عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں انہوں نے مشورہ دیا ہے کہ ملک کے آئین میں یہ لکھ دینا چاہیے کہ وزیرِ خزانہ میمن برادری سے ہو۔

ویڈیو میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جو شخص پیسے کو سمجھتا ہو، اس کی قدر کو جانتا ہو، اور جانتا ہو کہ پیسے کو کیسے محفوظ رکھا جاتا ہے اور کیسے خرچ کیا جاتا ہے، یہی ایک وزیرِ خزانہ کا اصل کام ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی تقریباً دس فیصد معیشت میمن برادری کے کنٹرول میں ہے، اور یہ لوگ پیسے کے استعمال اور اس کی حفاظت کے ماہر سمجھے جاتے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر ملا جلا ردِعمل سامنے آ رہا ہے۔ کچھ صارفین نے ان کے تبصرے کو مزاحیہ اور حقیقت پر مبنی قرار دیا ہے، جبکہ دیگر کا کہنا ہے کہ قومیت اور برادری کی بنیاد پر اس طرح کے بیانات دینے سے گریز کرنا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی شاہد خاقان عباسی عوام پاکستان پارٹی عوام پاکستان پارٹی کی تشکیل نو.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی شاہد خاقان عباسی عوام پاکستان پارٹی عوام پاکستان پارٹی کی تشکیل نو

پڑھیں:

عالمی مالیاتی نظام میں موسمیات کی مرکزی حیثیت ناگزیر ہے: وزیر خزانہ

ریاض:(ویب ڈیسک) پاکستان کے وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے ریاض میں منعقدہ گلوبل ڈیولپمنٹ فنانس کانفرنس “Momentum 2025” کے ایک اعلیٰ سطحی سیشن میں پاکستان کی شدید موسمیاتی کمزوریوں اور مستقبل پر مبنی مالی حکمتِ عملی کو اجاگر کیا۔ یہ سیشن ’’Climate Adaptation & Resilience: How do we secure the capital we need؟‘‘ کے عنوان سے منعقد ہوا جس میں اردن، تاجکستان اور ویسٹ افریکن ڈویلپمنٹ بینک کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔

وزیرِ خزانہ نے پاکستان میں حالیہ شدید موسمیاتی واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے تیزی سے حقیقی اور مہنگا چیلنج بنتی جا رہی ہے۔ انہوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں کے 30 ارب ڈالر کے تخمینے اور رواں سال کے دوبارہ آنے والے سیلابوں کا ذکر کیا اور بتایا کہ آفات کی شدت و تعداد بڑھ رہی ہے، جس کے باعث اس سال پاکستان کی جی ڈی پی میں تقریباً آدھے فیصد کمی کا خدشہ ہے۔

سینیٹر اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان نے میکرو اکنامک استحکام کے ذریعے فوری امدادی اور ریسکیو اقدامات کے لیے درکار مالی گنجائش پیدا کی ہے، تاہم بحالی اور تعمیرِ نو کے لیے بڑے پیمانے پر بیرونی وسائل ناگزیر ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے نیشنل ایمرجنسی سینٹر میں قائم جدید AI پر مبنی ابتدائی وارننگ سسٹم کا ذکر کیا جو ماہانہ موسمیاتی پیش گوئیاں فراہم کرتا ہے، لیکن اس کے باوجود پاکستان کے داخلی وسائل ضرورت سے کم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے سب سے زیادہ موسمیاتی طور پر کمزور ممالک میں شامل پاکستان کے لیے اخراجات میں کمی اہم ہے مگر اس سے بھی بڑا چیلنج موسمیاتی موافقت (Adaptation) کے لیے درکار مالی معاونت ہے۔ انہوں نے ورلڈ بینک کے ساتھ پاکستان کے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کا حوالہ دیا جس میں 20 ارب ڈالر میں سے ایک تہائی رقم موسمیاتی لچک اور ڈی کاربنائزیشن کے لیے مختص ہے۔ تاہم، اس فنڈ کے حصول کے لیے پاکستان کو فوری طور پر قابلِ عمل اور بینک ایبل منصوبے تیار کرنا ہوں گے۔

وزیرِ خزانہ نے عالمی موسمیاتی فنڈز—جیسے گرین کلائمیٹ فنڈ اور لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ—کی سست رفتار اور پیچیدہ طریقہ کار پر بھی تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے کثیرالجہتی اداروں کے ذریعے معاونت مؤثر طریقے سے حاصل کرنا شروع کر دی ہے، جس کی مثال آئی ایم ایف کے کلائمیٹ ریزیلینس فنڈ سے حالیہ 200 ملین ڈالر کی پہلی قسط ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان اپنے مالی وسائل سے حصہ ڈالتا رہے گا، لیکن ترقیاتی شراکت داروں اور عالمی کیپیٹل مارکیٹس سے بیرونی معاونت کے بغیر موسمیاتی موافقت کا ایجنڈا مکمل نہیں ہو سکتا۔

غیر ملکی سرمایہ کاری سے متعلق سوال پر سینیٹر اورنگزیب نے کہا کہ دنیا بھر کے وزرائے خزانہ کو چاہیے کہ وہ قومی بجٹ میں موسمیاتی ترجیحات کو مرکزی حیثیت دیں تاکہ حکومتی پالیسیوں اور مالیاتی میکانزم میں ہم آہنگی لائی جا سکے۔

انہوں نے بتایا کہ امریکا کے ساتھ پاکستان کے تعلقات خاص طور پر منرلز اور مائننگ، اور جدید ٹیکنالوجیز—جیسے AI، بلاک چین اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر—کے شعبوں میں نمایاں طور پر مضبوط ہوئے ہیں۔ ریکو ڈک منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی معیشت اور توانائی کے مستقبل کے لیے ایک گیم چینجر ہے۔ 7 ارب ڈالر مالیت کے اس منصوبے میں آئی ایف سی کی قیادت اور امریکی EXIM بینک کی شمولیت اسے ایک بڑی پیش رفت بناتی ہے۔ منصوبہ 2028 میں کمرشل آپریشن کے پہلے سال میں پاکستان کی موجودہ برآمدات کے 10 فیصد کے برابر زرمبادلہ لاسکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت،ٹرانسپورٹر ز تنازع کا زیادہ نقصان تاجر برادری کو ہورہا ہے،سلیم میمن
  • عوام کیلیے خوشخبری، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 11 روپے کی بڑی کمی کا امکان
  • عوام کیلئے خوشخبری، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 11روپے کی بڑی کمی کا امکان
  • غزہ میں جنگ بندی مستقل ہونی چاہیے، ترک صدر اردوان
  • موسمیاتی تبدیلی سے خطرات بڑھ رہے ہیں‘وزیر خزانہ
  • عوام کو نچوڑ کر معاشی استحکام لانے والی پالیسی ناکام ہو چکی ‘ شاہد رشید
  • کوئٹہ بلدیاتی انتخابات، تحریک تحفظ آئین کا مشترکہ امیدوار لانے کا فیصلہ
  • عالمی مالیاتی نظام میں موسمیات کی مرکزی حیثیت ناگزیر ہے: وزیر خزانہ
  • پنجاب خوشحال صوبہ ہے تو 51 لاکھ خاندان غریب کیوں ہیں؟ مزمل اسلم
  • پولیس عوام کے تعاون کے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتی،غلام نبی میمن