ایڈیشنل سیشن جج کندھکوٹ غلام قادر تنیوکے گھر پر قبضے کی کوشش
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
کندھکوٹ(نمائندہ جسارت) ایڈیشنل سیشن جج کندھکوٹ کے گھر پر قبضے کی کوشش۔ لاڑکانہ میں قبضہ مافیا کی جانب سے ایڈیشنل سیشن جج کندھکوٹ مسٹر غلام قادر تنیو کے گھر پر قبضے کی کوشش کی گئی۔ واقعہ مراد واھن کے مقام پر پیش آیا، جہاں انور خاتون نامی بیوہ عورت نے اپنی ملکیتی زمین رضا مندی سے ایڈیشنل سیشن جج کو فروخت کی تھی۔ خریدار کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج نے یہ زمین اپنے ذاتی پیسوں سے خریدی اور اس پر گھر کی تعمیر شروع کی۔ تاہم، قبضہ گروپوں نے مبینہ طور پر تعمیراتی کام میں مداخلت کی اور پولیس اہلکاروں کے ساتھ ہاتھا پائی بھی کی۔ ایڈیشنل سیشن جج کندھکوٹ جنہیں ایک شریف اور معزز شخصیت کے طور پر جانا جاتا ہے، ان کے خلاف سوشل میڈیا پر کردار کشی مہم بھی چلائی جا رہی ہے۔ خریدار نے آئی جی سندھ، ڈی آئی جی لاڑکانہ، اور ایس ایس پی لاڑکانہ سے مطالبہ کیا ہے کہ قبضہ گروپوں اور کردار کشی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وزارت خارجہ علامہ غلام حسنین وجدانی کی رہائی کیلئے اقدامات کرے، علامہ مقصود ڈومکی
اپنے بیان میں علامہ مقصود علی ڈومکی نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ پاکستانی وزارت خارجہ فوری طور پر سعودی حکام سے رابطہ کرے اور مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر اٹھاتے ہوئے سفارتی ذرائع سے علامہ وجدانی کی رہائی یقینی بنائے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی دومکی نے بلوچستان کے ممتاز عالم دین اور امام جمعہ کوئٹہ علامہ غلام حسنین وجدانی کی سعودی عرب میں گرفتاری پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک جید اور باوقار عالم دین کی بلاجواز گرفتاری افسوسناک اور امت مسلمہ کے اتحاد کے لیے خطرناک عمل ہے۔ ہم سعودی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ علامہ غلام حسنین وجدانی کو فوری طور پر رہا کرے۔ انہوں نے اپنے جاری بیان میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ پاکستانی وزارت خارجہ فوری طور پر سعودی حکام سے رابطہ کرے اور اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر اٹھاتے ہوئے سفارتی ذرائع سے علامہ وجدانی کی رہائی یقینی بنائے۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سعودی حکومت واضح کرے کہ علامہ غلام حسنین وجدانی کو کس الزام کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ اگر کوئی قانونی مسئلہ ہے تو اسے شفاف طریقے سے بیان کیا جائے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ اور سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانہ، علامہ وجدانی کی رہائی کے لیے سنجیدہ اور نتیجہ خیز اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مذہبی شخصیات کا احترام اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانا بین الاقوامی انسانی حقوق کا تقاضا ہے۔ علامہ وجدانی کو بغیر واضح وجہ کے حراست میں رکھنا ان اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات سے مذہبی ہم آہنگی متاثر ہو سکتی ہے۔ سعودی عرب میں اہل تشیع کے ساتھ امتیازی سلوک کی مسلسل شکایت رہی ہے۔ سعودی حکومت کو چاہیے کہ وہ اتحاد اور بھائی چارے کو برقرار رکھنے کے لیے ایسے واقعات کی روک تھام کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس افسوسناک واقعے کی سخت مذمت کرتے ہیں اور واضح کرتے ہیں کہ مجلس وحدت مسلمین علامہ غلام حسنین وجدانی اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہے۔ ہم ہر قومی و بین الاقوامی فورم پر ان کی رہائی کے لیے آواز بلند کریں گے۔ ہم حقوق انسانی کی تنظیموں سے تقاضا کرتے ہیں کہ علامہ وجدانی کے معاملے کو سنجیدگی سے دیکھا جائے۔ اگر کوئی غلط فہمی ہے تو انہیں فوری رہا کیا جائے۔ اگر کوئی قانونی کارروائی درکار ہے تو انہیں دفاع کا مکمل موقع دیا جائے اور انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں۔ انہوں نے دعا کہ کہ اللہ تعالیٰ علامہ غلام حسنین وجدانی کی حفاظت فرمائے، ان کی عزت و حرمت میں اضافہ فرمائے اور جلد از جلد رہائی عطا فرمائے۔