UrduPoint:
2025-06-09@16:56:04 GMT

پوٹن ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، کریملن

اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT

پوٹن ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، کریملن

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 جنوری 2025ء) امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو بطور صدر حلف اٹھا لیں گے۔ انہوں نے ابھی تک کوئی ٹھوس منصوبہ تو پیش نہیں کیا لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان تقریباً تین سال سے جاری تنازعے کو تیزی سے ختم کرا سکتے ہیں۔

صدر پوٹن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے آج بروز جمعہ نامہ نگاروں کو بتایا، ''صدر نے بارہا امریکی صدر بشمول ڈونلڈ ٹرمپ بین الاقوامی رہنماؤں سے رابطے کے لیے کھلے پن کا اظہار کیا ہے۔

‘‘

قبل ازیں ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو کہا تھا کہ پوٹن کے ساتھ ایک ملاقات کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ ٹرمپ نے فلوریڈا میں ریپبلکن گورنروں کے ساتھ ملاقات میں کہا، ''وہ ملنا چاہتے ہیں اور ہم ایک ملاقات طے کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

‘‘ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا، ''صدر پوٹن ملنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے عوامی سطح پر بھی کہا ہے اور ہمیں اس جنگ کو ختم کرنا ہے، یہ ایک خونی گندگی ہے۔

‘‘

کریملن نے ٹرمپ کی طرف سے ''بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کی تیاری‘‘ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملاقات کے انعقاد کے لیے ماسکو کی کوئی پیشگی شرط نہیں ہے۔

دیمتری پیسکوف نے روزانہ کی بریفنگ میں نامہ نگاروں کو بتایا، ''کسی شرط کی ضرورت نہیں ہے۔ بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کے لیے باہمی خواہش اور سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔

‘‘

یوکرین نے روسی علاقے کرسک پر بڑا فوجی حملہ شروع کر دیا

روسی یوکرینی تنازعےکے تیزی سے خاتمے کے لیے ٹرمپ کی امیدوں نے کییف میں اس تشویش کو جنم دیا ہے کہ یوکرین کو ماسکو کے لیے موافق شرائط پر امن معاہدہ قبول کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔

فروری 2022 میں روس کی طرف سے یوکرین میں مکمل فوجی کارروائی شروع کرنے کے بعد سے واشنگٹن نے کییف حکومت کو دسیوں ارب ڈالر کی امداد فراہم کی ہے۔

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے مطابق اگر امریکہ اس طرح کی حمایت نہ کرتا، تو ان کا ملک اس جنگ میں ہار جاتا۔ یوکرینی صدر اب بھی ٹرمپ پر زور دے رہے ہیں کہ وہ لڑائی کے خاتمے کے لیے کسی بھی تصفیے کے حصے کے طور پر نیٹو کے تحفظات اور مغربی سلامتی کی ٹھوس ضمانتیں مانگتے ہوئے ان کی ''طاقت کے ذریعے امن‘‘ کی تجویز کی حمایت کریں۔

دریں اثنا یوکرینی وزارت خارجہ نے پوٹن کے ساتھ آئندہ کسی بھی ملاقات کے بارے میں ٹرمپ کے تبصروں کو مسترد کیا ہے۔ یوکرینی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ''ٹرمپ پہلے بھی اس طرح کی میٹنگ کے منصوبوں کے بارے میں بات کر چکے ہیں، اس لیے ہمیں اس میں کوئی نئی بات نظر نہیں آتی۔‘‘

روس کا آٹھ امریکی ساختہ میزائل مار گرانے کا دعویٰ، نئی دھمکی بھی

بیان میں مزید کہا گیا، ''ہمارا موقف بہت سیدھا ہے۔

یوکرین میں ہم سب لوگ جنگ کو منصفانہ طور پر ختم کرنا چاہتے ہیں اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ صدر ٹرمپ بھی جنگ کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘

یوکرین نے مزید کہا ہے کہ ملکی صدر زیلنسکی 20 جنوری کے بعد ٹرمپ سے ملاقات کی تیاری کر رہے ہیں۔

ا ا / م م ( اے ایف پی، ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: کے ساتھ رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

یوکرین پر بڑا روسی حملہ، پانچ افراد ہلاک،۔متعدد زخمی

 

روس نے ہفتے کی صبح یوکرین میں میزائلوں، ڈرونز اورایریئل گلائیڈ بموں سے حملہ کیا جس میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔ روس کی یہ بڑی کارروائی چند دن قبل کییف کی طرف سے روسی فضائی اڈوں پر کیے گئے حیرت انگیز حملے کا جواب ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق کریملن نے حالیہ ہفتوں میں یوکرین پر اپنے حملے بڑھا دیے ہیں کیونکہ دونوں متحارب ممالک تین سالہ جنگ کے خاتمے یا عارضی جنگ بندی کے لیے براہ راست مذاکرات میں ہنوز ناکام ہیں۔

یوکرین کے وزیر خارجہ اینڈری سیبیگا نے کییف کے مغربی اتحادیوں سے روس کی طرف سے حملوں کو روکنے سے انکار پر اسے سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

قبل ازاں یوکرین کے مقامی حکام نے کہا تھا کہ ہفتے کے روز مشرقی یوکرینی شہر خارکیف پر روس کے بڑے ڈرون اور میزائل حملے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور 21 دیگر زخمی ہو گئے۔ ماسکو کی طرف سے یوکرین پر روزانہ بنیادوں پر ہونے والے وسیع پیمانے پر حملوں کی اس تازہ ترین کارروائی میں ماسکو نے مہلک ‘ایریئل گلائیڈ بم‘ کا استعمال کیا ہے۔ یوکرین کے خلاف تین سال سے جاریجنگ میں روس کی طرف سے اس مہلک بم کا استعمال اب معمول بن گیا ہے۔

ہفتے کے روز ہوئے روسی حملے کے بارے میں خارکیف کے میئر ایہور تیریخوف نے کہا کہ 18 اپارٹمنٹ عمارتوں اور 13 نجی گھروں کو نقصان بھی پہنچا ہے۔ انہوں نے ابتدائی اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ روس نے اس حملے میں 48 ڈرون، دو میزائل اور چار فضائی گلائیڈ بموں کا استعمال کیا۔

گزشتہ ہفتوں کے دوران یوکرین پر روسی حملوں کی شدت میں واضح اضافہ ہوا ہے جس سے یہ امید مزید کم ہوتی جا رہی ہے کہ مستقبل قریب میں متحارب فریق امن کے لیے کسی ڈیل تک پہنچ پائیں گے۔ خاص طور سے حال ہی میں کییف کی طرف سے روس کے اندرونی علاقے میں روسی فوجی ہوائی اڈوں پر ہونے والے حیرت انگیز ڈرون حملوں کے بعد سے امن ڈیل کی امید دکھائی نہیں دے رہی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے کہا تھا کہ ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن نے ان سے کہا تھا کہ ماسکو روسی ایئر فیلڈز پر یوکرین کے حملے کا بھر پور جواب دے گا۔

 

یوکرینی حکام کے مطابق ان حملوں کے نتیجے میں کم از چھ افراد ہلاک اور 80 دیگر زخمی ہوئے تھے۔

 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا روس اور یوکرین کو ایک دوسرے سے الگ کر کے امن کی طرف لے جانے سے پہلے بہتر ہو گا کہ ”کچھ وقت مزید لڑنے دیا جائے۔‘‘

 

ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان ان کے عمومی بیانے سے کہیں مختلف تھا جس میں وہ اکثر جنگ بندی پر زور دیتے رہے ہیں۔ ساتھ ہی ٹرمپ یہ اشارہ بھی دے چُکے ہیں کہ وہ روس اور یوکرین جنگ کے تناظر میں اپنی حالیہ امن کوششوں سے ہاتھ اُٹھا لیں گے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • روس کا یوکرین پر سب سے بڑا ڈرون حملہ، 479 ڈرون برسادیے
  • عید کا تیسرا روز: قربانی اور دعوتوں کے ساتھ سیرسپاٹوں کا پلان بھی تیار
  • جرمن چانسلر کی ٹرمپ سے ملاقات، ان کے دادا کی جائے پیدائش کا سرٹیفکیٹ بطور تحفہ پیش
  • ٹرمپ بمقابلہ مسک: ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلئے تیار رہو،امریکی صدر
  • ٹرمپ نے مسک کو خبردار کر دیا، ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلیے تیار رہو
  • دوسرے بڑے شہر پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ، بڑا نقصان ہو گیا
  • روس کا یوکرین پر اب تک کا سب سے طاقتور حملہ، 5 ہلاکتیں اور 20 زخمی
  • پاکستان کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بھارت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے: وزیراعظم
  • یوکرین پر بڑا روسی حملہ، پانچ افراد ہلاک،۔متعدد زخمی
  • بھارت کے ساتھ تمام مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہیں، شہباز شریف کی ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم سے فون پر گفتگو