پولینڈ کی حکومت کا بین الاقوامی فوجداری عدالت کے وارنٹ گرفتاری کے باوجود اسرائیلی وزیر اعظم کو گرفتار نہ کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
وارسا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جنوری2025ء) پولینڈ کی حکومت نےاسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو پولینڈ آنے پر گرفتار نہ کرنے کی قرارداد منظور کر لی ہے۔ العربیہ اردو کے مطابق پولینڈ کی حکومت نےاعلان کیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوایو گیلانٹ کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت کے نومبر میں جاری وارنٹ گرفتاری کے باوجود پولینڈ کی سرزمین پر کسی اسرائیلی عہدیدار کے لئے کوئی مشکل پیدا نہیں کی جائے گی نہ ہی ان کو گرفتارکیا جائے گا۔
پولینڈ کے صدر ایندریزج ڈوڈا نے کہا ہے کہ ان کی حکومت یہ یقینی بنائے گی کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اگر چاہیں تو وہ تحفظ کے ساتھ اس سالانہ تقریب میں شرکت کر سکیں۔(جاری ہے)
انہیں پولینڈ میں فوجداری عدالت کی طرف سے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری کے باوجود کوئی خوف نہیں ہونا چاہیے۔ اسرائیل نے پولینڈ کی طرف سے اس پیشکش کو پسند کیا ہے،تاہم اس بارے میں تبصرہ نہیں کیا کہ بنجمن نیتن یاہو 27 جنوری کو ہونے والی اس تقریب میں شرکت کے لیے پولینڈ جائیں گے یا نہیں۔
واضح رہے کہ پولینڈ میں اوشوٹز کے مقام پر بنائے گئے نازی کیمپ میں یہودیوں کی ہلاکتوں کے سلسلے میں یہودی اپنی مظلومیت کو زندہ رکھنے کے لیے ہر سال آتے ہیں۔دوسری طرف امریکاکے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دس دن بعد ہونے والی صدارتی حلف کی تقریب کے لئے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو 50 اہم مہمانوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ جنہیں امریکا نے تقریب حلف برداری میں شرکت کی دعوت دی ہے، تاہم ابھی تک بنجمن نیتن یاہو کے وائٹ ہاؤس کی اس تقریب میں متوقع آمد کے بارے میں خبریں زیر بحث نہیں ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
پڑھیں:
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔
سپریم کورٹ میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔ جسٹس صلاح الدین نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
جسٹس ہاشم نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں، یہ کس نوعیت کا کیس ہے جس میں جسمانی ریمانڈ مانگ رہے ہیں؟ پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ ہم نے ملزم کے 3 ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ ڈیڑھ سال بعد تو جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا، وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ملزم ٹیسٹ کرانے کیلئے تعاون نہیں کر رہا، جسٹس ہاشم نے کہا کہ زیر حراست شخص کیسے تعاون نہیں کر رہا ؟۔ بعد ازاں عدالت نے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
سارک کے سابق سیکرٹری جنرل نعیم الحسن کا ٹورنٹو میں انتقال