نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے پر امریکی ایوان میں عالمی عدالت کیخلاف پابندیوں کا بل منظور
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسرائیلی وزیرِ اعظم کے وارنٹِ گرفتاری جاری کرنے کی مذمت میں امریکی ایوانِ نمائندگان نے عالمی عدالتِ انصاف (ICC) کے خلاف پابندیوں کا بل منظور کر لیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکی ایوانِ نمائندگان نے عالمی عدالتِ انصاف کے خلاف اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو اور سابق وزیرِ دفاع یوآو گیلنٹ کے حق میں بل منظور کر لیا۔
ایوانِ زیریں میں بھاری اکثریت کے ساتھ 243 میں سے 140 ارکان نے اس بل کے حق میں ووٹ دیا، بل کا عنوان غیر قانونی عدالتی انسدادِ ایکٹ تھا۔
ایوانِ زیریں میں منظوری کے بعد یہ بل سینٹ سے منظوری کے لیے بھیجا جائے گا، جہاں ریپبلیکن پارٹی کی اکثریت موجود ہے۔
امریکی ایوانِ نمائندگان سے پاس ہونے والے پابندیوں کے بل میں اثاثوں کو منجمد کرنے کے ساتھ ساتھ عدالتی عمل داری کی کوششوں میں مالی یا مادی طور پر تعاون دینے سے انکار بھی شامل ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکی ایوانِ نمائندگان سے قانون پاس ہونے کے بعد ہاؤس آف فارن افیئرز کمیٹی کے ریپبلکن چیئر مین برائن جیفری میسٹ نے تقریر میں عالمی عدالت کو کینگرو کورٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کینگرو کورٹ ہمارے عظیم اتحادی مُلک کے وزیرِ اعظم کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
غزہ میں اکتوبر 2023ء سے تا حال شہید ہونے والے 46 ہزار سے زائد فلسطینیوں میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے، اس عمل کو اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے نسل کشی سے جوڑا ہے۔
عرب میڈیا نے خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے اٹھائے گئے اس اقدام سے عالمی سطح پر انسانی حقوق اور انصاف کی حمایت حاصل کرنے کے عمل کو شدید نقصان پہنچے گا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے .نیتن یاہو کا اعتراف
بیت المقدس(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے اعتراف کیا کہ اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے اور اسے آنے والے سالوں میں مزید خود انحصار بننا پڑے گا” ٹائمز آف اسرائیل“ کے مطابق بیت المقدس میں اسرائیلی وزارت خزانہ کے اکاﺅنٹنٹ جنرل کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نتن یاہو نے تسلیم کیا کہ اسرائیل ایک طرح سے تنہائی کا شکار ہے.(جاری ہے)
نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ پر حملوں کے بعد سے اسرائیل کو دو نئے خطرات کا سامنا ہے جن میں مسلم اکثریتی ممالک سے ہجرت کے نتیجے میں یورپ میں آبادیاتی تبدیلیاں اور نئی ٹیکنالوجیز کی مدد سے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اسرائیل کے مخالفین کا اثر و رسوخ میں اضافہ شامل ہیں ان کے خیال میں یہ چیلنجز طویل عرصے سے کار فرما تھے، لیکن سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے حملوں سے شروع ہونے والی جاری جنگ کے دوران سامنے آئے. نتن یاہو نے یورپ میں آبادیاتی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں لامحدود ہجرت کے نتیجے میں مسلمان ایک اہم اقلیت اورپر اثر آواز رکھنے والے بہت زیادہ جارحانہ رویہ اختیار کرنے والے بن گئے ہیں. انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان ممالک کے مسلمان شہری یورپی حکومتوں پر اسرائیل مخالف پالیسیاں اپنانے کے لیے دباﺅ ڈال رہے ہیں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ مسلمانوں کا مرکز غزہ نہیں بلکہ یہ عام طور پر صہیونیت کی مخالفت کر رہے ہیں اور بعض اوقات ایک اسلام پسند ایجنڈا ہے جو ان ریاستوں کو چیلنج کرتا ہے . ان کا کہنا تھا کہ یہ اسرائیل پر پابندیاں اور ہر طرح کی پابندیاں پیدا کر رہا ہے یہ ہو رہا ہے یہ ایک ایسا عمل ہے جو گذشتہ 30 سالوں سے کام کر رہا ہے اور خاص طور پر پچھلی دہائی میں اور اس سے اسرائیل کی بین الاقوامی صورتحال بدل رہی ہے. ‘نتن یاہو نے متنبہ کیا کہ صورت حال ہتھیاروں پر پابندیوں کا باعث بن سکتی ہے حالانکہ یہ ابھی کے لیے صرف خدشات ہیں، معاشی پابندیوں کا آغاز بھی ہو سکتا ہے نتن یاہو کے مطابق دوسرا چیلنج اسرائیل کے حریفوں، جن میں این جی اوز اور قطر اور چین جیسی ریاستوں کی سرمایہ کاری ہے انہوں نے کہا کہ بوٹس، مصنوعی ذہانت اور اشتہارات کا استعمال کرتے ہوئے مغربی میڈیا کو اسرائیل مخالف ایجنڈے سے متاثر کیا جا رہا ہے اس سلسلے میں انہوں نے ٹک ٹاک کی مثال دی. یادرہے کہ سات ستمبر 2023 سے غزہ میں شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے دوران اسرائیل فلسطینی علاقے کے کئی حصوں پر فضائی اور زمینی حملے کر چکا ہے، جن میں 64 ہزار سے زیادہ اموات ہوئی ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے محاصرے کی وجہ سے وہاں جلد ہی قحط جیسی صورت حال کا سامنا ہو سکتا ہے اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے بعض یورپی ممالک نے نہ صرف تل ابیب کے حملوں کی مذمت کی ہے بلکہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے.