data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزن کم کرنے کے حوالے سے مختلف غلط فہمیاں معاشرے میں رائج ہیں۔ عموما سمجھا جاتا ہے کہ وزن گھٹانے کے لیے پسندیدہ کھانوں کو چھوڑنا اور صرف اُبلے کھانے کھانا یا خود کو بھوکا رکھنا ضروری ہے مگر ماہرینِ غذائیت کے مطابق ایسا بالکل بھی ضروری نہیں۔ماہرِ غذائیت اور وزن کم کروانے کی ماہر خاتون کا کہنا ہے کہ اگر آپ وزن کم کرنے کے سفر پر ہیں تو بھی آپ بغیر کسی احساسِ جرم کے بریانی کھا سکتے ہیں۔ اگر چند باتوں کا خیال رکھا جائے تو یہ لذیذ کھانا آپ کے ڈائٹ پلان کا حصہ بن سکتا ہے۔ان کے مطابق بریانی کھانے کے لیے دو باتوں پر توجہ دینا ضروری ہے پہلی اسے صحیح طریقے سے پکایا جائے اور دوسرا مقدار (پورشن) کا خیال رکھا جائے۔ اگر آپ یہ دونوں اصول اپنالیں تو آدھی کامیابی حاصل ہو جاتی ہے۔روایتی بریانی عام طور پر ایک کلو گوشت، ایک کلو چاول اور بہت زیادہ گھی سے تیار کی جاتی ہے جس سے یہ ڈش چکنائی اور کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور ہو جاتی ہے جبکہ پروٹین کی مقدار کم رہتی ہے۔ماہرین کے مطابق ’چکن فَیٹ لوس بریانی‘ میں لین پروٹین والا دبلا گوشت، ناپ تول کر چاول، مصالحے اور بہت تھوڑا گھی استعمال کیا جاتا ہے جو ذائقے سے بھرپور ہوتی ہے مگر وزن نہیں بڑھاتی۔بریانی کے لیے چند تبدیلیاں تجویز کیں۔ ان کے مطابق دو سو گرام چاول کے لیے چار سو گرام بغیر ہڈی والا ۔مرغی لیں جسے سو گرام گریک یوگرٹ (دہی) اور مصالحوں میں میری نیٹ کیا جائے۔ چاول کو آدھے گھںٹے کے لیے بھگوئیں اور گوشت کو بھی اتنے ہی وقت کے لیے فریج میں رکھ دیں۔ پیاز کو زیادہ گھی میں تلنے کے بجائے صرف ایک چمچ گھی میں براؤن کریں یا ایئر فرائیر کا استعمال کریں۔بریانی تیار ہونے کے بعد اسے 300 گرام کم چکنائی والے گریک یوگرٹ سے بنے رائتے کے ساتھ پیش کریں جس میں باریک کٹی ہوئی سبزیاں شامل ہوں۔ماہرِ غذائیت کا کہنا ہے کہ جب آپ اس وزن کم کرنے والی بریانی کو آزمائیں گے تو سمجھ جائیں گے کہ صحت مند کھانا ذائقے دار بھی ہو سکتا ہے۔ چند سادہ تبدیلیوں کے ساتھ آپ اپنی پسندیدہ بریانی کو بھی اپنی فٹنس کے سفر کا حصہ بنا سکتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ترکی کو غزہ کی امن فورس میں شامل کیا جائے، امریکی سفارتکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی سفیر برائے ترکی اور شام کے خصوصی ایلچی ٹام بیریک نے کہا ہے کہ ترکی کو غزہ میں بین الاقوامی امن فورس (ISF) کا حصہ بنایا جانا چاہیے،ترکی کی فوجی صلاحیت اور فلسطینی گروپ حماس کے ساتھ بات چیت کے چینلز امن قائم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
بیریک نے جرمن پوسٹ کی کانفرنس میں کہا کہ چونکہ ترکی کے پاس علاقے میں سب سے بڑی اور مؤثر زمینی افواج ہیں اور وہ حماس سے بات چیت کر سکتا ہے، اس لیے ان کی شمولیت امن فورس کے لیے فائدہ مند ہوگی۔
غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ 10 اکتوبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے تحت نافذ ہوا، جس سے دو سال سے جاری اسرائیلی حملے رک گئے، اس دوران 70,000 سے زائد افراد ہلاک اور 171,000 سے زیادہ زخمی ہوئے،معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا اور غزہ کی تعمیر نو اور نئی حکومتی نظام قائم کیا جائے گا جس میں حماس شامل نہیں ہوگی۔
اقوام متحدہ کی قرارداد 2803 کے تحت غزہ کے نئے نظام میں امن بورڈ، بین الاقوامی امن فورس اور نیا انتظامی کمیٹی بنایا جائے گا۔
ترکی نے فورس میں حصہ لینے کی تیاری ظاہر کی ہے۔ وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے کہا کہ انقرہ امن عمل میں ہر ممکن تعاون کرے گا اور دیگر مسلم و عرب ممالک کے ساتھ غزہ کے بعد کے انتظامات پر بات چیت جاری ہے۔