اسرائیل کا غزہ پر بمباری سے 104 شہادتوں کے بعد جنگ بندی معاہدے پر عمل کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
اسرائیل کا غزہ پر بمباری سے 104 شہادتوں کے بعد جنگ بندی معاہدے پر عمل کرنے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 29 October, 2025 سب نیوز
غزہ (آئی پی ایس )اسرائیل کی حماس پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے شروع کی گئی بمباری کے نتیجے میں ایک دن میں 46 بچوں سمیت 104 فلسطینی شہید ہوئے تاہم اب اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کرے گا۔غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے بیان میں کہا کہ وہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کریں گے تاہم کسی قسم کی خلاف ورزی کی صورت میں بھرپور جواب دیا جائے گا۔
اسرائیل نے گزشتہ شب حماس پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرکے بم باری شروع کردی تھی اور مزید کہا تھا کہ ان کے فوجی اہلکار کو فلسطینیوں نے قتل کردیا ہے۔غزہ کے محکمہ صحت کے عہدیداروں نے بتایا کہ اسرائیل کی بم باری سے بچوں اور عورتوں سمیت 104 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ شہید ہونے والوں میں 46 بچے اور 20 خواتین شامل ہیں اور اس حوالے سے جاری ویڈیو میں ایک اسپتال کے اندر کئی خواتین اور بچوں کی لاشیں نظر آ رہی ہیں۔
اسرائیلی فوج نے غزہ پر تازہ حملوں کے حوالے سے دعوی کیا کہ حماس کے کمانڈر سمیت کئی ارکان کو نشانہ بنایا گیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ اسلحہ کے ڈپو اور حماس کی سرنگوں کو بھی تباہ کیا گیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ حماس نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیلی فورسز پر حملہ کیا اور ایک فوجی کو ہلاک کردیا۔دوسری جانب حماس نے رفح میں اسرائیلی فورسز پر حملے کی تردید کی اور کہا کہ وہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کر رہے ہیں جس کا اطلاق 10 اکتوبر کو ہو گیا تھا۔یاد رہے کہ اسرائیل کے 7 اکتوبر 2023 کو غزہ پر شروع ہونے والے وحشیانہ حملوں میں اب تک 69 ہزار فلسطینی شہید اور لاکھوں کی تعداد میں زخمی یا بے گھر ہوگئے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعمران خان سے ملاقات کا معاملہ، توہین عدالت کی درخواست کیلئے سہیل آفریدی کا اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط عمران خان سے ملاقات کا معاملہ، توہین عدالت کی درخواست کیلئے سہیل آفریدی کا اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط پی آئی اے کی لندن میں شاندار تقریب برطانیہ کے لیے نئی پروازوں کا اعلان اسحاق ڈار کا الجزائری ہم منصب سے رابطہ، دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق راولپنڈی: تھانہ صادق آباد احتجاج کیس میں اہم پیشرفت؛ علیمہ خان کا شناختی کارڈ بلاک کردیا گیا پیپلز پارٹی نے آزادکشمیر میں وزیراعظم کے امیدوار کا نام فائنل کرلیا وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پی اے آرسی کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاسCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جنگ بندی معاہدے پر عمل
پڑھیں:
ریڈ لائن کراس کرنے پر چین کی اسرائیل کو وارننگ جاری
اسرائیلی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے ایک حصے میں بتایا گیا ہے کہ چین کے سفارت خانے نے ایک سخت لہجے کا بیان جاری کیا، جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ تائیوان کا مسئلہ ایک ’’سرخ لکیر‘‘ ہے جسے عبور نہیں کیا جا سکتا اور یہ چین کے بنیادی قومی مفادات کا مرکز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تل ابیب میں چین کے سفیر نے باضابطہ مراسلہ ارسال کرتے ہوئے تائیوانی عہدیدار کے دورے پر اسرائیل کے طرزِ عمل پر شدید احتجاج کیا ہے اور غلط اقدامات کی اصلاح اور گمراہ کن پیغامات کی ترسیل بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تسنیم نیوز کے عبری امور گروپ کے مطابق اسرائیلی چینل 12 ٹیلی ویژن نے رپورٹ کیا ہے کہ تائیوان کے نائب وزیرِ خارجہ کے خفیہ دورۂ فلسطینِ مقبوضہ کے منظرِ عام پر آنے کے بعد چین کے سفیر نے اس اقدام پر سخت اعتراض کیا۔
شائع شدہ رپورٹس کے مطابق تائیوان کے نائب وزیرِ خارجہ فرانسوا وو نے کچھ عرصہ قبل فلسطینِ مقبوضہ کا ایک خفیہ دورہ کیا تھا، جس پر چینی حکومت کی جانب سے شدید اور غصے بھرا ردِعمل سامنے آیا۔ اس عبرانی میڈیا کے مطابق یہ دورہ ایسے وقت میں کیا گیا جب تائیوان کے اسرائیل کے ساتھ کوئی باضابطہ سفارتی تعلقات موجود نہیں ہیں، جبکہ چین اُن فریقوں کے خلاف سخت سیاسی اقدامات اختیار کرتا ہے جو تائیوان کے ساتھ سفارتی روابط قائم کرتے ہیں۔
اسرائیلی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے ایک حصے میں بتایا گیا ہے کہ چین کے سفارت خانے نے ایک سخت لہجے کا بیان جاری کیا، جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ تائیوان کا مسئلہ ایک سرخ لکیر ہے جسے عبور نہیں کیا جا سکتا اور یہ چین کے بنیادی قومی مفادات کا مرکز ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ چین تائیوانی حکام کے ساتھ کسی بھی قسم کے سرکاری تعلقات کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ ہم ایک بار پھر اسرائیلی فریق سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مکمل طور پر ’’ایک چین‘‘ کے اصول کی پابندی کرے، اپنے غلط اقدامات کی اصلاح کرے اور تائیوان کی آزادی کے حامی علیحدگی پسند عناصر کو گمراہ کن پیغامات بھیجنے سے باز رہے، تاکہ عملی اقدامات کے ذریعے چین اور اسرائیل کے تعلقات کے مجموعی مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔
رپورٹ کے ایک اور حصے میں بتایا گیا ہے کہ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ذرائع نے انکشاف کیا کہ وو نے ’’حالیہ ہفتوں‘‘ میں فلسطینِ مقبوضہ کا دورہ کیا تھا، اور دو ذرائع نے دعویٰ کیا کہ یہ ملاقات اسی مہینے میں ہوئی۔ ان ذرائع نے اس بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ وو نے کن افراد سے ملاقات کی، ملاقاتوں کے مندرجات کیا تھے، یا آیا ان ملاقاتوں میں تائیوان کے نئے کثیر سطحی فضائی دفاعی نظام، جسے T-DOM کہا جاتا ہے اور جو جزوی طور پر اسرائیلی فضائی دفاعی نظام سے مشابہت رکھتا ہے، پر بھی بات چیت ہوئی یا نہیں۔ اس دوران اسرائیلی میڈیا نے اُن اسرائیلی عہدیداروں کی شناخت ظاہر کرنے سے بھی گریز کیا جن سے تائیوان کے نائب وزیرِ خارجہ نے ملاقات کی تھی، حتیٰ کہ اپنی رپورٹ میں ان کے چہروں کو بھی دھندلا دیا۔ دوسری جانب، اسرائیل اور تائیوان کی وزارتِ خارجہ نے اس تائیوانی عہدیدار کے دورے کی تصدیق یا تردید سے متعلق کسی بھی قسم کے تبصرے سے انکار کر دیا ہے۔