امریکی سپریم کورٹ نے سزا سنانے میں تاخیر کی ٹرمپ کی درخواست مسترد کردی
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
امریکا کی سپریم کورٹ نے ہش منی کیس میں سنائی جانے والی سزا کا اعلان موخر کرنے کی نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی استدعا مسترد کردی۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ سزا سنانے کے لیے وقت کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کیا گیا ہے۔ اس کا تعلق ڈونلڈ ٹرمپ کی صدرِ امریکا کی حیثیت سے کی جانے والی حلف برداری سے کوئی تعلق نہیں۔ ٹرمپ 20 جنوری کو دوسری بار امریکا کے صدر کا حلف اٹھائیں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے سپریم کورٹ سے زبانی استدعا کی تھی کہ سزا فی الحال نہ سنائی جائے کیونکہ اِس سے اُن کی تقریبِ حلف برداری متاثر ہوگی۔
یاد رہے کہ نیو یارک کی ایک کورٹ نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ہش منی کیس میں سزا 10 جنوری کو سنائی جائے گی۔ امریکی میڈیا کی پوری توجہ اس کیس کے فیصلے پر مرکوز ہے۔ ٹرمپ نے زبانی استدعا مسترد کردیے جانے پر کہا ہے کہ وہ باضابطہ درخواست بھی دائر کرسکتے ہیں۔ اُنہوں نے عدالت کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ عدالتیں من مانی کر رہی ہیں اور سیاسی معاملات کو الجھانے والی باتیں کر رہی ہیں۔ انہوں نے عدلیہ پر اپنی تقریبِ حلف برداری کو داغ دار کرنے کی کوشش کا الزام بھی عائد کیا۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل ڈونلڈ ٹرمپ سپریم کورٹ
پڑھیں:
امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کل اپنی والدہ کے آبائی ملک سکاٹ لینڈ کا نجی دورہ کریں گے
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی والدہ کے آبائی ملک کے نجی دورے پر (کل) جمعہ کو سکاٹ لینڈ پہنچیں گے ۔اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا نجی دورہ سکاٹ لینڈ کے شمال مغرب میں واقع جزیرہ لیوس پر ہوگا، جہاں ان کی والدہ کی پیدائش ہوئی تھی،ڈونلڈ ٹرمپ کی والدہ میری این میک لیوڈ 1912 میں لیوس میں پیدا ہوئیں اور انہوں نے اپنا بچپن لیوس میں گزارا، انہوں نے 18 برس کی عمر میں امریکا ہجرت کی جہاں ان کی شادی فریڈ ٹرمپ سے ہوئی ۔ٹرمپ نے 2023 میں لیوس آمد پر کہا تھا کہ یہاں آنا گھر واپس آنے جیسا ہے، یہی میری والدہ کا گھر تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دورے کے دوران سکاٹ لینڈ کے شمال مشرقی علاقے ابرڈین میں واقع اپنے گالف کورس کا باقاعدہ افتتاح بھی کریں گے جس سے وہ سکاٹ لینڈ میں تین گالف کورسز کے مالک بن جائیں گے۔(جاری ہے)
میری این میک لیوڈ جزیرہ لیوس کے قصبے "ٹونگ" میں پلی بڑھیں، ٹرمپ 2008 میں اپنی والدہ کے پرانے گھر کا دورہ کر چکے ہیں ،ان کے کچھ کزن آج بھی اسی گھر میں مقیم ہیں جو اب جدید انداز میں مرمت کیا جا چکا ہے لیکن پھر بھی سادگی کی عکاسی کرتا ہے،یہ مکان سمندر سے محض 200 میٹر دور واقع ہے ۔
برطانوی میڈیا کے مطابق مقامی دستاویزات کی روشنی میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ ٹرمپ کے نانا ایک ماہی گیر تھے، میری این میک لیوڈ سب سے چھوٹی تھیں اور ان کی پہلی زبان گَیلیک تھی جس کے بعد انہوں نے سکول میں انگریزی سیکھی۔پہلی جنگ عظیم کے بعد جزیرہ لیوس پر زندگی سخت ہو گئی تھی کیونکہ علاقے کے کئی نوجوان جنگ میں مارے گئے تھے ۔ اسی پس منظر میں انہوں نے اپنی بڑی بہن کے نقش قدم پر چلتے ہوئے 1930 میں امریکا ہجرت کرنے کا فیصلہ کیا اور گلاسگو سے ایس ایس ٹرانسلوانیا نامی بحری جہاز میں سوار ہو کر نیو یارک روانہ ہوئیں۔ٹرمپ کے اس دورے کو ان کے ذاتی، خاندانی اور کاروباری پس منظر کے تناظر میں خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے۔