بابر اعظم اور رضوان کو کرکٹ میں جوئے کے خلاف بولنے کی سزا ملی، انصار عباسی پھٹ پڑے
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
کچھ عرصہ سے قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی بہتر ہونے کے بجائے تنزلی کی طرف جا رہی ہے۔ بار بار کپتانوں کی تبدیلی سے بھی معاملات بہتر نہیں ہو پارہے، جس کے باعث ہر کوئی چیئرمین پی سی بی کو آئے روز بہتری کے مشورے دے رہا ہوتا ہے۔
معروف صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی بھی قومی کرکٹ کی بدحالی پر پھٹ پڑے، تاہم انہوں نے بابر اعظم اور محمد رضوان کا دفاع کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بابر اعظم کی جھلک دیکھنے کے لیے دیوار پھلانگ کر ڈریسنگ روم پہنچنے والا نوجوان گرفتار، مقدمہ درج
اپنے ایک کالم میں انہوں نے لکھا کہ پاکستان کرکٹ کا اگر ایک طرف سیاست زدہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ستیاناس کیا ہے تو دوسری طرف کرکٹ میں جوئے اور جواریوں کا اثر اس قدر بڑھ گیا ہے کہ ان کے خلاف کوئی بولتا ہی نہیں، اور اگر کوئی بولتا ہے تو اسے نشانہ بنایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ سابق کرکٹر راشد لطیف سمیت چند ایک کرکٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ محمد رضوان کو چند ماہ بعد ہی ون ڈے کرکٹ کی کپتانی سے ہٹانے کی اصل وجہ اُن کی جوئے کے خلاف مخالفت ہے۔
انصار عباسی نے لکھا کہ بابر اعظم کے حوالے سے بھی کہا جا رہا ہے کہ رضوان کے ساتھ ساتھ بابر کے کیریئر کو بھی جان بوجھ کر اس لیے تباہ کیا جا رہا ہے کیونکہ وہ بھی جوئے کے کھلے مخالف ہیں۔
’رضوان اور بابر کا یہ بھی جرم تصور کیا جا رہا ہے کہ وہ دونوں کیوں پاکستان کی ایک اہم ترین شخصیت سے راولپنڈی میں ملے اور اُن سے جوئے اور جوئے کی کمپنیوں کے خلاف ایکشن لینے کی درخواست کی۔ اور یہ بھی کہ ان دونوں کھلاڑیوں نے پی ایس ایل کے دوران جوئے کی کمپنیوں کے بیجز پہننے سے کیوں انکار کیا۔‘
سینیئر صحافی نے لکھا کہ بابراور رضوان کی شکایت کے بعد جواریوں کے خلاف کچھ عرصہ کے لیے کارروائی ہوئی، لیکن پھر جیسے پاکستان میں اکثر ہوتا ہے، خرابی واپس لوٹ آئی کیونکہ بڑوں کی توجہ دوسرے معاملات کی طرف ہوگئی۔
’اسی دوران ایک پروپیگنڈا مہم کے ذریعے بابر اور رضوان کے بارے میں یہ تاثر دیا جانے لگا کہ یہ دونوں صرف اپنی ذات کے لیے کھیلتے ہیں۔ ان دونوں کرکٹرز کے حوالے سے ایسے فیصلے ہونے لگے کہ صاف ظاہر ہونے لگا کہ اُنہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘
انصار عباسی کے مطابق ان کی کارکردگی کو پرکھنے کا معیار دوسروں سے مختلف بنا دیا گیا۔ دوسرے کھلاڑی شکست کا باعث بن جائیں تو کوئی بات نہیں، لیکن اگر یہ دونوں ٹیم کو نہ جتوا سکیں تو فوراً ٹیم سے باہر! اور پھر یہ پروپیگنڈا شروع ہو جاتا کہ یہ دونوں اپنی ذات کے لیے کھیلتے ہیں۔ ان کی جگہ جن کھلاڑیوں کو موقع دیا گیا، وہ بدترین انداز میں ناکام ہوئے، لیکن بُرے پھر بھی یہی دونوں ٹھہرے۔
یہ بھی پڑھیں: بابراعظم کی 31ویں سالگرہ، ’ہر دور کا ایک اسٹار ہوتا ہے اور ہمارا اسٹار بابر اعظم ہے‘
واضح رہے کہ حال ہی میں محمد رضوان کو ون ڈے کرکٹ کی کپتانی سے ہٹا کر شاہین شاہ آفریدی کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انصار عباسی بابر اعظم پی سی بی چیئرمین پی سی بی کرکٹ میں جوا محسن نقوی محمد رضوان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی سی بی چیئرمین پی سی بی کرکٹ میں جوا محسن نقوی محمد رضوان وی نیوز محمد رضوان جا رہا ہے کے خلاف یہ بھی کے لیے
پڑھیں:
کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری کل 27 اکتوبر کو یوم سیاہ منائیں گے
ذرائع کے مطابق بھارتی فوجیوں نے 27 اکتوبر 1947ء کو تقسیم برصغیر کے فارمولے کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے اور کشمیری عوام کی مرضی کے بر خلاف جموں و کشمیر پر حملہ کر کے اس پر جابرانہ قبضہ کر لیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری کل 27 اکتوبر کو یوم سیاہ منائیں گے تاکہ عالمی برادری کی توجہ جموں و کشمیر پر بھارت کے مسلسل غیر قانونی قبضے کی طرف مبذول کرائی جا سکے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فوجیوں نے 27 اکتوبر 1947ء کو تقسیم برصغیر کے فارمولے کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے اور کشمیری عوام کی مرضی کے بر خلاف جموں و کشمیر پر حملہ کر کے اس پر جابرانہ قبضہ کر لیا تھا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں مقبوضہ جموں و کشمیر، آزاد جموں و کشمیر اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں پر زور دیا کہ وہ پیر کو یوم سیاہ منائیں تاکہ عالمی برادری کو یہ باور کرایا جا سکے کہ مسئلہ کشمیر کو جو عالمی امن کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے، فوری طورپر حل کرنے کی ضرورت ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کشمیری سالہا سال سے 10لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں، پیراملٹری فورسز اور ایجنسیوں کے مسلسل محاصرے میں ہیں جنہوں نے کشمیریوں کے خلاف ظلم و بربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ بھارت کی بی جے پی حکومت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس کی مسلط کردہ انتظامیہ کشمیری عوام پر اپنا ہندوتوا ایجنڈا مسلط کرنے اور خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے پر تلی ہوئی ہیں۔ بھارت کی ہندوتوا حکومت اسرائیلی طرز پر کشمیریوں کو ان کی زمینوں، شناخت، وسائل اور ثقافت سے محروم کر رہی ہے اور ان کی نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے۔ حریت ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود سب سے پرانا حل طلب مسئلہ ہے، اگر خطے کے مظلوم عوام کو ان کا حق خودارادیت نہیں دیا گیا تو یہ علاقائی امن کے لیے سنگین خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔
ترجمان نے خبردار کیا کہ آر ایس ایس۔ بی جے پی حکومت کے توسیع پسندانہ عزائم نے پورے خطے کے امن اور استحکام کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ دریں اثناء سرینگر اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے دیگر علاقوں میں ایک بار پھر پوسٹر چسپاں کئے گئے ہیں جن میں لوگوں سے 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کی اپیل کی گئی ہے۔