اسرائیل کیساتھ تعلقات کی استواری پر لیبیا میں وسیع عوامی احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
غاصب و سفاک صیہونی رژیم کیساتھ دوستانہ تعلقات کی استواری کیخلاف لیبیا کے کئی ایک بڑے شہروں میں وسیع عوامی احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آئے ہیں اسلام ٹائمز۔ غاصب و سفاک صیہونی رژیم کیساتھ دوستانہ تعلقات کی استواری کیخلاف تاجوراء، بنی ولید اور الزاویہ سمیت لیبیا کے متعدد بڑے شہروں میں وسیع عوامی احتجاجات ریکارڈ کئے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق عوامی احتجاجی مظاہروں کا یہ سلسلہ گذشتہ روز لیبیا کے دارالحکومت طرابلس تک بھی پھیل گیا جہاں احتجاجی مظاہرین نے طرابلس کو مشرقی علاقوں کے ساتھ جوڑنے والی اہم البیفی ہائی وے کو بھی بند کر دیا۔ اس دوران احتجاجی مظاہرین نے اس ہائی وے پر ٹائر جلا کر رکاوٹیں کھڑی کر دیں جس سے ٹریفک مکمل طور پر ٹھپ ہو کر رہ گئی۔ روسی خبررساں ایجنسی رشیاٹوڈے (RT) کے مطابق لیبیا کے تینوں بڑے شہروں میں وسیع احتجاجی مظاہرے منعقد کرتے ہوئے لیبیائی عوام نے غاصب و بچوں کی قاتل صیہونی رژیم کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے پر حکومت کو سختی کے ساتھ خبردار کیا اور اس جعلی صیہونی رژیم کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی استواری پر مبنی اقدامات اٹھانے يا ایسے اقدامات کی حمایت میں بات کرنے والے حکام کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اس دوران لیبیائی عوام نے قومی خودمختاری کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا اور غاصب و اپارتھائیڈ صہیونی رژیم کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعاون کو یکسر مسترد کر دیا۔ احتجاجی مظاہرین نے سابق وزیرخارجہ نجلاء المنقوش پر، غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی استواری کے لئے زمین ہموار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے سابق وزیرخارجہ نجلاء المنقوش پر فرد جرم عائد کرنے کا مطالبہ کیا اور تاکید کی کہ غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی استواری پر مبنی کوئی بھی اقدام؛ قومی و عوامی اصولوں کے صریحا خلاف ہے۔
یاد رہے کہ نجلاء المنقوش نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ لیبیائی وزیر اعظم عبد الحميد الدبیبہ نے ہی سال 2023 میں اسرائیل کے سابق وزیر خارجہ ایلی کوہن کے ساتھ اس کی ملاقات کو مربوط کیا تھا جس پر طرابلس-تل ابیب تعلقات کے خلاف پورے لیبیا میں ہونے والے عوامی احتجاجات ایک مغربی پھر پھوٹ پڑے ہیں۔ ادھر صیہونی اخبار یدیعوت احرونوت کا بھی کہنا ہے کہ لیبیا کی اس وقت کی وزیر خارجہ المنقوش کے ساتھ اسی ماہ روم میں ہونے والی اس خفیہ ملاقات کا مقصد تل ابیب و طرابلس کے درمیان باہمی تعاون و دوستانہ تعلقات کی استواری کے امکان کا جائزہ لینا تھا۔ واضح رہے کہ اس خفیہ ملاقات کے منظر عام پر آ جانے کے بعد لیبیا کے عوام میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور ملک میں لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے جس کے باعث عبدالحمید الدبیبہ نے نجلاء المنقوش کو باضابطہ طور پر برطرف کرتے ہوئے اس معاملے پر تحقیقات کا حکم دے دیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لیبیا کے
پڑھیں:
تنازعات کا حل: اسلامی تعاون کی تنظیم کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کی کوشش
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 جولائی 2025ء) بڑھتی ہوئی جغرافیائی سیاسی اتھل پتھل کے تناظر میں اقوام متحدہ غزہ سے میانمار اور افغانستان تک دنیا کے بعض انتہائی پیچیدہ اور طویل تنازعات کو حل کرنے کے لیے اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کے ساتھ اپنے اشتراک کو مزید مضبوط بنا رہا ہے۔
مشرق وسطیٰ، ایشیا اور الکاہل کے لیے اقوام متحدہ کے اسسٹںٹ سیکرٹری جنرل خالد خیری نے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 'او آئی سی' امن کے فروغ، بین الاقوامی قانون کو برقرار رکھنے اور بہت سے بحرانوں کا پائیدار سیاسی حل نکالنے کی کوششوں میں ادارے کی ناگزیر شراکت دار ہے۔
دنیا میں متعدد تنازعات کے حوالے سے اس کی بات قابل ذکر وزن رکھتی ہے۔ Tweet URLانہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ پائیدار امن کے فروغ، مشمولہ حکمرانی اور بین الاقوامی و انسانی حقوق کے احترام سے متعلق اپنی کوششوں میں اس کی شراکت کو لازمی عنصر کے طور پر اہمیت دیتا ہے۔
(جاری ہے)
تنظیم کے ساتھ تعاون اقوام متحدہ کے چارٹر کے آٹھویں باب سے ہم آہنگ ہے جس میں امن و سلامتی برقرار رکھنے کے لیے علاقائی تنظیموں کے ساتھ شراکتوں پر زور دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، گزشتہ سال منظور کیے جانے والے میثاق مستقبل میں بھی اجتماعی اقدام کے ذریعے عالمگیر مسائل پر قابو پانے میں ان شراکتوں کی اہمیت کا اعادہ کیا گیا ہے۔'او آئی سی' کا ہیڈکوارٹر سعودی عرب کے دارالحکومت جدہ میں واقع ہے۔
اس کے رکن ممالک کی تعداد 57 ہے جبکہ پانچ دیگر ملک مشاہدہ کار کی حیثیت سے اس کا حصہ ہیں۔ اس طرح یہ تنظیم نمایاں سیاسی، معاشی، ثقافتی اور مذہبی اہمیت کی حامل ہے۔بحرانوں کے حل میں مددگار کردارخالد خیری نے غزہ میں اقوام متحدہ اور 'او آئی سی' کے مشترکہ کام کا تذکرہ بھی کیا جس میں علاقے کی بحالی اور تعمیرنو کے منصوبوں کی توثیق اور سینیگال میں منعقدہ سالانہ کانفرنس کے ذریعے یروشلم کے مستقبل کے مسئلے پر تعاون بھی شامل ہے۔
انہوں نے سوڈان کے تنازع کو حل کرانے کے لیے بین الاقوامی ثالثی میں 'او آئی سی' کے مددگار کردار کا خیرمقدم کیا جہاں دو سال سے جاری جنگ کے نتیجے میں تباہ کن انسانی بحران نے جنم لیا ہے۔
افغانستان کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے اقوام متحدہ کے زیرقیادت 'دوحہ عمل' کی ستائش کی اور بتایا کہ 'او آئی سی' کے طالبان حکمرانوں کے ساتھ رابطے اور افغان خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی بحالی کے لیے کوششیں خاص اہمیت کی حامل ہیں کیونکہ اس کی اخلاقی اور مذہبی اہمیت افغانستان کے حالات میں بہتری لانے کے لیے مددگار ہو سکتی ہے۔
اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل نے کہا کہ میانمار کے روہنگیا پناہ گزینوں کی راخائن ریاست میں محفوظ، باوقار اور رضاکارانہ واپسی کو یقینی بنانے کے لیے عالمی برادری کی کوششوں میں بھی 'او آئی سی' کا نمایاں کردار ہے۔ میانمار کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے اور 'او آئی سی' ملک میں شہریوں کے حقوق کی پامالی پر احتساب اور روہنگیا کے حقوق شہریت کے لیے ہم آہنگ کوششیں کر رہے ہیں۔
عالمی مسائل پر تعاونخالد خیری نے انتخابات، ان کی نگرانی سے متعلق تربیت اور سیاسی عمل میں خواتین کی شرکت پر دونوں اداروں کے مابین بڑھتے ہوئے تعاون کا تذکرہ بھی کیا۔ اس ضمن میں عملے کے تبادلے کا ایک نیا پروگرام دونوں کے مابین تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں مدد دے رہا ہے۔
انہوں نے مسلمانوں سے نفرت اور ہر طرح کی عدم رواداری سے نمٹنے کے لیے 'او آئی سی' کے قائدانہ کردار کو سراہا جبکہ اقوام متحدہ نے ان مسائل پر قابو پانے کے لیے اپنی کوششوں میں اضافہ کیا ہے اور اس ضمن میں ایک خصوصی نمائندے کی تعیناتی بھی عمل میں لائی گئی ہے۔
دونوں اداروں کے مابین مارچ 2024 میں باہمی مفاہمت کی یادداشت طے پانے کے بعد انسداد دہشت گردی پر تعاون میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس حوالے سے کیے جانے والے مشترکہ اقدامات میں انسداد دہشت گردی کے لیے تکنیکی مدد کی فراہمی، پارلیمانی رابطے اور حقوق کی بنیاد پر تشکیل دی گئی حکمت عملی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
بریفنگ کے آخر میں خالد خیری کا کہنا تھا کہ میثاق مستقبل پر عملدرآمد کے تناظر میں اقوام متحدہ اور او آئی سی کی شراکت سے کشیدگی کو ختم کرنے، پائیدار امن کے فروغ اور کثیرالفریقی قوانین اور اصولوں کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔