عمران خان سے ملاقات کے لیے پی ٹی آئی کی دو مختلف فہرستیں سامنے آ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ائی) اور سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے حوالے سے پارٹی اندرونی امور میں اختلافات کی وجہ سے دو الگ الگ فہرستیں سامنے آ گئی ہیں، جس سے پارٹی کے اندر رابطے اور فیصلوں کی شفافیت پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے ملاقاتوں کی فہرست مرتب کرنے کی ذمے داری سینیٹر بیرسٹر علی ظفر کو سونپی گئی تھی، جنہوں نے ایک فہرست جاری کی جس میں سہیل آفریدی، جنید اکبر، شاہد خٹک، عون عباس، تیمور سلیم اور زرعالم خان کے نام شامل تھے۔
تاہم پارٹی کے دیگر سینئر رہنما، بیرسٹر سلمان اکرم راجا نے علی ظفر کی فہرست پر اختلاف کرتے ہوئے ایک علیحدہ فہرست جاری کی، جس میں سہیل آفریدی، بابر سلیم سواتی، اسد قیصر، جنید اکبر اور تیمور سلیم جھگڑا کے نام شامل تھے۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے اختلافات بانی چیئرمین کے ساتھ ملاقاتوں کے عمل کو پیچیدہ بنا سکتے ہیں اور پارٹی کے اندرونی اتفاق اور ہم آہنگی کے لیے فوری رہنمائی کی ضرورت ہے۔
اس کے علاوہ یہ معاملہ پارٹی کے قائدانہ کردار اور فیصلہ سازی کے عمل پر بھی اثر انداز ہونے کا امکان رکھتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پارٹی کے
پڑھیں:
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کا عمران خان سے متعلق اہم بیان سامنے آگیا
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے خبردار کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کو جیل میں ایسے حالات میں رکھا جا رہا ہے جو غیر انسانی یا توہین آمیز سلوک کے زمرے میں آسکتے ہیں، انہوں نے پاکستانی حکام سے عالمی اصولوں اور معیارات کی تعمیل کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق ستمبر میں قانونی ٹیم نے پاکستانی حکومت سے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کو روکنے کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندے سے رابطہ کیا تھا۔
تاہم وزیراعظم کے معاون رانا احسان افضل نے اقوام متحدہ کے نمائندے کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو جیل کے قوانین اور جیل مینوئل کے مطابق رکھا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم کے معاون نے کہا، ’ان کے بچوں کو ان تک رسائی ہے اور انہیں [کال] کا وقت طے کرنا چاہیے اور مناسب درخواست کرنی چاہیے، حکومت پاکستان کی طرف سے کوئی مسئلہ یا رکاوٹ نہیں ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی کو بی کلاس قیدی کی حیثیت سے "ان کے حقوق سے زیادہ" سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں،’انہیں ورزش کی سہولیات دستیاب ہیں، اچھا کھانا دستیاب ہے اور کافی جگہ بھی دستیاب ہے‘۔
اقوام متحدہ کی عہدیدار ایلس جِل ایڈورڈز نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ 73 سالہ عمران خان حراست کے حالات سے متعلق ملنے والی رپورٹس پر فوری اور موثر کارروائی کرے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا’ میں پاکستانی حکام سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ عمران خان کی نظربندی کی شرائط بین الاقوامی اصولوں اور معیارات کے مطابق ہو‘۔
انہوں نے کہا کہ 26 ستمبر 2023 کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں منتقلی کے بعد سے عمران خان کو مبینہ طور پر حد سے زیادہ قید تنہائی میں رکھا گیا، انہیں جیل سیل میں دن میں 23 گھنٹے تک قید رکھا گیا اور بیرونی دنیا تک انتہائی محدود رسائی کے ساتھ ان کے سیل کی مبینہ طور پر کیمرے سے مسلسل نگرانی کی گئی۔"
انہوں نے کہا ’عمران خان کی قید تنہائی کو بلاتاخیر اٹھایا جانا چاہیے‘۔
اقوام متحدہ کے ایلس جِل ایڈورڈز کی طرح کے خصوصی نمائندے آزاد حیثیت رکھنے والے ماہرین ہوتے ہیں جن کے پاس انسانی حقوق کونسل کا مینڈیٹ ہوتا ہے، وہ بذات خود اقوام متحدہ کی طرف سے بات نہیں کرتے۔
عمران خان کے حامیوں کا الزام ہے کہ ان کے وکلا اور اہل خانہ کو ان سے ملاقات سے روکا جا رہا ہے جب کہ اس خلاف جیل کے باہر متعدد بار احتجاج کیا گیا اور دھرنے دیے گئے ہیں۔