کشمیری بھارت کے آگے کبھی سر تسلیم خم نہیں کریں گے، حریت کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے ایک بیان میں کہا کہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں جاری جبر و استبداد اور ناانصافیوں کا ایک دن ضرور خاتمہ ہو گا اور کشمیری آزادی اور امن کی صبح دیکھیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ کشمیری کبھی بھی بھارت کے آگے سر تسلیم خم نہیں کریں گے اور وہ اس کے غیر قانونی تسلط سے آزادی تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے ایک بیان میں کہا کہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں جاری جبر و استبداد اور ناانصافیوں کا ایک دن ضرور خاتمہ ہو گا اور کشمیری آزادی اور امن کی صبح دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی استعمار کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کے لیے جبر اور کالے قوانین کا بے دریغ استعمال کر رہا ہے لیکن یہ سب انہیں حق خودارادیت کی جدوجہد جاری رکھنے سے ہرگز نہیں روک سکتا۔ ترجمان نے کہا کہ غیر قانونی بھارتی تسلط سے آزادی کی جدوجہد میں اپنی قیمتی جانین لٹانے والے نوجوان کشمیری عوام کے حقیقی ہیرو ہیں، کشمیری اپنے ان شہداء کے ساتھ والہانہ عقیدت رکھتے ہیں اور وہ ان کے مشن کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پرعزم ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ شکست و ریخت باالآخر جارح و ظالم قوتوں کا مقدر بنتی ہے، بھارت کو بھی ایک روز کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق، حق خودارادیت دیکر جموں و کشمیر سے نکلنا پڑے گا۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے خاتمے اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت پر دباﺅ ڈالے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی
درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کیلئے ملزمان اور انکے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں پیش ہوئیں۔ محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ایک پی آئی ایل دائر کی ہے۔ پی آئی ایل میں درخواست کی گئی ہے کہ جموں و کشمیر سے باہر (بھارت) کی جیلوں میں بند قیدیوں کو واپس لایا جائے۔ اس درخواست میں محبوبہ مفتی بمقابلہ یونین آف انڈیا کے عنوان سے، قیدیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں فوری عدالتی مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ محبوبہ مفتی کے وکیل نے استدلال کیا کہ 5 اگست 2019ء کو جب دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا تھا اس وقت بہت سے قیدیوں کو دور دراز ریاستوں کی جیلوں میں منتقل کردیا گیا تھا۔
 
 پی آئی ایل میں کہا گیا ہے کہ سیکڑوں کلومیٹر دور ان کی نظربندی عدالت تک ان کی رسائی، خاندان کے لوگوں اور وکیلوں سے ملاقاتوں کو متاثر کرتی ہے، سفر کی لاگت خاندانوں کے لئے بہت زیادہ ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی نظربندی آئین کے آرٹیکل 14 اور 21 کے تحت دیئے گئے حقوق کی خلاف ورزی ہے، خاص طور پر مساوات کا حق، خاندانی رابطہ، موثر قانونی امداد اور جلد سماعت۔ انہوں نے کہا کہ قیدی اپنے اہل خانہ سے ملاقات نہیں کر سکتے کیونکہ دوری ہونے کے سبب اخراجات بڑھ جاتے ہیں۔ رشتہ داروں کے لئے باقاعدگی سے سفر کرنا بھی مشکل ہوتا ہے، جس کی وجہ سے مقدمے کی کارروائی خود ہی سزا بن جاتی ہے۔
 
 درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کے لئے ملزمان اور ان کے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ تاہم یہ عملاً اس وقت ناممکن ہو جاتا ہے جب قیدی کو دور کی جیل میں رکھا جاتا ہے۔ غور طلب ہے کہ بہت سے معاملات میں کچھ نظربندوں کو سکیورٹی وجوہات کی بناء پر یونین ٹیریٹری (جموں و کشمیر) سے باہر جیلوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔