data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251030-01-20
کراچی (رپورٹ: قاضی جاوید) پالیسی ریٹ 11فیصد پر برقرار رکھنا ترقیاتی عمل کوسبوتاژ کرنا ہے‘وزیراعظم شہباز شریف کی ترقیاتی پالیسی کوبیوروکریسی مسلسل نقصان پہنچا رہی ہے‘تاجروں اور صنعتکاروں کو ریلیف فراہم کرنے کا موقع ضائع کردیا گیا‘ دو سو بیسز پوائنٹس کی کمی متوقع تھی، اسٹیٹ بینک کے فیصلے مایوسی ہوئی ہے ۔ ’’ پالیسی ریٹ کو11 فیصد پر برقرار رکھنے سے معیشت پر کیا اثرات ہوں گے؟‘‘ کے سوال کے جواب میںنارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (نکاٹی) کے صدر فیصل معیز خان نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے سے شدید مایوسی ہوئی ہے‘ بزنس کمیونٹی کی جانب سے بارہا مطالبہ کیا گیا کہ شرح سود کو سنگل ڈیجٹ تک لایا جائے تاکہ صنعتی سرگرمیوں کو فروغ مل سکے مگر ایک بار پھر اس مطالبے کو نظر انداز کر دیا گیا ہے جس سے کاروباری حلقوں میں گہری تشویش پائی جاتی ہے‘ ایک طرف وزیراعظم شہباز شریف صنعتوں کو سہولت دینے اور معاشی سرگرمیوں کو بڑھانے پر زور دے رہے ہیں اور اسی سلسلے میں بجلی پیکج کا اعلان بھی کیا گیا اور دوسری جانب یہ سب کچھ ہے۔لاہور چیمبر کے سابق صدر نے کہا کہ بیوروکریسی وزیراعظم کے ترقیاتی اقدامات کو سبوتاژ کرنے میں مصروف ہے‘ پالیسی ریٹ میں مسلسل چوتھی بار کمی نہ کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ بیوروکریسی وزیراعظم کے وژن کے ساتھ تعاون نہیں کر رہی۔ احمد عظیم علوی نے واضح کیا کہ اگر پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ پر لایا جاتا تو صنعتکار برادری بینکوں سے قرض لے کر نئی مشینری خرید سکتی تھی جس سے صنعتی پیداوار میں اضافہ ہوتا اور روزگار کے مواقع پیدا ہوتے مگر موجودہ شرح سود کے باعث سرمایہ کاری رک گئی ہے اور صنعتی ترقی کا عمل متاثر ہو رہا ہے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اسٹیٹ بینک کو شرح سود میں کمی کی ہدایت دے تاکہ معاشی بحالی کا عمل تیز ہو اور بزنس کمیونٹی کو درپیش مشکلات کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد ریحان حنیف نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر گہری مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے کاروباری اور صنعتی برادری کو ریلیف فراہم کرنے کا ضائع شدہ موقع قرار دیا چونکہ مہنگائی بڑی حد تک قابو میں ہے اس لیے کاروباری طبقہ کم از کم دو سو بیسز پوائنٹس کی کمی کی توقع کر رہا تھا تاکہ شرح سود کو تقریباً 9 فیصد تک لایا جا سکے مگر بدقسمتی سے یہ توقع پوری نہیں ہوئی جو موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں ناقابلِ فہم فیصلہ ہے۔فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے کو معاشی ترقی کے اہداف کے بر خلاف”قرار دیتے ہوئے اس پر سخت تنقید کی ہے۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فیصد پر برقرار رکھنے پالیسی ریٹ کو ا ف پاکستان اسٹیٹ بینک کی جانب سے کے فیصلے

پڑھیں:

سرکردہ کاروباری شخصیات نے شرح سود برقرار رکھنے کے فیصلے کو ترقی مخالف قرار دیدیا

غیر ملکی سرمایہ کاروں کے سوا پاکستان کی کاروباری برادری نے پیر کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے شرحِ سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، اس اقدام کو ’ترقی مخالف‘ اور صنعتی مسابقت کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔

نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق تجارت اور صنعت کی سرکردہ شخصیات طویل عرصے سے مرکزی بینک سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ شرحِ سود کو سنگل ڈیجٹ (10 فیصد سے کم) پر لایا جائے تاکہ صنعتی سرگرمی بحال ہو اور برآمدات میں اضافہ ممکن ہو، تاہم اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے محتاط رویہ اپنایا اور عالمی اشیا کی غیر مستحکم قیمتوں، تجارتی کشیدگی اور ملکی سپلائی چین میں رکاوٹوں کو معاشی خطرات کے طور پر پیش کیا۔

اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے چیف ایگزیکٹو اور سیکریٹری جنرل ایم عبدالعلیم نے اسٹیٹ بینک کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ’درآمدات تیزی سے بڑھ رہی ہیں جبکہ برآمدات دباؤ کا شکار ہیں، ہمیں اس مرحلے پر شرح میں کمی کی کوئی گنجائش نظر نہیں آتی تھی، اس لیے استحکام برقرار رکھنا ایک دانشمندانہ فیصلہ ہے‘۔

اس کے برعکس فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ ستمبر کی 5.6 فیصد افراطِ زر کو مدِنظر رکھتے ہوئے شرحِ سود کو 7 فیصد تک کم کیا جانا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ شرح سود میں کمی نہ صرف ترقی کو تیز کرے گی بلکہ حکومت کے قرضوں کا بوجھ تقریباً 3.5 کھرب روپے کم کر دے گی، جو مالیاتی دباؤ میں بڑی کمی لائے گی۔

ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ سنگل ڈیجٹ شرحِ سود پیداواری لاگت کم کرے گی، اشیا کو سستا بنائے گی اور مہنگائی کو قابو میں رکھنے میں مدد دے گی، انہوں نے خبردار کیا کہ بلند شرحِ سود مالی رسائی کو محدود کرتی ہے اور ترقی کی رفتار سست کر دیتی ہے۔

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد ریحان حنیف نے کہا کہ معمولی سی کمی بھی مثبت اشارہ ثابت ہوتی، اگر شرح کو 9 فیصد تک لانا ممکن نہیں تھا تو کم از کم 10 فیصد تک کمی کی جا سکتی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے قرضے اب بھی بلند سطح پر ہیں جبکہ نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی محدود ہے، شرح سود 22 فیصد کی تاریخی بلند سطح سے کم ہونے کے باوجود 11 فیصد کی موجودہ شرح کاروباروں کے لیے بوجھ بنی ہوئی ہے۔

محمد ریحان حنیف نے خبردار کیا کہ صنعتیں پہلے ہی توانائی اور گیس کے تاریخی بلند نرخوں سے نبرد آزما ہیں، اگر حکومت واقعی صنعتی سرگرمیوں کو بحال کرنا، روزگار کے مواقع پیدا کرنا اور برآمدات بڑھانا چاہتی ہے تو اسے فوری طور پر شرحِ سود اور یوٹیلیٹی اخراجات دونوں کم کرنے ہوں گے۔

کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر محمد اکرام راجپوت نے کہا کہ بلند شرحِ سود نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کے لیے قرض حاصل کرنا تقریباً ناممکن بنا دیا ہے، جس سے پیداوار، برآمدات اور روزگار پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ’اگر پالیسی سازوں نے صنعت کے خدشات کو نظر انداز کیا تو بحالی مزید مشکل ہو جائے گی‘۔

سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے صدر احمد عظیم علوی نے کہا کہ وزیر اعظم کی معیشت کو صنعتی مراعات کے ذریعے بحال کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ مسلسل چوتھی بار ہے کہ شرحِ سود میں کمی نہیں کی گئی، جو وزیر اعظم کے معاشی وژن سے متصادم ہے‘۔

پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائیز مرچنٹس ایسوسی ایشن نے کہا کہ سستی مالیاتی سہولت کے بغیر پائیدار ترقی اور سرمایہ کاری کی بحالی ممکن نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سرکردہ کاروباری شخصیات نے شرح سود برقرار رکھنے کے فیصلے کو ترقی مخالف قرار دیدیا
  • شرح سود 11فیصد پر برقرار ‘ مہنگائی ‘ غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ، معیشت بہتر ہوئی سٹیٹ بنک 
  • سٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کا اعلان
  • شرح سود کو ایک بار پھر برقرار رکھنے کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، عاطف اکرام شیخ
  • اسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • اسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • اسٹیٹ بینک کا مسلسل چوتھی بار شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان
  • اسٹیٹ بینک آف پاکستان نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا