بدین ،مسلح افراد نے چوری کے الزام میں ضعیف شخص پر کلہوڑیوں کے وار سے قتل کردیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
بدین (نمائندہ جسارت)بدین کے قریب فتح آباد اکڑی جاگیر کے گاؤں عبداللہ میندھرو میں پنہور برادری کے مسلح افراد نے مال چوری کے الزام میں 50 سالہ محمد حسن میندھرو کو کلہاڑیوں کے وار کر کے قتل کر دیا۔ امیر شاہ سیم کے قریب محمد حسن میندھرو اپنے کھیت میں مویشی چرا رہا تھا کہ پنہور برادری کے افراد بشیر پنہور، داؤد پنہور وغیرہ نے اس پر حملہ کر کے اسے کلہاڑیوں کے وار کر کے شدید زخمی کر دیا اور ملزمان فرار ہو گئے۔ زخمی کو تشویشناک حالت میں گولارچی اسپتال لے جایا گیا جہاں سے زیادہ خون بہہ جانے سے زخمی شخص دم توڑ گیا۔ دوسری جانب پنہور برادری کے افراد کے ہاتھوں کلہاڑیوں کے وار کرکے قتل کی خبر کے بعد علاقے میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ میندھرو برداری کے لوگ گرد جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پولیس موقع پر پہنچ کر قاتلوں اور ان کے ساتھیوں کو گرفتار نہ کرتی تو علاقے میں امن و ا مان کا بڑا مسئلہ پیدا ہو سکتا تھا۔انہوں نے انکشاف کیا کہ محمد حسن میندھرو شریف ایک مزدور تھا جو مویشی چرا کر گزارہ کرتا تھا، آج وہ ہمیشہ کی طرح مویشی چرا رہا تھا کہ پنہور برادری کے لوگوں اور انکے دوستوں نے اسے اکیلا دیکھ کر قتل کر دیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پنہور برادری کے کے وار
پڑھیں:
متنازع ٹوئٹ کیس، عدالت نے ایمان مزاری اور انکے شوہر کو طلب کرلیا
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی کیخلاف متنازع ٹوئٹ کیس میں دونوں کو طلبی کا نوٹس بھیج دیا۔
تفصیلات کے مطابق مقدمے کا چالان عدالت میں پیش کردیا گیا، عدالت نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کو طلبی کا نوٹس بھیج دیا، جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کیس کا ٹرائل کریں گے۔
عدالت کی جانب سے اگلی سماعت میں ملزمان کو چالان کی نقول فراہم کی جائیں گیں، ٹرائل کورٹ میں اگلی سماعت 17 ستمبر کو ہوگی۔
اس سے پہلے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کو سوشل میڈیا پر مبینہ ریاست مخالف سرگرمیوں کے الزام میں ان کے خلاف درج مقدمے میں عبوری ضمانت کنفرم کی تھی۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی آئی اے) کو ان کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔
عدالت نے این سی آئی اے کو نوٹس بھی جاری کیے تھے تاکہ وہ اپنا جواب جمع کرائے اور سماعت 11 ستمبر تک ملتوی کر دی تھی۔
واضح رہے کہ ہادی علی چٹھہ اور ایمان مزاری کیخلاف این سی سی آئی اے نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
این سی آئی اے کی جانب سے درج ایف آئی آر کے مطابق ایمان مزاری اور ان کے شوہر پر الزام ہے کہ وہ سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے لسانی بنیادوں پر تقسیم کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے تھے۔
ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا کہ انہوں نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں لاپتا افراد کے معاملات کی ذمہ داری سیکیورٹی فورسز پر ڈالی۔
یہ مقدمہ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ (پیکا) کی دفعات 9، 10، 11 اور 26 کے تحت درج کیا گیا۔