اسٹیٹ بینک پہلی ششماہی میں چار بار مانیٹری پالیسی کا اعلان کریگا WhatsAppFacebookTwitter 0 10 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )اسٹیٹ بینک رواں سال کی پہلی ششماہی میں چار بار مانیٹری پالیسی کا اعلان کرے گا۔27 جنوری کو مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس ہوگا، جس میں مائیکرو اور میکرو اشاریوں کا جائزہ لیا جائے گا۔

مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس 10 مارچ، 5 مئی، اور 16 جون کو بھی ہوں گے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، افراط زر 4 اعشاریہ1فیصد پر آنے کے بعد پالیسی ریٹ میں 2 سے 3 فیصد کمی کا امکان ہے۔30جون تک پالیسی ریٹ کے سنگل ڈیجٹ میں آنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ یہ تبدیلیاں معیشت کی بہتری اور مالی استحکام کے حوالے سے اہم ہیں، اور ان کا اثر مارکیٹ میں محسوس کیا جا سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

نئی پالیسی کے تحت امپورٹڈ گاڑیوں کی قیمتیں کیا ہوں گی؟

حکومتِ پاکستان نے نئی پالیسی کے تحت کمرشل بنیادوں پر پانچ سال تک پرانی یا استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دے دی ہے۔ ابتدائی طور پر صرف وہ گاڑیاں درآمد کی جا سکیں گی جو 30 جون 2026 تک 5 سال سے زیادہ پرانی نہ ہوں۔ اس تاریخ کے بعد گاڑیوں کی عمر کی حد ختم کر دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:2024: وہ مشہور گاڑیاں جن کی جگہ الیکٹرک کاریں لیں گی؟

اس پالیسی کے مطابق گاڑیوں کی کمرشل درآمد پر موجودہ کسٹمز ڈیوٹی کے ساتھ 40 فیصد اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے، جو ہر سال 10 فیصد پوائنٹس کم ہوگی اور مالی سال 2029-30 تک مکمل طور پر ختم کر دی جائے گی۔

زرمبادلہ پر دباؤ بڑھے گا،ماہرین کے خدشات

آٹو انڈسٹری کے ماہر مشہود علی خان کے مطابق حکومت ایک ارب ڈالر کے لیے بھٹک رہی ہے اور اگر صرف ایک ہزار گاڑیاں 7 ہزار ڈالر فی کس کے حساب سے درآمد کی جائیں تو سالانہ ایک ارب ڈالر ملک سے باہر چلا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ گاڑی کی مینٹیننس پر بھی بھاری اخراجات آتے ہیں۔ ان کے حساب سے اگر 25 فیصد مینٹیننس کے اخراجات لگائے جائیں تو یہ سالانہ مزید ایک ارب ڈالر کا بوجھ ڈال سکتے ہیں۔

صارفین کے لیے آپشنز اور قیمتوں کا فرق

مشہود علی خان کے مطابق پاکستان میں اس وقت تقریباً 15 کمپنیاں گاڑیاں فراہم کر رہی ہیں اور 45 مختلف ماڈلز دستیاب ہیں۔ تاہم سوال یہ ہے کہ امپورٹڈ گاڑیاں قابلِ خرید ہوں گی یا نہیں؟

انہوں نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں امپورٹڈ گاڑیوں کی قیمتیں 30 لاکھ سے 2 کروڑ روپے تک ہیں، جو صرف ایک مخصوص طبقے کے لیے قابلِ رسائی ہیں۔ متوسط اور نچلے متوسط طبقے کے شہری تو آج بھی موٹر سائیکل پر انحصار کر رہے ہیں۔

ٹیکسوں اور پارٹس کی کمی کا مسئلہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ گاڑی خریدنے پر تقریباً 45 فیصد ٹیکس حکومت کو دینا پڑتا ہے، جس سے قیمتیں مزید بڑھ جاتی ہیں۔ ساتھ ہی استعمال شدہ گاڑیوں کے پارٹس کی دستیابی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ تین سال پرانی امپورٹڈ گاڑیوں کے پرزے تک مارکیٹ میں باآسانی نہیں ملتے، جبکہ لوکل اسمبلرز کے پارٹس موجود ہوتے ہیں۔

مقامی انڈسٹری یا درآمدات؟

مشہود علی خان نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ ہم نے مقامی انڈسٹری کو فروغ دے کر قرض اتارنا ہے یا امپورٹ بڑھا کر مزید قرض لینا ہے۔ ان کے مطابق یہ پالیسی زیادہ دیر چلتی نظر نہیں آتی اور ایک سال میں ہی ناکام ہو سکتی ہے۔

موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کا احتجاج

آل پاکستان موٹرز ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین حاجی محمد شہزاد نے اس پالیسی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ گاڑیاں مزید مہنگی ہو جائیں گی، آئی ایم ایف نے کہا تھا ٹیکس کم کریں مگر حکومت الٹا زیادہ ٹیکس اور شرائط لگا رہی ہے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس پالیسی کا اصل فائدہ لوکل اسمبلرز کو ہوگا اور غالب امکان ہے کہ استعمال شدہ گاڑیاں بھی وہی باہر سے منگوائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آل پاکستان موٹرز ڈیلرز ایسوسی ایشن امپورٹڈ گاڑیاں حاجی محمد شہزاد زرمبادلہ لوکل اسمبلرز مشہود علی خان

متعلقہ مضامین

  • 25 اکتوبر کو پہلی پرواز، PIA کا برطانوی آپریشن کا باضابطہ اعلان
  • اسٹیٹ بینک آف پاکستان ،منی مارکیٹ آپریشن
  • ایس ای سی پی نے رئیل اسٹیٹ کمپنیوں کے لیے مؤثر ریگولیٹری فریم ورک پر غور کے لیے مشاورتی سیشن منعقد کیا
  • ترکی میں افراط زر کی شرح میں غیر متوقع طور پر اضافہ
  • نئی پالیسی کے تحت امپورٹڈ گاڑیوں کی قیمتیں کیا ہوں گی؟
  • ورلڈ بینک وفد کی وزیر آب پاشی سندھ سے ملاقات
  • آئی ایم ایف کا بعض اہداف پورے نہ ہونے پر تحفظات، پاکستان سے وضاحت طلب
  • امریکا یوکرین کو روسی شہروں پر حملوںکی معلومات فراہم کریگا
  • ملکی معیشت مستحکم بنیادوں پر کھڑی ہے،گورنر اسٹیٹ بینک،جمیل احمد
  • آئی ایم ایف کا بعض طے شدہ اہداف پورے نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار