کراچی: تیسرے دن 4 ہزار 200 سے زائد ای چالان کردیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
کراچی میں ای چالان کے اجراء کے تیسرے دن 4 ہزار 200 سے زائد چالان کیے گئے، تین روز کے دوران 11 ہزار سے زائد چالان کردیے گئے۔
ٹریفک پولیس کے مطابق آج سیٹ بیلٹ نہ لگانے پر 2 ہزار 194 اور ہیلمٹ نہ پہننے پر 891 ای چالان کیے گئے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ٹریفک نے کراچی میں ای چالان کے ایس ایم ایس کو فراڈ قرار دیا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق اوور اسپیڈنگ پر 491، رانگ وے ڈرائیونگ پر 30، ٹریفک لائٹ خلاف ورزی پر 316 ای چالان ہوئے۔
ٹریفک پولیس کے مطابق گاڑی چلانے کے دوران موبائل فون کے استعمال پر 147، مسافروں کو بس کی چھت پر بٹھانے پر 3 اور کالے شیشے لگانے پر 22 ای چالان کیے گئے۔
ٹریفک پولیس کے مطابق تین دن کے دوران 11 ہزار 163 چالان کیے گئے جن کی محتاط اندازے کے مطابق مالیت تقریباً پانچ کروڑ 55 لاکھ روپے کے لگ بھگ ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: چالان کیے گئے ٹریفک پولیس کے مطابق
پڑھیں:
وادی کشمیر میں جاری پکڑدھکڑ کے دوران 200 سے زائد کشمیری گرفتار
ذرائع کے مطابق سرینگر سمیت وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں ہفتے کو شروع کی گئی پکڑدھکڑ کا سلسلہ اتوار کی صبح بھی جاری رہا۔ مربوط چھاپوں کے دوران تقریبا 200 نوجوانوں کو پوچھ گچھ کے نام پر گرفتار کیا گیا اور گرفتار افراد کو اوور گرائوند ورکرز کا نام دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز نے اپنی تازہ ظالمانہ کارروائیوں کے دوران 200 سے زائد کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کر لیا ہے جنہیں اوور گرانڈ ورکرز کا نام دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سرینگر سمیت وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں ہفتے کو شروع کی گئی پکڑدھکڑ کا سلسلہ اتوار کی صبح بھی جاری رہا۔ مربوط چھاپوں کے دوران تقریبا 200 نوجوانوں کو پوچھ گچھ کے نام پر گرفتار کیا گیا اور گرفتار افراد کو اوور گرائوند ورکرز کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اصطلاح بھارتی فوجی اسٹیبلشمنٹ نے عام کشمیریوں کی گرفتاری کو جواز فراہم کرنے کے لیے وضع کی ہے۔ پولیس کے بیانات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان گرفتاریوں کا مقصد آزادی پسند تنظیموں کے لیے امدادی ڈھانچے کو ختم کرنا ہے، لیکن انسانی حقوق کے کارکنوں اور مقامی لوگوں نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کی نظربندیوں سے مقبوضہ علاقے میں عام شہری متاثر ہوتے ہیں، خوف ودہشت کی فضا قائم ہوتی ہے اور بنیادی آزادیاں سلب ہو جاتی ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ اوورگرائونڈ ورکرجیسی لیبل کا استعمال شفاف قانونی بنیاد یا مناسب قانونی کارروائی کے بغیر بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کو جواز فراہم کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ یہ گرفتاریاں مقبوضہ علاقے میں جاری محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران کی گئیں۔ حالیہ ہفتوں کے دوران سینکڑوں چھاپے، محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں کی گئیں اور لوگوں سے پوچھ گچھ کی گئی جو قابض حکام کی ایک وسیع حکمت عملی کی عکاسی کرتی ہے۔انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ گرفتاریوں کا یہ سلسلہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں شہری اور سیاسی حقوق کی پامالیوں کو مزید اجاگر کرتا ہے جہاں اکثر گرفتاریوں کو کالے قوانین کے ذریعے احتیاطی نظر بندی کے بہانے جائز قرار دیا جاتا ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اس طرح کی کارروائیوں سے لوگوں میں بداعتمادی بڑھ جائے گی اور علاقے میں پہلے سے ہی نازک سماجی و سیاسی ماحول مزید ابتر ہو جائے گا۔