’رانو‘ کو کراچی سے اسلام آباد کب اور کیسے منتقل کیا جائے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
کراچی چڑیا گھر میں موجود مادہ ریچھ ’رانو‘ کو اسلام آباد منتقل کرنے لیے اہم فیصلے کر لیے گئے۔
چیف سیکریٹری سندھ نے حکام کو ہدایت کی کہ سندھ میں کسی بھی چڑیا گھر کے لیے غیر مقامی جانور نہ خریدا جائے۔ انہوں نے سیکریٹری جنگلی حیات سندھ کو ہدایت کی ہے کہ چڑیا گھر کے لیے ایسے جانوروں کی خریداری پر مکمل پابندی لگانے کے لیے صوبائی کابینہ کے لیے سمری تیار کی جائے۔
کراچی چڑیا گھر میں موجود مادہ ریچھ ’رانو‘ کی اسلام آباد منتقلی کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔
یہ بھی پڑھیے لاہور چڑیا گھر انتظامیہ نے ٹکٹوں کی قیمتوں میں نمایاں کمی کردی
اجلاس میں سیکریٹری جنگلات و جنگلی حیات، میونسپل کمشنر کے ایم سی، کنزرویٹر سندھ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ اور دیگر ماہرین نے شرکت کی۔
اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ کو منتقلی کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ محکمہ جنگلی حیات سندھ نے ’رانو‘ ریچھ کو منتقل کرنے کے لیے مقررہ سائز کا آہنی پنجرہ تیار کر لیا ہے۔ رانو کی ٹریننگ کے لیے ڈاکٹر اور محکمہ جنگلی حیات مجوزہ تربیت میں مصروف ہیں۔
چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ کا کہنا تھا کہ رانو کو زور زبردستی پکڑ کر پنجرے میں منتقل نہ کیا جائے اور نہ ہی دوا استعمال کر کے بے ہوشی کی حالت میں منتقل کیا جائے۔ رانو کو بذریعہ تربیت منتقلی کے لیے تیار کردہ پنجرے میں اپنی مرضی سے آنا جانا سکھایا جائے۔
یہ بھی پڑھیے کراچی چڑیا گھر میں مادہ بنگال ٹائیگر کی ہلاکت کیسے ہوئی؟
اجلاس میں کہا گیا کہ رانو کی منتقلی کے عمل کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی جا رہی ہے۔ رانو کے مثبت رویے کو دیکھتے ہوئے ماہرین توقع کر رہے ہیں کہ جلد ہی منتقلی مکمل ہو جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
رانو ریچھ کراچی چڑیا گھر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: رانو ریچھ کراچی چڑیا گھر چیف سیکریٹری سندھ کراچی چڑیا گھر جنگلی حیات منتقلی کے کے لیے
پڑھیں:
کراچی ایئرپورٹ پر 8 لاکھ ڈالر ڈیجیٹل کرنسی منتقل کرنے کا معاملہ، نوجوان کے بیان میں تضاد سامنے آگیا
کراچی: جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر نوجوان کے موبائل فون سے ساڑھے 8 لاکھ ڈالر مالیت کی ڈیجیٹل کرنسی دوسرے اکاؤنٹ میں منتقل کرنے کے معاملے پر پیشرفت سامنے آئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پشاور جانے والے نوجوان فیض یاب نے حکام پر ساڑھے 8 لاکھ ڈالر ڈیجیٹل کرنسی دوسرے اکاؤنٹ میں منتقل کرنے اور ای میل، واٹس ایپ اکاؤنٹ ہیک کرنے کا الزام لگایا تھا۔
اس معاملے میں پولیس نے متاثرہ نوجوان کا بیان ریکارڈ کرلیا۔ ایس ایس پی ملیر کے مطابق متاثرہ نوجوان فیض یاب نے پولیس کو ابتدائی بیان ریکارڈ کرادیا ہے۔
متاثرہ نوجوان فیض یاب نے کراچی ائیرپورٹ پہنچنے سے باہر نکلنے تک کے تمام حالات پولیس کو بتائے، متاثرہ نوجوان نے پولیس کو بتایا کہ ایئرپورٹ کی سی سی ٹی وی فوٹیجز میں وہ افراد شناخت ہوسکتے ہیں جو اس واقعے میں ملوث ہیں۔ فیض یاب کے بیان کے مطابق پولیس نے ایڈیٹڈ فوٹیج دیکھائی ہیں جسکے مطابق میں 45 منٹ تک ایک ہی جگہ بیٹھا رہا تھا۔
متاثرہ نوجوان نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر 30 روز گزر گئے تو ائیرپورٹ کی سی سی ٹی وی فوٹیجز ضائع ہوجائیں گی۔
اپنے بیان میں اس نے اس کمرے کی بھی نشاندہی کی جہاں اسے مبینہ طور پر لے جایا گیا۔ فیض یاب کا کہنا تھا کہ اس کا جی میل اور واٹس ایپ اکاؤنٹ ہیک کرلیا گیا ہے، جبکہ اب بھی اسے دھمکی آمیز کالز موصول ہورہی ہیں۔
متاثرہ نوجوان سے ابتدائی بیان لیا گیا ہے جبکہ ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ نے بتایا کہ فیض یاب کا بیان ریکارڈ کرلیا گیا ہے اور عدالتی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے گریڈ 17 کے ایک افسر سارے معاملے کی تفتیش کرینگے۔
ایس ایس پی ملیر عبد الخالق پیرزادہ کے مطابق فیض یاب کے ابتدائی بیان اور سی سی ٹی وی فوٹیجز میں تضاد پایا جاتا ہے، متاثرہ نوجوان نے بیان میں کہا کہ اس پر تشدد کیا گیا اور ناک پر مکے مارے گئے، تاہم ائیرپورٹ سے حاصل کی گئی فوٹیجز میں فیض یاب کو ائیرپورٹ سے ٹھیک حالت میں باہر نکلتے دیکھا گیا۔
پولیس کے مطابق نوجوان نے بتایا کہ وہ مختلف افراد کے پیسے لگا کر آن لائن کاروبار کرتا رہا ہے جبکہ وہ طلحہ نامی شخص سے ملنے کراچی آیا تھا۔
پولیس حکام نے مزید بتایا کہ متاثرہ نوجوان نے طلحہ کے بارے میں اب تک کوئی معلومات فراہم نہیں کی ہیں۔ سی سی ٹی وی فوٹیجز میں فیض یاب کو ائیرپورٹ کے ایک مقام پر تقریباً 50 منٹ تک بیٹھا دیکھا گیا جبکہ ڈیڑھ سے دو منٹ کیلئے وہ وہاں سے اٹھ کر دوبارہ واپس آیا۔
ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق فیض یاب کے بیان اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر تفتیش جاری ہے، اور انکوائری مکمل ہونے کے بعد رپورٹ عدالت میں جمع کرادی جائے گی۔
واضح رہے نوجوان کے بیان کے مطابق ڈیجیٹل کرنسی کی مبینہ چوری کا معاملہ 30 ستمبر کو کراچی کے جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر پیش آیا تھا جسکے بعد متاثرہ نوجوان فیض یاب نے پولیس کو اطلاع دی تھی تاہم ثنوائی نا ہونے پر عدالت سے رابطہ کیا تھا۔