کیمرے ارینج کرکے، درست زاویوں پر رکھ کر لائٹنگ اور سرکولیشن کے مکمل انتظامات کے ساتھ۔ جس میں عمران خان کی سائفر کی کہانی کھل جانے کے باوجود اسے تسلیم نہیں کیا جاتا حالانکہ امریکا سے پاکستان تک سیاست میں ایسی نورا کشتیاں عام ہیں اور ہر روز کھیلی جاتی ہیں۔

بابا الف.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: الطاف حسین جاتا ہے کی طرح ہے اور

پڑھیں:

کسی میں بھی جرأت نہیں کہ عمران خان کو ہاتھ لگائے‘ علیمہ خان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251212-01-28

 

 

راولپنڈی(مانیٹرنگ ڈیسک) علیمہ خان کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی حق پر اور ڈٹ کر کھڑا ہے، کسی میں بھی جرات نہیں کہ بانی پی ٹی آئی کو ہاتھ لگائے، بانی پی ٹی آئی اللہ کی حفاظت میں ہے۔ انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹی وی پر بیٹھ کر نعرے لگانے والے گیڈر ہیں، بشریٰ بی بی سے 2 ماہ میں 40 منٹ اور بانی سے ایک گھنٹہ ملاقات ہوئی ہے، ہم واٹر  کینن سے گھبرانے والے نہیں، میری بہنوں کو گرنے سے ٹانگوں پر زخم آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو جو بانی کے خلاف بول رہا ہے سب کا نام پتہ ہے، ان بیچاروں سے جو کہلوایا جا رہا ہے وہ کہتے ہیں یہ کدھر بھاگیں گے، یہ خوف سے بول رہے ہیں ان کے پاس چھپنے کی جگہ نہیں، رات ڈھائی بجے 9 ڈگری درجہ حرارت تھا اور ہم پر تین مرتبہ پانی سے حملہ سے کیا گیا۔علیمہ خان نے کہا کہ شرم آنی چاہیے جو کہتے ہیں خواتین رات 2بجے جیل کے باہر کیا کر رہی تھیں، ہم اپنے حق کے لیے بیٹھے تھے، چند مخصوص لوگوں کی کمپنیاں ہیں، معدنیات، چینی اور گندم کی جس وقت چاہیں امپورٹ یا ایکسپورٹ کریں، عوام صرف ان کی غلام ہے، بانی پی ٹی آئی کو قید تنہائی میں بند رکھا گیا۔انہوں نے کہا کہ اینکر ٹی وی پر بیٹھ کر کہتا علیمہ خان کو5سال سزا ہوگی، آئین اور قانون مجھے اجازت دیتا ہے کہ میں اظہار رائے کر سکوں، آپ گولیاں چلائیں گے تو ہم شہید ہوں گے اور ہم اب ڈرنے والے نہیں۔علیمہ خان کا کہنا تھا کہ جو خود پاکستان سے غداری کر رہے ہیں وہ ہم کو غدار کہتے  ہیں، بانی پی ٹی آئی کی وجہ سے دنیا میں پاکستان کی عزت آسمانوں پر ہے۔

 

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کے ساتھ اب کوئی فیض حمید نہیں، منفی سیاست چھوڑ دے، طارق فضل
  • عمران خان: زمین سرخ ہے اور ہوا زہریلی
  • کسی نام نہاد سیاست دان کو پاک فوج کے خلاف بات کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، علامہ ضیاء اللہ
  • پی ٹی آئی کے ساتھ اب کوئی فیض حمید نہیں، منفی سیاست چھوڑ دے، طارق فضل چوہدری
  • کسی میں بھی جرأت نہیں کہ عمران خان کو ہاتھ لگائے‘ علیمہ خان
  • مائنس پلس کی سیاست کے بجائے قابلیت کوترجیح دی جائے‘کاشف شیخ
  • درست دماغ، سیاست ایسی نہیں ہوتی
  • عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور
  • بیانیوں کی جنگ: جب سیاست قومی سلامتی بن جائے
  • ٹکراؤ کی سیاست کے مضمرات