’دنیا شہروں کی قید میں‘، اقوامِ متحدہ کی چونکا دینے والی رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
دنیا کے 8.2 ارب انسانوں میں سے تقریباً نصف اب شہروں میں آباد ہیں اور یہ تعداد رکنے کا نام نہیں لے رہی۔ اقوامِ متحدہ کی نئی رپورٹ کے مطابق زمین کا مستقبل ’اربن‘ ہوتا جا رہا ہے۔
1950 میں صرف 20 فیصد لوگ شہری آبادی کا حصہ تھے، مگر اب صرف 25 سال بعد یعنی 2050 تک 2 تہائی عالمی آبادی شہروں میں رہ رہی ہوگی۔
بڑے شہر، بڑے مسئلےرپورٹ کے مطابق دنیا میں میگا سٹیز (وہ شہر جن کی آبادی ایک کروڑ سے زائد ہو) 1975 کے مقابلے میں 4 گنا بڑھ چکے ہیں۔
جكارتہ 4 کروڑ 20 لاکھ آبادی کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا شہر بن چکا ہے، اس کے بعد ڈھاکا 4 کروڑ اور ٹوکیو 3 کروڑ 30 لاکھ کے ساتھ فہرست میں شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آبادی کے لحاظ سے پاکستان جنوبی ایشیا میں سب سے آگے، کس صوبے کی پاپولیشن زیادہ بڑھ رہی ہے؟
دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹاپ 10 میں صرف ایک غیر ایشیائی شہر ’قاہرہ‘ شامل ہے۔
2050 تک مزید 4 شہر بھی میگا سٹی کلب میں شامل ہو جائیں گے جن میں ادیس ابابا، دارالسلام، ہاجی پور اور کوالالمپور شامل ہیں۔
چھوٹے شہر، بڑی رفتاررپورٹ کا حیران کن پہلو یہ ہے کہ عالمی سطح پر سب سے تیز رفتار ترقی چھوٹے اور درمیانے درجے کے شہروں میں ہو رہی ہے، خاص طور پر افریقہ اور ایشیا میں۔
دنیا کے 96 فیصد شہروں کی آبادی 10 لاکھ سے کم ہے جبکہ 81 فیصد شہروں میں ڈھائی لاکھ سے کم لوگ رہتے ہیں۔
1975 سے اب تک دنیا میں شہروں کی تعداد دُگنی ہو چکی ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ 2050 تک یہ تعداد 15 ہزار سے زیادہ ہو سکتی ہے۔
کہیں آبادی بڑھی، کہیں گھٹنے لگیجہاں بہت سے شہر پھیل رہے ہیں، وہیں کئی شہر سمٹتے بھی جا رہے ہیں۔ چین اور بھارت کے متعدد چھوٹے شہروں کی آبادی کم ہو رہی ہے، جبکہ حیران کن طور پر میکسیکو سٹی اور چین کا شہر چنگدو بھی آبادی میں کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔
قصبے اور دیہات منظر بدل رہا ہےدنیا کے 70 سے زائد ممالک میں قصبے (کم از کم 5 ہزار آبادی والے) سب سے عام انسانی بستیاں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دیہات کا وجود مسلسل گھٹ رہا ہے۔ 1975میں 116 ممالک میں دیہات غالب تھے، لیکن اب یہ تعداد کم ہو کر 62 رہ گئی ہے اور 2050 تک صرف 44 رہ جانے کا امکان ہے۔
صرف سب صحارا افریقہ واحد خطہ ہے جہاں دیہاتی آبادی ابھی بھی بڑھ رہی ہے اور مستقبل میں بھی یہی رجحان برقرار رہے گا۔
عہدِ جدید کی سب سے بڑی حقیقتاقوامِ متحدہ کے مطابق اربنائزیشن اس دور کی سب سے ’تعریف کن‘ قوت بن چکی ہے۔
یہ ترقی، معیشت اور موسمیاتی لچک کے لیے بے پناہ مواقع رکھتی ہے، بس شرط یہ ہے کہ شہروں کو سمجھداری کے ساتھ بسایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا کی 5 فیصد آبادی میں کینسر جینز کی موجودگی، تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
یوں لگتا ہے کہ انسانیت کا مستقبل شہروں کی روشنیوں، ٹریفک کے شور، بلند عمارتوں اور بڑھتے ہوئے چیلنجوں کے درمیان ہی لکھا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آبادی اقوام متحدہ رپورٹ جکارتہ قاہرہ مصر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ رپورٹ جکارتہ قاہرہ شہروں کی کے مطابق رہی ہے
پڑھیں:
سردیوں میں جسم کو طاقت اور حرارت دینے والی قدرتی غذائیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سردیاں شروع ہوتے ہی انسانی جسم کی غذائی ضروریات بدل جاتی ہیں۔ کم درجہ حرارت کے باعث جسم کو نہ صرف حرارت برقرار رکھنے کے لیے زیادہ توانائی درکار ہوتی ہے بلکہ ایسی غذاؤں کی بھی ضرورت پڑتی ہے جو قوتِ مدافعت کو مضبوط رکھیں اور موسم کے اثرات سے محفوظ رکھ سکیں۔
ماہرین غذائیت کا کہنا ہے کہ سرد موسم میں خوراک کا درست انتخاب جسمانی صحت، موسمی بیماریوں سے تحفظ اور روزمرہ توانائی کے توازن کے لیے نہایت اہم ہے۔
ٹھنڈے موسم میں سب سے زیادہ فائدہ مند غذاؤں میں خشک میوہ جات سرفہرست ہیں۔ بادام، اخروٹ، کاجو اور مونگ پھلی جسم کو اندرونی طور پر گرم رکھنے کی خصوصیات رکھتے ہیں۔ ان میں موجود صحت مند چکنائیاں، وٹامن ای اور بھرپور پروٹین نہ صرف توانائی میں اضافہ کرتی ہیں بلکہ دماغی کارکردگی کو بھی بہتر بناتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق روزانہ تھوڑی مقدار میں میوہ جات کا استعمال جسم کی اضافی توانائی کی ضرورت کو پورا کرنے میں بہترین ثابت ہوتا ہے۔
اسی طرح سردیوں میں آنے والی موسمی سبزیاں بھی خاص اہمیت رکھتی ہیں۔ پالک، میتھی، شلجم، گاجر اور دیگر ہری سبزیاں وٹامن اے، وٹامن سی، آئرن اور دیگر ضروری غذائی اجزا سے مالا مال ہوتی ہیں۔
گاجر کا استعمال بینائی بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے جب کہ پالک اور میتھی خون کی کمی دور کرنے اور جسم کو متوازن رکھنے میں معاون ہیں۔ یہ سبزیاں جسم کو بیماریوں سے بچانے کے لیے قدرتی دفاع مضبوط کرتی ہیں۔
ٹھنڈ کے موسم میں انڈے نہ صرف بہترین ناشتہ سمجھے جاتے ہیں بلکہ سردی کے خلاف ایک طاقتور غذائی ہتھیار بھی ہیں۔ انڈوں میں موجود وٹامن ڈی، بی کمپلیکس، پروٹین اور منرلز جسم کو مضبوط بناتے ہیں، مدافعتی نظام کو بہتر کرتے ہیں اور موسم سے پیدا ہونے والی کمزوریوں کا مقابلہ کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سردیوں میں انڈوں کا باقاعدہ استعمال مجموعی قوت میں واضح اضافہ کرتا ہے۔
سرد موسم کا ذکر سوپ کے بغیر نامکمل رہتا ہے۔ چکن سوپ ہو، ٹماٹر، یا سبزیوں سے تیار کردہ سوپ، یہ نہ صرف جسم کو فوری گرمائش فراہم کرتے ہیں بلکہ گلے، سینے اور سانس کے مسائل سے بچانے کے لیے بھی بہترین ہیں۔
سوپ ہلکی غذا کے طور پر معدے کے لیے آسان جبکہ موسم سرما کی تھکن دور کرنے کے لیے مفید ثابت ہوتے ہیں۔
ماہرین مزید تجویز کرتے ہیں کہ سردیوں میں شہد، ادرک اور دارچینی کا استعمال بڑھایا جائے۔ ادرک والی چائے، شہد کے ساتھ گرم پانی یا دارچینی والا دودھ جسم میں قدرتی حرارت پیدا کرتا ہے۔ ساتھ ہی گلے کی خراش، نزلہ، زکام اور موسمی الرجی جیسے مسائل سے بچاؤ میں بھی مؤثر رہتا ہے۔ یہ قدرتی اجزا جسم کے حفاظتی نظام کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ ہاضمے کو بھی بہتر کرتے ہیں۔
اگرچہ سردیوں میں پیاس کم لگتی ہے، تاہم ماہرین کے مطابق جسم کو پانی کی اتنی ہی ضرورت رہتی ہے جتنی گرم موسم میں۔ مناسب مقدار میں پانی پینا جسم کی نمی، خون کی روانی، جلد کی صحت اور مجموعی ہائیڈریشن کے لیے ضروری ہے۔ پانی کی کمی سرد موسم میں بھی تھکاوٹ، خشکی، سر درد اور کمزوری جیسے مسائل پیدا کرسکتی ہے، اس لیے باقاعدگی سے پانی پینا انتہائی ضروری ہے۔
سردیوں کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اگر انسان میوہ جات، سبزیاں، انڈے، سوپ اور قدرتی گرم اجزا کو اپنی روزمرہ خوراک میں شامل کرلے تو نہ صرف جسمانی توانائی برقرار رہتی ہے بلکہ موسم کے اثرات بھی کم سے کم محسوس ہوتے ہیں۔ خوراک کا یہ سادہ مگر مؤثر انتخاب موسم سرما کو صحت مند، خوشگوار اور متوازن بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔