لاہور آج بھی دنیا کے سب سے آلودہ شہروں میں سرِ فہرست
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور میں آج بھی فضا انتہائی آلودہ اور مضر صحت ہے، ماحولیاتی ویب سائٹ کے مطابق شہر دنیا کے سب سے زیادہ آلودہ شہروں میں سرِ فہرست ہے۔
لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 484 ریکارڈ کیا گیا، جب کہ دنیا کا دوسرا آلودہ شہر نئی دہلی ہے جہاں AQI 289 ہے۔ اس صورتحال کے باعث شہریوں کو صحت کے سنگین خطرات لاحق ہیں اور سانس کی بیماریوں میں اضافہ متوقع ہے۔
لاہور کے مختلف علاقوں میں فضائی آلودگی کی شدت میں فرق دیکھا گیا ہے۔ واہگہ سب سے زیادہ آلودہ رہا جہاں AQI 814 ریکارڈ ہوا، ڈی ایچ اے میں 768، سول سیکرٹریٹ 695 اور ایف سی کالج 686 کا ریکارڈ کیا گیا۔ اس کے علاوہ علامہ اقبال ٹاؤن میں AQI 678، راوی روڈ پر 667 اور ڈی ایچ اے فیز 8 میں 615 ریکارڈ ہوا، جو شہریوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔
ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ آلودگی کے بڑھتے اثرات سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ گوجرانوالہ، سیالکوٹ، فیصل آباد اور ملتان بھی پاکستان کے آلودہ ترین شہروں میں شامل ہیں، جہاں فضائی معیار انتہائی خراب ہے۔ شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ گھروں کے اندر رہیں، اور فضائی آلودگی سے بچاؤ کے لیے ماسک کا استعمال کریں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فضائی آلودگی میں آنکھوں پر اثرات کیوں بڑھ جاتے ہیں؟ جلن، خارش اور سرخی کی اصل وجہ کیا ہے؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سردیوں کی آمد اور فضائی آلودگی میں اضافے کے ساتھ جہاں سانس اور پھیپھڑوں کے امراض بڑھتے ہیں، وہیں ماہرین امراضِ چشم خبردار کر رہے ہیں کہ اس موسم میں آنکھیں بھی شدید متاثر ہوتی ہیں۔ ہر سال اس دوران خشک آنکھوں کے مریضوں میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے اور یہ مسئلہ صرف ہوا کی خشکی تک محدود نہیں رہتا بلکہ دھول، دھواں اور آلودہ ذرات بھی آنکھ کی فطری حفاظتی پرت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق آنکھ کے آنسوؤں کی باریک تہہ نہ صرف نمی فراہم کرتی ہے بلکہ بیرونی ذرات اور بیکٹیریا سے بھی حفاظت کرتی ہے۔ آلودگی بڑھنے کے ساتھ یہی توازن بگڑ جاتا ہے، جس کے بعد آنکھوں میں سرخی، جلن، ریت جیسے احساس اور پانی بہنے کی شکایات بڑھ جاتی ہیں، اور یہ علامات پلکیں جھپکانے سے بھی کم نہیں ہوتیں۔
تشویش کی بات یہ ہے کہ آلودہ فضا میں مسلسل رہنے سے صرف وقتی تکلیف نہیں ہوتی بلکہ مائیبومیئن گلینڈز بھی متاثر ہو جاتے ہیں، جو آنسوؤں کی تیل والی پرت بناتے ہیں۔ یہ پرت آنسوؤں کو جلدی خشک ہونے سے روکتی ہے، لہٰذا جب یہ غدود متاثر ہوں تو آنکھوں کی خشکی شدید ہو جاتی ہے اور صحت یابی میں وقت لگتا ہے۔
طویل عرصے تک آلودگی کے اثر میں رہنے سے آنکھ کی سطح پر سوزش، آنسوؤں کی پیداوار میں کمی اور حساسیت میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔ خاص طور پر وہ افراد جو کانٹیکٹ لینز استعمال کرتے ہیں یا مسلسل اسکرین کے سامنے بیٹھتے ہیں، زیادہ متاثر ہوتے ہیں کیونکہ دھول کے ذرات لینز اور آنکھ کے درمیان پھنس کر تکلیف میں اضافہ کرتے ہیں۔ سردیوں میں کم نمی اور ٹھنڈی ہوا یہ مسئلہ مزید بڑھا دیتی ہے۔
ماہرین کے مطابق کچھ بنیاد ی احتیاطی تدابیر اپنا کر اس نقصان کو کم کیا جا سکتا ہے۔ آلودگی والے دنوں میں کانٹیکٹ لینز اور بھاری میک اپ سے گریز کیا جائے، باہر نکلتے وقت حفاظتی چشمہ پہننا معمول بنا لیا جائے، جبکہ آنکھوں کو صاف پانی سے دھونے اور انہیں رگڑنے سے بچنے کی ہدایت بھی اہم ہے۔ مصنوعی آنسوؤں یا نمی برقرار رکھنے والے آئی ڈراپس کا استعمال بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ آنکھوں کی مسلسل آلودگی سے سامنا دائمی سوزش اور قرنیہ کو نقصان پہنچا سکتا ہے، جو آخرکار بصارت کو متاثر کر سکتا ہے۔ خشک آنکھوں کا مسئلہ معمولی سمجھ کر نظرانداز کرنے کے بجائے بروقت توجہ دی جائے تو پیچیدگیاں روکی جا سکتی ہیں۔
سردیوں اور آلودہ ماحول میں آنکھوں کی حفاظت پھیپھڑوں جتنی ہی ضروری ہے۔ چند سادہ عادات نہ صرف سکون دیتی ہیں بلکہ آپ کی بینائی کو دیرپا نقصان سے بھی محفوظ رکھ سکتی ہیں۔