نمائش دھرنا ہنگامہ آرائی کیس، علامہ اصغر شہیدی کا بقیہ گرفتار شدہ افراد کے بغیر رہائی سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
عدالت نے 2 افراد علامہ اصغر شہیدی اور محمد عباس کی ضمانت منظور کرتے ہوئے 50 ہزار روپے فی کس کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیدیا۔ عدالتی فیصلے سے پہلے ہی پولیس نے انہیں رہا کردیا تھا تاہم دونوں افراد نے بقیہ افراد کے بغیر رہائی سے انکار کردیا۔ اسلام ٹائمز۔ انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے روبرو نمائش چورنگی دھرنے سے گرفتار ملزمان کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے 17 افراد کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مقدمہ ابتدائی مرحلے میں ہے لہذا ضمانت مسترد کی جاتی ہے۔ ضمانت مسترد ہونے والے ملزمان میں حامد علی، زاہد حسین، سید عباس، احمد علی، ایان، حنان، نثار حسین، صادق علی، حمزہ، سہیل عباس، زین، حسن رضا، صادق علی، ایوب، صدیق, شیان، شکیل شامل ہیں۔ جن ملزمان کی ضمانت مسترد ہوئی ان میں 2 کم عمر ہیں۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ ملزمان کے کم عمر ہونے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ عدالت نے 2 افراد علامہ اصغر شہیدی اور محمد عباس کی ضمانت منظور کرتے ہوئے 50 ہزار روپے فی کس کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیدیا۔ عدالتی فیصلے سے پہلے ہی پولیس نے انہیں رہا کردیا تھا تاہم دونوں افراد نے بقیہ افراد کے بغیر رہائی سے انکار کردیا ہے اور کہا ہے کہ ہم اپنے باقی اسیروں کے ساتھ ہی جیل سے نکلیں گے۔ پراسیکیوٹر نے موقف دیا کہ ملزمان کی فائرنگ اور پتھراؤ سے 4 پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ ملزمان کو سولجر بازار پولیس نے نمائش چورنگی سے گرفتار کیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عدالت نے
پڑھیں:
افغان بستی میں چور گینگ رنگے ہاتھوں گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) شہر قائد میں افغان بستی میں شہریوں نے چوری کی واردات کے دوران چور گینگ کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔ ملزمان رات کی تاریکی میں خالی گھروں سے پیتل، تانبا، سریا، قیمتی کیبلز اور دیگر سامان سوزوکی میں بھر کر لے جا رہے تھے۔علاقہ مکینوں کے مطابق، انہوں نے ملزمان کو خود گرفتار کر کے پولیس کے حوالے کیا ، تاہم پولیس نے ملزمان کو لاک اپ کرنے کے بعد رہا کر دیا، جس پر شہریوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔رہائشیوں کا کہنا ہے کہ دن کے وقت افغان بستی میں تجاوزات کے خلاف کارروائیاں ہوتی ہیں، جب کہ رات کے اندھیرے میں پولیس کی مبینہ سرپرستی میں چوریاں کی جاتی ہیں۔ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ گرفتار ملزمان کا تعلق افغان کیمپ پولیس چوکی کے انچارج گل ولی کی مبینہ “اسپیشل پارٹی” سے ہے، جو رات کے وقت مختلف خالی گھروں سے قیمتی سامان اکھٹا کر کے پولیس چوکی منتقل کرتی ہے، بعد ازاں چوری کا مال فروخت کر کے لاکھوں روپے کمائے جاتے ہیں۔