چین اور پاکستان کی افواج کی مشترکہ انسداد دہشت گردی مشق،ڈرلز کا عملی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی:پاکستان اور چین کی افواج کے درمیان مشترکہ انسداد دہشت گردی مشق ’’واریئر-IX‘‘ جاری ہے،
مشق کا مقصد دونوں ممالک کی افواج کے مابین انٹرآپریبلٹی میں اضافہ اور دفاعی تعاون کو مزید مضبوط بنانا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق یہ دو ہفتے پر مشتمل مشق 28 نومبر کو شروع ہوئی اور جو 14 دسمبر کو مکمل ہوگی ۔
چین کے سفیر جیانگ زائی دونگ اور اعلیٰ چینی عسکری حکام نے مشق کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی، جبکہ پاک فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف بھی تقریب میں شریک تھے۔ شرکا کو مشق کے مقاصد، دائرہ کار اور مراحل پر بریفنگ دی گئی، جس کے بعد دونوں ممالک کی افواج کی جانب سے مختلف انسدادِ دہشت گردی ڈرلز کا عملی مظاہرہ پیش کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق جوانوں کی پیشہ ورانہ مہارت، عزم اور آپریشنل صلاحیتوں کو سراہا گیا۔ مشترکہ مشق دونوں ممالک کے مضبوط دفاعی تعلقات اور خطے میں امن و استحکام کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی افواج
پڑھیں:
افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے: عاصم افتخار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا اور سنگین خطرہ بن چکی ہے۔
سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان ایک مرتبہ پھر دہشت گرد گروہوں اور ان کے پراکسی نیٹ ورکس کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے جنم لینے والی دہشت گردی کے تباہ کن اثرات خصوصاً پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کے لیے شدید سکیورٹی چیلنج کا باعث بن رہے ہیں، اور اس کے اثرات خطے سے باہر تک پھیل رہے ہیں۔
عاصم افتخار نے کونسل کو آگاہ کیا کہ داعش خراسان، القاعدہ، ٹی ٹی پی، ای ٹی آئی ایم، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ سمیت متعدد دہشت گرد تنظیمیں افغانستان میں محفوظ ٹھکانوں سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ ان کے مطابق افغانستان میں کئی دہشت گرد کیمپ موجود ہیں جو سرحد پار حملوں، دراندازی اور خودکش کارروائیوں میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم نے بھی تصدیق کی ہے کہ ٹی ٹی پی کے تقریباً 6 ہزار جنگجو افغان سرزمین پر موجود ہیں، جبکہ طالبان کی صفوں میں موجود چند عناصر ان گروہوں کی پشت پناہی کرتے ہوئے انہیں آزادانہ سرگرمیوں کے لیے راستہ فراہم کر رہے ہیں۔
سفیر کے مطابق ایسے ٹھوس شواہد بھی ملے ہیں کہ مختلف دہشت گرد گروہ باہمی تعاون کر رہے ہیں، جس میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحہ کی خرید و فروخت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور افغانستان سے پاکستان کے خلاف منظم حملے کرنا شامل ہیں۔