کوئٹہ، سنجدی کی کان میں گیس دھماکہ، 12 کانکن پھنس گئے
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
چیف مائنز آفیسر عبدالغنی بلوچ نے میڈیا نمائندگان کو بتایا کہ سنجدی کے ایک کوئلہ کان میں گیس دھماکہ سے 12 کانکن پھنس گئے۔ جن کو نکالنے کیلئے آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجدی میں کوئلہ کان میں گیس بھرنے سے دھماکہ ہوا ہے۔ جس کے باعث 12 کانکن پھنس گئے ہیں۔ بلوچستان کے چیف مائنز آفیسر عبدالغنی بلوچ نے میڈیا نمائندگان کو بتایا کہ سنجدی کے ایک کوئلہ کان میں گیس دھماکہ سے 12 کانکن پھنس گئے۔ جن کو نکالنے کے لئے آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ چیف مائنز آفیسر نے بتایا کہ دھماکے کے باعث کوئلہ کان اندر سے منہدم ہوچکی ہے۔ واقعہ کے رونماء ہونے کے ایک گھنٹہ بعد اطلاع ملی۔ جس پر فوری اقدامات اٹھاتے ہوئے آپریشن شروع کیا گیا۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ تمام کانکنوں کو زندہ نکالا جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کان میں گیس
پڑھیں:
کوئٹہ سنجیدی ڈیگاری کیس میں مقتولہ کی والدہ بھی گرفتار
کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت میں سنجیدی ڈیگاری میں دہرے قتل کے کیس کی سماعت ہوئی، کیس میں مقتولہ کی والدہ کو گرفتار کرنے کے بعد عدالت میں پیش کر دیا گیا۔
عدالت نے مقتولہ خاتون بانو کی والدہ گل جان بی بی کو 2 روز کے ریمانڈ پر سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ کے حوالے کردیا گیا۔
خیال رہے کہ بلوچستان کے ضلع کوئٹہ کے علاقے ڈیگاری میں غیرت کے نام پر قتل کی گئی خاتون بانو کی والدہ نے بیٹی کے قتل کو بلوچی رسم و رواج کا حصہ قرار دیتے ہوئے اسے سزا قرار دیا تھا اور مبینہ قاتلوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
مقتولہ بانو کی والدہ کا ویڈیو بیان منظرِ عام پر آ یا تھا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی بیٹی کو ایک لڑکے کے ساتھ تعلقات پر بلوچی معاشرتی جرگے کے فیصلے کے بعد سزا دی گئی۔
بیان میں کہا گیا کہ قاتلوں اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لڑکا آئے روز ٹک ٹاک ویڈیوز بناتا تھا جس سے انکے بیٹے مشتعل ہو جاتے تھے، بیٹی بانو پانچ بچوں کی ماں تھی اور اس کا سب سے بڑا بیٹا 16 سال کا ہے۔
بیان میں مقتولہ کی والدہ کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگوں نے کوئی ناجائز فیصلہ نہیں کیا، یہ فیصلہ بلوچی رسم و رواج کے تحت کیا گیا تھا۔ اس فیصلے میں سردار شیر باز ساتکزئی کا کوئی کردار نہیں تھا اور جرگہ میں جو فیصلہ ہوا، وہ ان کے ساتھ نہیں بلکہ بلوچی جرگے میں ہوا۔
انہوں نے اپیل کی کہ سردار شیر باز ساتکزئی سمیت گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کے حکم پر قبر کشائی کی گئی تھی۔
پولیس نے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرتے ہوئے متعلقہ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے، جن میں دفعہ 302 (قتل) اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 7 اے ٹی اے سمیت دیگر سنگین دفعات شامل ہیں۔
پولیس کا کہنا تھا کہ اب تک 20 افراد زیر حراست ہیں، جن میں سے سردار سمیت 11 کی گرفتاری ڈالی جا چکی ہے۔