تسلیم راجپوت کی ڈی ایس پی اور ایس ایچ او ٹنڈو جام سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) ہمارا اعلان پرامن پاکستان کے مرکزی چیئرمین خلیفہ محمد تسلیم راجپوت کی ڈی ایس پی اور ایس ایچ او ٹنڈوجام سے ملاقات، جرائم پیشہ افراد کے خلاف کی جانے والی کاوشوں پر انہیں مبارکباد دی۔ انہوں نے کہاکہ شام ہوتے ہی لوٹ مار کی وارداتوں میں اضافہ ہوجاتا تھا جس کی شکایت ڈی ایس پی اسد چنہ اور ایس ایچ او اسلم بلو سے کی جس پر پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے شہر میں گشت میں اضافہ کیا اور جرائم پیشہ افراد کیخلاف کریک ڈاؤن کیا۔ اس کے علاوہ تعلقہ اسپتال ٹنڈوجام میں پولیس نہ ہونے کے سبب آئے روز ڈاکٹروں اور مریضوں میں جھگڑے کے واقعات رونما ہوتے رہتے تھے جس سے ڈاکٹروں میں بے چینی پائی جاتی تھی جس پر ڈی ایس پی اور ایس ایچ او سے فوری رابطہ کیا اور صبح و شام کے اوقات میں سپاہی مقرر کرادیا گیا۔ علاوہ ازیں خلیفہ محمد تسلیم راجپوت نے رورل ہیلتھ سینٹر ٹنڈوجام کے ایڈمنسٹر ظفر دھاریجو سے ملاقات کی اور سردیوں میں ملیریا اور ڈینگی سے بچاؤ اور مچھر مار اسپرے کے حوالے سے علاقے میں صحت کی صورتحال کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر بین المذاہب ہم آہنگی ادارہ برائے انسانی حقوق کے علما مشائخ کے مرکزی صدر پیر عبدالسعید سیفی سائیں، میڈیکل ونگ کے مرکزی کوآرڈینیٹر ڈاکٹر ظفر مرتضیٰ دھاریجو، صوبائی سندھ کے سینئر نائب صدر رئیس شمن علی چانڈیو، ایجوکیشن ونگ کے صوبائی کوآرڈینیٹر ارشاد علی راجپوت، اسپورٹس ونگ کے صوبائی کوآرڈینیٹر آصف اقبال فریدی، حیدرآباد میڈیا کوآرڈینیٹر محبوب حسین بوزدار، تعلقہ حیدرآباد دیہی کے جنرل سیکرٹری محمد سلیم بھٹی، بشارت علی گو پانگ، محمد چمن خان نقشبندی اور دیگر ذمہ داران موجود تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
تہران کو پانی فراہم کرنیوالے مرکزی ڈیم میں صرف 2 ہفتوں کا پانی باقی رہ گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کے دارالحکومت تہران میں پینے کے پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے، کیونکہ شہر کو پانی فراہم کرنے والا مرکزی ذخیرہ خطرناک حد تک کم ہو چکا ہے۔ اطلاعات کے مطابق تہران کے مرکزی ڈیم میں صرف دو ہفتوں کے لیے پانی باقی رہ گیا ہے۔
تہران واٹر کمپنی کے ڈائریکٹر بہزاد پارسا نے بتایا کہ امیر کبیر ڈیم، جو دارالحکومت کو پانی فراہم کرنے والے پانچ بڑے ذخائر میں سے ایک ہے، اس وقت صرف ایک کروڑ 40 لاکھ مکعب میٹر پانی ذخیرہ کیے ہوئے ہے — جو اس کی کل گنجائش کا محض 8 فیصد ہے۔
انہوں نے سرکاری خبررساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر بارش نہ ہوئی تو موجودہ سطح پر ڈیم صرف دو ہفتے تک ہی شہر کو پانی فراہم کر سکے گا۔
تہران، جس کی آبادی ایک کروڑ سے زائد ہے، البرز پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے۔ دارالحکومت کے لیے پانی زیادہ تر انہی پہاڑوں کی برف پگھلنے سے حاصل ہوتا ہے، تاہم رواں سال برف باری اور بارشوں میں نمایاں کمی نے صورتحال کو سنگین بنا دیا ہے۔
ایرانی حکام کے مطابق ملک اس وقت شدید خشک سالی کی لپیٹ میں ہے، جبکہ صوبہ تہران میں گزشتہ سو سال کے دوران بارشوں کی اتنی کم سطح کبھی ریکارڈ نہیں کی گئی۔
بہزاد پارسا کے مطابق گزشتہ سال اسی ڈیم میں 8 کروڑ 60 لاکھ مکعب میٹر پانی موجود تھا، مگر اس سال بارشوں میں 100 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ انہوں نے دیگر ذخائر کی صورتحال کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق تہران کے شہری روزانہ تقریباً 30 لاکھ مکعب میٹر پانی استعمال کرتے ہیں، اور پانی کی قلت کے باعث حکام نے مختلف علاقوں میں فراہمی عارضی طور پر معطل کر دی ہے تاکہ بچت کو یقینی بنایا جا سکے۔