جنوبی وزیرستان: تعلیم دشمن عناصر نے اعظم ورسک میں سرکاری اسکول مسمار کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
جنوبی وزیرستان کے علاقے اعظم ورسک میں نامعلوم مسلح افراد نے گورنمنٹ ہائی اسکول کراباغ کو مکمل طور پر مسمار کر دیا۔
اس واقعے نے علاقے میں تعلیم کے مستقبل پر گہرے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق، واقعے سے قبل مسلح عناصر نے اعلان کیا تھا کہ اسکول کی عمارت ختم کی جا رہی ہے اور اس کا تمام سامان مالِ غنیمت سمجھ کر اٹھایا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی وزیرستان میں 90 فیصد سرکاری اسکول بند
اس اعلان کے بعد متعدد افراد نے زیرِ تعمیر عمارت کا سامان، ٹی آئرن، گاڈر، دروازے، کھڑکیاں اور دیگر قیمتی اشیا موقع سے اٹھا لیں۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلح تنظیم کی جانب سے اسکول کی تباہی کا واضح اعلان کیا گیا تھا۔
بعد ازاں، علاقہ مکینوں نے اسکول کے کمروں کی چھتیں گرادیں اور تعمیراتی مواد اپنے ساتھ لے گئے۔
ڈی پی او جنوبی وزیرستان محمد طاہر شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے بتایا کہ اسکول کی عمارت حکومت کی ملکیت ہے اور کسی کو اسے گرانے یا سامان اٹھانے کی اجازت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے واقعے کی ایف آئی آر درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق، اسکول کی عمارت رات کے وقت اچانک گرادی گئی اور ملبہ سمیت سامان لے جایا گیا۔ اس واقعے کے بعد علاقے میں تعلیمی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل ہو گئی ہیں۔
مزید پڑھیں:
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ یہ اسکول سینکڑوں طلبا کے لیے تعلیم کا واحد ذریعہ تھا اور ماضی میں بھی اسے دھماکوں اور حملوں کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
اعظم ورسک کے ایک بزرگ شہری نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہوں نے اپنے بچوں کو اسی اسکول میں پڑھنے کے لیے بھیجا تھا، مگر اب عمارت مسمار کر دی گئی ہے۔
’ہمارے بچوں کا مستقبل تاریکی میں ڈوب گیا ہے۔‘
مزید پڑھیں:
ذرائع کے مطابق، کالعدم تنظیم کو خدشہ تھا کہ اسکول کی عمارت کو سیکیورٹی فورسز عارضی چیک پوسٹ یا قلعہ کے طور پر استعمال نہ کریں، اسی وجہ سے یہ کارروائی عمل میں لائی گئی۔
تاہم محکمہ تعلیم کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
علاقہ مکینوں اور سماجی تنظیموں نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسکولوں کی تباہی نہ صرف حکومت کی رٹ پر سوالیہ نشان ہے بلکہ علاقے کو تعلیمی پسماندگی کی گہری کھائی میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکول اعظم ورسک ایف آئی آر تعلیمی سرگرمیاں جنوبی وزیرستان ڈی پی او کالعدم تنظیم محمد طاہر شاہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکول ایف ا ئی ا ر تعلیمی سرگرمیاں جنوبی وزیرستان ڈی پی او کالعدم تنظیم محمد طاہر شاہ جنوبی وزیرستان اسکول کی عمارت کہ اسکول
پڑھیں:
سرکاری سکولوں کے اساتذہ کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے، نگران وزیر اعلیٰ
نگران وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان یار محمد نے کہا کہ سرکاری سکولوں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے غریب والدین اپنے بچوں کو بھاری فیسیں ادا کر کے پرائیویٹ سکولوں میں پڑھانے پر مجبور ہیں۔ ہمیں اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نگران وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان جسٹس (ر) یار محمد نے صوبائی سیکریٹری تعلیم کی جانب سے محکمہ سکول ایجوکیشن کے حوالے سے دی جانے والی محکمانہ بریفنگ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کا شعبہ خصوصاً بنیادی نظام تعلیم کسی بھی قوم کے روشن مستقبل کے حوالے سے کلیدی کردار رکھتا ہے۔ ہمارے بہتر مستقبل کیلئے نظام تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سرکاری سکولوں کے خراب نتائج سے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ اس شعبے کو نظر انداز رکھا گیا ہے۔ غیر ضروری سیاسی مداخلت کا خاتمہ اور تعلیم کے شعبے پر خصوصی توجہ دینے سے نظام تعلیم میں بہتری آسکتی ہے۔ سرکاری سکولوں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے غریب والدین اپنے بچوں کو بھاری فیسیں ادا کر کے پرائیویٹ سکولوں میں پڑھانے پر مجبور ہیں۔ ہمیں اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ سرکاری سکولوں کا نظام تعلیم اور معیار تعلیم کو کیسے بہتر بنایا جائے۔ معلم کا شعبہ انتہائی مقدس ہے، اساتذہ ہمارے معاشرے میں رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن سرکاری سکولوں کے اساتذہ کی کارکردگی تسلیم بخش نہیں ہے۔ سرکاری سکولوں کے خراب نتائج اور معیار تعلیم کے زوال میں اساتذہ کے ساتھ فیلڈ آفیسرز بھی برابر کے شریک ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صحت اور تعلیم کا شعبہ ہمیشہ سے حکومتوں کی اولین ترجیحات میں ہونا چاہئے کیوں کہ بہترین صحت اور تعلیم کی سہولت فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمیں روایتی نظام تعلیم سے ہٹ کر جدید تقاضوں کے مطابق اپنے تعلیمی نظام کو مرتب کرنے اور اساتذہ کی تربیت کا بندوبست کرنے کی ضرورت ہے۔ اساتذہ کی کارکردگی کی جانچ کیلئے موثر مانیٹرنگ کا نظام محکمہ تعلیم کو وضع کرنا ہو گا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے گلگت بلتستان کیلئے 4 دانش سکولوں کی منظوری انتہائی احسن اقدام ہے، گلگت بلتستان میں دانش سکولوں کے قیام سے یہاں طالب علموں کو معیاری تعلیم کے مزید مواقع میسر آئیں گے۔ نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اساتذہ کی ٹرانسفر پوسٹنگ پالیسی پر من و عن عملدرآمد کیا جائے تاکہ کسی بھی ٹیچر کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔ ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے سکولوں کی عمارتیں تعمیر کی جارہی ہیں لیکن ان سکولوں کو چلانے کیلئے اساتذہ دستیاب نہیں، ہمیں اپنے اس ناقص منصوبہ بندی پر نظرثانی کرتے ہوئے نئی عمارتوں کے تعمیر کی بجائے ہیومن ریسورس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔