لاس اینجلس آگ، 100 فیصد اخراجات برداشت کریں گے، بائیڈن
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
امریکی صدر جو بائیڈن نے لاس اینجلس میں آگ لگنے سے ہونے والی تباہی پر اگلے چھ ماہ تک 100 فیصد اخراجات اٹھانے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے آتشزدگی کو موسمیاتی تبدیلی کی وجہ قرار دیا ہے۔
آتشزدگی پر بریفنگ کے دوران صدر جو بائیڈن نے کہا کہ فنڈنگ کی رقم سے متاثرہ علاقوں سے ملبہ ہٹایا جائے گا اور عارضی پناہ گاہیں قائم کی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ریسکیو ورکرز کی تنخواہوں سمیت جان و مال کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات پورے کیے جائیں گے۔
صدر جو بائیڈن نے مزید کہا کہ تعمیراتی کام کے لیے اضافی فنڈز پاس کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہے جس کے لیے وہ کانگریس سے اپیل کریں گے۔
دوسری جانب نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گورنر کیلیفورنیا سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کے خوبصورت ترین علاقوں میں سے ایک جل کر راکھ ہوگیا جس کے زمہ دار ڈیموکریٹ گورنر نیوسم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لاس اینجلس پورا مٹ گیا، تین دن میں آگ پر زرہ برابر بھی قابو نہیں پایا گیا، گورنر اور میئر دونوں نااہل ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔
چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔
چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔
ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔