گوادر ( نمائندہ جسارت)رکن بلوچستان اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن نے گوادر میں سیٹلمنٹ آفس کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری اراضیوں کی بندر بانٹ کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی۔ اگر محکمہ سیٹلمنٹ کو لینڈ مافیا کے زریعے غریبوں، یتیموں، بیواو¿ں ،بے سہاروں کی زمینیں ہتھیانے کا عمل بند نہیں کیا گیا تو آئندہ 24 گھنٹے کے اندر دفتر سیٹلمنٹ گوادر کو احتجاجاً تالے لگا دونگا۔کسی بھی سرکاری ادارے کو عوام کے حقوق پر ڈاکہ زنی نہیں کرنے دیں گے ۔تفصیلات کے مطابق ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمان نے سیٹلمنٹ آفس گوادر کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گوادر کی سرکاری اراضی پر تحصیلدار سیٹلمنٹ کی ایماءپر لینڈ مافیا کے ذریعے بندر بانٹ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس بندر بانٹ کی شدید مذمت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ضلع گوادر بلوچستان کا وہ واحد علاقہ ہے جہاں غریب لوگوں کی زمینوں پر
صوبائی حکومت اور ریونیو کے وزیر کی آشیربادسے لینڈ مافیا کے ذریعے کئی عرصے سے قبضہ کیا جاتا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس گھناو¿نے دھندے میں صوبائی وزیر ریونیو بھی براہ راست شامل ہیں۔ جو محکمہ سیٹلمنٹ کے ذریعے غریبوں، یتیموں، بیواو¿ں، بے کس ،بے سہاروں کی اراضی کو ہتھیا کر لینڈ مافیا میں بندر بانٹ کی جاتی رہی ہے انہوں نے کہا کہ وہ غریبوں بے سارہ بے کسوں کی زمینیں ہتھیانے اور لینڈ مافیا کے ذریعے قبضہ و بندر بانٹ کے اس عمل کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ جس کی بناءپر لینڈ مافیا کے ذریعے محکمہ سیٹلمنٹ باقاعدہ استعمال ہوتا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر ریونیو سے لیکر محکمہ سیٹلمنٹ کے تحصیل دار اور دیگر اہلکاربراہ راست شامل ہیں جو غریبوں کی اراضیوں کو ہتھیا کر اربوں روپے کما کر کراچی و دیگر علاقوں میں جائیدادیں خریدی جارہی ہیں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ ، صوبائی وزیر ریونیو سے براہِ راست بات کی ہے اور غریبوں کی اراضی ہتھیانے کے عمل پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے وہ کسی بھی سرکاری محکمے کو غریبوں کے حقوق پر ڈاکہ زنی کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے صوبائی حکومت کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر تحصیل دار محکمہ سیٹلمنٹ اور دیگر اراضیات کی ہیر پھیر میں ملوث اہلکاروں کو گوادر سے تبادلہ نہیں کیا گیا تو وہ محکمہ سیٹلمنٹ پر تالے لگا دیں گے۔ اس موقع پر ایم پی اے کے ضلعی کوآرڈی نیٹر چیئر مین میونسپل کمیٹی گوادر شریف میاہ داد و دیگر بھی موجود تھے۔علاوہ ازیںرکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن گوادر پریس کلب کا دورہ کیا اورنو منتخب عہدیداران کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اپنی طرف سے ہر قسم کی مدد و تعاون کا یقین دلایا۔اس موقع پر گوادر پریس کلب کے نومنتخب صدر اسماعیل عمر ، نائب صدر بشیر قاسم ،جنرل سیکرٹری سہیل محمود ، الیکشن کمیٹی کے چیئرمین ایم بی سالک و دیگر نے ایم پی مولانا ہدایت الرحمان کو پریس کلب آمد پر ان کو خوش آمدید کہا اور ان کے مدد و تعاون کی یقین دہانی پر ان سے اظہار تشکر کیا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

دھمکی نہیں دلیل

اسلام ٹائمز: امریکی تجزیہ نگار لکھتے ہیں: امریکیوں نے ایران کو ایک اور اہم رعایت دی، جو ایران کو اپنے جوہری ڈھانچے کو برقرار رکھنے کی اجازت دینا تھی اور اسی وجہ سے مذاکرات کا سلسلہ مکمل قطع نہیں۔ایران دھمکیوں اور دباؤ کی بجائے صلح و دوستی کی فضا میں یورینیم کی افزودگی اور اسکے ذخیرہ کرنے کی مقدار میں نظرثانی کرسکتا ہے، لیکن دھونس، دھاندلی نہ پہلے ایران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرسکی ہے اور نہ آئندہ ایسا ممکن ہے۔ ایران اپنی لوجک اور مضبوط دلائل کے ساتھ سفارتی میدان میں مخالفین کے خلاف نبرد آزما ہے۔ تحریر: احسان احمدی

امریکی حکام نے برسوں سے اپنے آپ کو دھوکہ دے رکھا ہے کہ وہ ایران کے خلاف اقتصادی پابندیاں عائد کرکے اس کے جوہری پروگرام میں رکاوٹ پیدا کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ یہ خلاصہ ہے امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سابق اہلکار اور ایک سینیئر امریکی ماہر رے ٹیکیکی کے الفاظ کا۔ رے ٹیکیکی نے ہفتے کے روز پولیٹیکو ویب سائٹ پر واشنگٹن اور تہران کے درمیان بالواسطہ بات چیت کے بارے میں ایک مضمون  شائع کیا تھا۔ مغربی میڈیا کے معمول کے پروپیگنڈے کے برعکس رے ٹیکیکی نے اپنے مضمون کا مرکز اس حقیقت پر رکھا کہ جس چیز کی وجہ سے ایران اور امریکہ کے درمیان مختلف ادوار میں مذاکرات ہوئے، وہ ایران کے خلاف پابندیوں کا دباؤ نہیں تھا بلکہ امریکہ کو ایران کی جوہری پیش رفت سے خطرے کا احساس تھا۔

یہ نقطہ نظر، میڈیا کی تشہیر سے ہٹ کر، مختلف امریکی حکومتوں کے حکام کے الفاظ میں اشاروں کنایوں میں درک کیا جاسکتا ہے۔ ان اہلکاروں میں سابق امریکی وزیر خارجہ جان کیری بھی شامل ہیں۔ اپنی ایک رپورٹ Every Day Is Extera میں وہ واضح کرتا ہے کہ اوباما انتظامیہ نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ ایران کی مقامی افزودگی کو تسلیم کیے بغیر اس کے ساتھ بات چیت کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ اس کتاب میں، جان کیری لکھتے ہیں: "اس بات سے قطع نظر کہ ایران کو افزودگی کا "حق" حاصل ہے یا نہیں۔ میں نے محسوس کیا ہے کہ جب تک ہم احتیاط سے طے شدہ حدود کے تحت ایران کی افزودگی جاری رکھنے کے امکان کے بارے میں بات کرنے کے لیے تیار نہیں ہوں گے، تب تک  ایران کے ایٹمی پروگرام تک رسائی، شفافیت اور حقائق کے حصول کا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔ افزودگی کے حق کو تسلیم کرکے ہی اس بات کو  یقینی بنایا جا سکتا  ہے کہ ایران فوجی جوہری پروگرام کو آگے بڑھا رہا ہے یا نہیں۔

سابق امریکی سفارت کار نے مزید کہا ہے کہ ایران میں اوسط ہر دوسرا فرد اس خیال سے ناراض ہوگا کہ ان کا ملک وہ نہیں کرسکتا، جو دوسرے آزاد ممالک (افزودگی) کرتے ہیں، کیونکہ امریکہ ایسا کرنا چاہتا ہے۔ ایرانیوں کے نزدیک یہ انداز امریکہ کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کے مساوی ہوگا۔ وہ امریکی جنہوں نے ان کے خیال میں شاہ کے دور میں ان کی آزادی اور خودمختاری میں کافی عرصے تک مداخلت کی تھی۔ اس کتاب میں کیری نے انکشاف کیا کہ سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے بھی خفیہ طور پر ایران میں مقامی افزودگی کو قبول کرنے کی ضرورت کے خیال کو قبول کر لیا تھا۔

وہ اس کتاب میں لکھتے ہیں کہ میں نے ان سے  اپنی نجی گفتگو سے یہ درک کیا  کہ بش انتظامیہ کے بظاہر عوامی موقف کے باوجود، اس انتظامیہ نے خفیہ طور پر اور نجی طور پر (ایرانی افزودگی کے) خیال سے اتفاق کر لیا تھا، حالانکہ وہ کبھی اس نتیجے پر نہیں پہنچے تھے کہ ایٹمی ڈھانچہ یا سطح (افزودگی) کیا ہونی چاہیئے۔ اپنے مضمون میں رے ٹیکیکی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ٹرمپ کی  پہلی انتظامیہ کے دوران زیادہ سے زیادہ دباؤ کا منصوبہ ایران کے جوہری پروگرام کو کنٹرول کرنے میں کامیاب نہیں ہوا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کا آغاز، حتیٰ کہ اوباما کے دور میں بھی، واشنگٹن کی جانب سے تہران کو دی جانے والی اہم مراعات کا نتیجہ تھا۔

"اوباما کی زیادہ دوستانہ پالیسی تبھی آگے بڑھی، جب واشنگٹن نے (تہران) کو ایک کلیدی رعایت دی یعنی "ایران کو افزودہ کرنے کا حق،" امریکی تجزیہ نگار لکھتے ہیں۔ امریکیوں نے ایران کو ایک اور اہم رعایت دی، جو ایران کو اپنے جوہری ڈھانچے کو برقرار رکھنے کی اجازت دینا تھی اور اسی وجہ سے مذاکرات کا سلسلہ مکمل قطع نہیں۔ ایران دھمکیوں اور دباؤ کی بجائے صلح و دوستی کی فضا میں یورینیم کی افزودگی اور اس کے ذخیرہ کرنے کی مقدار میں نظرثانی کرسکتا ہے، لیکن دھونس، دھاندلی نہ پہلے ایران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرسکی ہے اور نہ آئندہ ایسا ممکن ہے۔ ایران اپنی لوجک اور مضبوط دلائل کے ساتھ سفارتی میدان میں مخالفین کے خلاف نبرد آزما ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پانی روکنے کی صورت میں بھارت کو سخت ردعمل کا سامنا ہوگا :دفتر خارجہ
  • تھائی لینڈ: پولیس کا طیارہ گر گیا، 6 افراد ہلاک
  • دورہ نیوزی لینڈ؛ تماشائیوں سے کیوں لڑے، خوشدل نے راز سے پردہ اٹھادیا
  • پنجاب حکومت کا عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو ٹریکنگ بینڈز لگانے کا فیصلہ
  • وفاق و صوبائی حکومتیں ناکام ہو چکیں، اپوزیشن کا کوئی باضابطہ اتحاد نہیں: فضل الرحمن
  • گوادر، متعدد لیویز اہلکاروں کا پولیس میں شمولیت سے انکار، ڈی سی نے وارننگ دیدی
  •  ٹرک اور کار میں ٹکر تصادم، 4 افراد جاں بحق
  • دھمکی نہیں دلیل
  • ایئرپورٹس پر تیز ترین امیگریشن کے لیے ای گیٹس لگانے کے منصوبے کا آغاز
  • ریلوے پولیس اہلکاروں کیلیے 20 دن کا یومیہ فکس الاونس لگانے کا انکشاف