دہلی میں اسکولوں کو بم کی اطلاع دینے کی وجہ اور ملزم سامنے آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
بھارت کے دارالحکومت دہلی میں اسکولوں کو بم کی اطلاع دینے والے ملزم کی شناخت ہو گئی اور اس کی وجہ بھی سامنے آ گئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی کے سیکڑوں اسکولوں میں بم کی جھوٹی اطلاع سے پھیلنے والے خوف و ہراس کے اب کئی ہفتوں بعد پولیس نے اس کیس کو کافی حد تک حل کر لیا ہے۔
پولیس نے ایک نوجوان طالب علم کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ اُس نے اپنے اسکول میں امتحانات سے بچنے کے لیے بم کی جھوٹی افواہیں و اطلاعات دینے کا منصوبہ بنایا تھا۔
کئی ہفتوں سے الرٹ رہنے کے بعد اس کیس میں ملوث پولیس نے 12 ویں جماعت کے طالب علم کو حراست میں لے لیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق طالب علم نے اپنے اسکول کے علاوہ کئی اسکولوں کو ای میلز کے ذریعے کم از کم 6 بار بم کی دھمکی بھیجی تھی، ملزم نے شک سے بچنے کے لیے دوسرے اسکولوں کو دھمکیاں بھیجیں۔
بھارتی پولیس کے مطابق ملزم نے ایک مرتبہ 23 اسکولوں کو بھی دھمکی آمیز ایک ای میل بھیجی تھی۔
حکام کے مطابق طالب علم نے اسکول امتحانات سے بچنے کے لیے بم کی دھمکیوں کا منصوبہ بنایا تھا۔
ملزم نے سوچا تھا کہ ایسا کرنے سے اسکول بند ہو جائیں گے اور امتحانات کو منسوخ کر دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
حافظ آباد: خاتون سے اجتماعی زیادتی کا تیسرا ملزم بھی پولیس مقابلے میں ہلاک
پنجاب کے شہر حافظ آباد کے علاقے مانگٹ اونچا میں شوہر کے سامنے خاتون سے اجتماعی جنسی زیادتی کیس کا تیسرا ملزم بھی پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا۔پولیس حکام نے بتایا کہ پنج پلہ کے قریب گشت پر مامور پولیس وین پر 3 ملزمان نے فائرنگ کی جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک ملزم ہلاک اور 2 فرار ہوگئے. ہلاک ملزم کی شناخت خاور عرف چاند کے نام سے ہوئی۔ڈی پی او حافظ آباد عاطف نذیر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ خاور انصاری، لیئق اور چاند مانگٹ مقابلے میں ہلاک ہو چکے ہیں، اکرام مانگٹ اور 4 نامعلوم ملزمان کی تلاش جاری ہے۔عاطف نذیر نے بتایا کہ واقعے کی ویڈیو بنانے والے ملزم کی گرفتاری کیلیے چھاپے مار رہے ہیں. کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
واضح رہے کہ 5 جون کو کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے بتایا تھا کہ ملزم خاور انصاری کو دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلیے لے جایا جا رہا تھا کہ راستے میں گھات لگائے ملزم کے ساتھیوں نے فائرنگ کی۔فائرنگ کے تبادلے کے دوران خاور انصاری مبینہ طور پر اپنے ہی ساتھیوں کی گولیوں سے مارا گیا، حملہ آور اندھیرے کی آڑ میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔25 اپریل کو متاثرہ خاتون اور شوہر رشتہ داروں سے ملنے کے بعد موٹرسائیکل پر گھر واپس جا رہے تھے کہ راستے میں مسلح ملزمان نے انہیں ویران مقام پر روک لیا۔ملزمان نے جوڑے کو اغوا کیا اور متاثرہ خاتون کو قبرستان کے قریب ان کے شوہر کے سامنے نہ صرف اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جبکہ ویڈیو ریکارڈ کر کے انٹرنیٹ پر اپلوڈ کر دی۔
3 مئی کو پولیس نے 8 ملزمان کے خلاف اغوا، عصمت دری، جنسی زیادتی اور ڈکیتی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا جبکہ اس سلسلے میں متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا۔متاثرہ جوڑے کے مطابق انہوں نے پولیس کو واقعے کے بارے میں اُس وقت اس لیے نہیں بتایا کہ کہیں ملزمان انہیں قتل نہ کر دیں۔