بابا گورو نانک کا 556 واں یوم پیدائش، 2100 بھارتی سکھ یاتریوں کو ویزے جاری
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
لاہور: بابا گورونانک دیو جی کے 556 ویں جنم دن کی تقریبات کے لیے تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور پاکستان ہائی کمیشن نیو دہلی نے 2100 بھارتی سکھ یاتریوں کو ویزے جاری کر دیے ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی مہمان 4 نومبر کو واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان پہنچیں گے، جبکہ جنم دن کی مرکزی تقریب 5 نومبر کو گوردوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب میں منعقد ہوگی۔
پاکستانی ہائی کمیشن نے تمام یاتریوں کو 4 سے 13 نومبر تک کے ویزے جاری کیے ہیں۔ یاتری پیدل واہگہ بارڈر عبور کرنے کے بعد ننکانہ صاحب روانہ ہوں گے، جہاں 5 نومبر کو بھوگ اکھنڈ پاتھ صاحب اور مقامی گوردواروں میں خصوصی مذہبی رسومات ادا کی جائیں گی۔ یہ دن سکھ مذہب میں عقیدت اور روحانی تجدید کا خاص موقع سمجھا جاتا ہے۔
یہ ویزے ایسے وقت میں جاری کیے گئے ہیں جب بھارت اور پاکستان کے تعلقات میں کشیدگی ہے اور باہمی بارڈرز بند ہیں۔ پاکستان ہائی کمیشن نیو دہلی کے ناظم الامور سعد احمد وڑائچ نے سکھ یاتریوں کو مبارک باد پیش کی اور ان کے لیے ایک پرامن، روحانی اور بابرکت سفر کی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان مذہبی رواداری اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے سکھ برادری کو زیارت کے مواقع فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گی۔
یہ ویزے 1974 کے پاکستان-بھارت دوطرفہ معاہدے “پروٹوکول آن وزٹس ٹو ریلیجیس شرائنز” کے تحت جاری کیے گئے ہیں۔ شیڈول کے مطابق بھارتی یاتری 6 نومبر کو حسن ابدال روانہ ہوں گے اور گوردوارہ پنجہ صاحب میں قیام کریں گے۔ 8 اور 9 نومبر کو وہ نارووال میں گوردوارہ دربار صاحب کرتارپور میں مذہبی سرگرمیوں میں حصہ لیں گے۔
10 نومبر کو قافلہ لاہور روانہ ہوگا، جہاں یاتری گوردوارہ روڑی صاحب ایمن آباد گجرانوالہ اور بعد ازاں گوردوارہ ڈیرہ صاحب لاہور میں بھی حاضری دیں گے۔ 11 اور 12 نومبر کو لاہور میں قیام جاری رہے گا جبکہ 13 نومبر کو یاتری واہگہ بارڈر کے راستے واپس بھارت روانہ ہوں گے۔
تمام یاتریوں کی نقل و حرکت، قیام اور طعام کے انتظامات مکمل کر دیے گئے ہیں۔ متروکہ وقف املاک بورڈ (ای ٹی پی بی) کے ترجمان کے مطابق بھارت کے علاوہ کینیڈا، برطانیہ، امریکا اور آسٹریلیا سے بھی سیکڑوں یاتری پاکستان پہنچیں گے۔
سکھ زائرین کی سیکیورٹی، ٹرانسپورٹ اور رہائش کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں، جبکہ تمام مقامات پر متروکہ وقف املاک بورڈ، پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے اہلکار تعینات ہوں گے۔
یہ انتظامات بابا گورونانک دیو جی کی 556 ویں سالگرہ کی تقریبات کو باوقار اور امن و آشتی کے ماحول میں منعقد کرنے کے لیے کیے گئے ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کیے گئے ہیں یاتریوں کو نومبر کو کے لیے ہوں گے
پڑھیں:
پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی حمایت جاری رکھے گا،زرداری، شہباز شریف
مسئلہ جموں و کشمیر کے پرامن حل کے بغیر برصغیر کا دائمی امن و استحکام خواب ہی رہے گا
27اکتوبرکوبھارتی افواج نے اخلاقی اصولوں کی خلاف ورزی کی ،یوم سیاہ پر پیغامات
صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اس عزم کو دہرایا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا،یوم سیاہ کشمیر کے موقع پر اپنے الگ الگ پیغامات میں انہوں نے کہا کہ مسئلہ جموں و کشمیر کے پرامن حل کے بغیر برصغیر کا دائمی امن و استحکام خواب ہی رہے گا، صدر مملکت نے یومِ سیاہ کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ 27اکتوبر 1947کو بھارتی افواج نے سرینگر میں داخل ہو کر نہ صرف بین الاقوامی قانون اور اخلاقی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کی بلکہ کشمیری عوام کی امنگوں کو بھی پامال کیا، جس کے نتیجے میں جدید تاریخ کے ایک سیاہ ترین باب کا آغاز ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی تسلط کے تحت مقبوضہ جموں و کشمیر کے بے قصور مرد، خواتین اور بچے پچھلی کئی دہائیوں سے بدترین ریاستی جبر، تشدد اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہر سال اس دن کو یومِ سیاہ کے طور پر منانے کا مقصد کشمیری عوام کی جرات مندانہ جدوجہد اور ان کی لازوال قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنا ہے جو اپنے ناقابل تنسیخ حقِ خودارادیت کے لیے ظلم و جبر کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بنے ہوئے ہیں۔ بھارتی بربریت کے باوجود کشمیریوں کا حوصلہ آج بھی بلند ہے۔صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ 5اگست 2019کے بعد بھارت نے اپنے مکروہ ہتھکنڈوں میں مزید شدت پیدا کر دی ہے۔ بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو یکطرفہ طور پر ختم کیا، فوجی محاصرہ نافذ کیا، کشمیریوں کی املاک تباہ کر کے اجتماعی سزا کا طریقہ اپنایا اور ایسے کالے قوانین نافذ کیے جو کشمیریوں کی بنیادی آزادیوں کو چھیننے کے مترادف ہیں۔ نقل و حرکت، رابطے اور اجتماع پر پابندیوں کے ساتھ ساتھ جعلی مقابلے، حراستی تشدد، ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگیاں روزمرہ کا معمول بن چکی ہیں۔بھارت منظم انداز میں کشمیریوں کو ان کی اپنی ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔