امریکا، جاپان میں معدنی وسائل کے تبادلے کا معاہدہ مکمل
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹوکیو: امریکا اور جاپان کے درمیان نایاب اور اہم معدنیات کی فراہمی سے متعلق ایک تاریخی معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں، جسے دونوں ممالک کے درمیان معاشی اور تزویراتی تعلقات کے لیے اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپان کی نو منتخب وزیراعظم سنائے تاکائچی سے ٹوکیو میں ملاقات کی، جہاں دونوں رہنماؤں نے معاہدے پر دستخط کیے۔ اس معاہدے کا مقصد نایاب معدنیات کی سپلائی چین کو مضبوط بنانا اور عالمی منڈی میں استحکام لانا ہے۔
ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کو جاپان کی جانب سے فوجی ساز و سامان کے آرڈر موصول ہو چکے ہیں، جس سے دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون مزید مضبوط ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور جاپان کے درمیان ہونے والا نیا تجارتی معاہدہ “انتہائی منصفانہ اور متوازن” ہے۔
رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کے اس دورۂ جاپان میں تجارت، سیکیورٹی، جہاز سازی، سویا بین اور گیس کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی بات چیت ہو رہی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ امریکا اور جاپان نہ صرف اقتصادی طور پر بلکہ خطے کے امن و استحکام کے لیے بھی ایک ساتھ کام کریں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے درمیان
پڑھیں:
امریکا چاہتا ہےکہ یوکرین ڈونباس سے مکمل دستبردار ہوجائے: زیلنسکی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے ڈونباس میں ایک آزاد اقتصادی زون قائم کرنے کی تجویز دی ہے اور واشنگٹن چاہتا ہے کہ یوکرین اس علاقے سے دستبردار ہو جائے۔
صحافیوں سے گفتگو میں زیلنسکی نے امریکی امن منصوبے کے حوالے سے غیر یقینی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک یہ ضمانت نہ مل جائے کہ یوکرینی انخلا کے بعد روسی فوج اس علاقے پر قبضہ نہیں کرے گی، اس منصوبے پر کوئی فیصلہ کرنا ممکن نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجوزہ امن مذاکرات کے تحت یوکرین کو ڈونباس سے دستبردار ہونا پڑے گا، جبکہ روس بھی اسی خطے پر مکمل کنٹرول چاہتا ہے— تاہم یوکرین اس کی اجازت نہیں دے گا۔
زیلنسکی نے مزید کہا کہ اگر یوکرین کسی ایسے منصوبے پر متفق ہوتا بھی ہے، تو اس کی توثیق عوامی ریفرنڈم یا انتخابات کے ذریعے ضروری ہوگی۔
ادھر نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے دفاعی اخراجات اور پیداوار میں اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا کہ روس کا اگلا ممکنہ ہدف نیٹو کے رکن ممالک بھی ہو سکتے ہیں، اس لیے اتحادیوں کو ہر ممکن تیاری کرنا ہوگی تاکہ اسے روکا جا سکے۔