پیپلز پارٹی حکومت کی اتحادی ہے، حمایتی نہیں: حسن مرتضیٰ
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
پیپلز پارٹی پنجاب کے سیکریٹری جنرل سید حسن مرتضیٰ—فائل فوٹو
پیپلز پارٹی پنجاب کے سیکریٹری جنرل سید حسن مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ ن لیگ کی حمایت سے پیپلز پارٹی کو نقصان ہوا۔
شیخو پورہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت کی اتحادی ہے، حمایتی نہیں۔
سید حسن مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ ن لیگ کا ساتھ دینے کا فیصلہ سیاست نہیں ریاست بچانے کے لیے کیا تھا۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ یہ کہنے کی باتیں ہیں کہ پیپلز پارٹی الگ ہو جائے گی اور حکومت گر جائے گی۔
انہوں نے کہا ہے کہ حکومت اور تحریکِ انصاف کے درمیان مذاکرات کامیاب نہیں ہوں گے، مذاکرات صرف ایک شخص کو بچانے کے لیے ہیں۔
پیپلز پارٹی پنجاب کے سیکریٹری جنرل کا یہ بھی کہنا ہے کہ پنجاب میں پیپلز پارٹی ابھر کر سامنے آئے گی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما قاضی انور کی پارٹی قیادت پر تنقید
—فائل فوٹوپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما قاضی انور نے پارٹی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ ٰعلی امین گنڈاپور کو فوجی شہداء کے جنازوں میں شرکت کرنی چاہیے۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہوتا تو فوجی جوانوں کے جنازوں میں پہنچ جاتا، پی ٹی آئی کی قیادت سے میں مطمئن نہیں ہوں تو عوام کیسے مطمئن ہو گی؟
قاضی انور کا کہنا ہے کہ پچھلے 6 ماہ سے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہو رہی، میں 3 بجے تک انتظار کرتا ہوں، پھر واپس چلا جاتا ہوں
پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ علی امین گنڈاپور ہمارے وزیراعلیٰ ہیں، سوشل میڈیا پر اسے غدار کہا جاتا ہے، اگر وہ غدار ہیں تو اس کی حکومت کی اہمیت کیا رہ جاتی ہے، پتہ نہیں کون یہ پروپیگنڈا کرتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجہ اچھے وکیل ہیں، وکیل میں اور سیاسی میدان سے آئے سیاستدان میں بہت فرق ہے، مجھے ان کی ایمانداری پر نہیں لیکن سیاسی سوجھ بوجھ پر شک ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کی سپورٹ کے بغیر نہ کوئی جدوجہد ہوتی ہے نہ انقلاب آتا ہے، جب تک پی ٹی آئی کی قیادت میدان میں نہیں آئے گی تو عوام کیسے نکلے گی، قیادت کا دیانتدار ہونا ضروری ہے، لوگ ایماندار قیادت کے پیچھے نکلتے ہیں۔
قاضی انور کا یہ بھی کہنا تھا کہ شمالی اور جنوبی وزیرستان میں پیدا ہونے والے حالات اب سنبھالنا مشکل ہے، دہشت گرد فوج کے راستے میں بارود ڈالتے ہیں۔