پی ٹی آئی نے مذاکرات کے معاملے میں اعتماد میں نہیں لیا، مولانا فضل الرحمان کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے معاملے میں اعتماد میں نہیں لیا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر تمام معاملات قومی اتفاق سے حل ہونا چاہئیں۔مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ کی سطح پر مدارس کی رجسٹریشن کے لیے قانون سازی ہو چکی ہے، صدارتی آرڈیننس کے ذریعے مدارس رجسٹریشن میں ریلیف دیا گیا ہے، ہمیں اعتراض نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ داخلہ محسن نقوی سے ملاقات ذاتی نوعیت کی ہوئی، وہ میرے گھر آ جاتے ہیں، حکومت نے کچھ مدارس کو اپنے کنٹرول میں رکھنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔جے یو آئی ف کے سربراہ کا کہنا ہے کہ خالد مقبول میرے لیے قابل احترام ہیں، وہ ایکٹ سمجھنے میرے گھر آئے تھے، وہ وزیرِ تعلیم ضرور ہیں لیکن میرے گھر پر زیرِ تعلیم ہیں۔مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ شکایت اپنے سیاستدانوں سے ہے جو جمہوریت، آئین اور اصولوں پر سمجھوتہ کر لیتے ہیں، یہ صرف اپنا اقتدار چاہتے ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ معیشت کی بہتری پر حقائق سامنے آنے چاہئیں، ہمیں ملک کا نظام کا بہترکرنا ہو گا۔
بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ میں ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کے گھپلوں کا انکشاف
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: مولانا فضل کہنا ہے کہ
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمان کی ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید
ملتان (ڈیلی پاکستان آن لائن) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔
ملتان میں علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا اور اس کے قیام کے لیے برصغیر کے لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں دیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ دینی مدارس کے کردار کو منظم انداز میں کمزور کیا جا رہا ہے۔ "ہمیں کہا جاتا ہے کہ قومی دھارے میں آئیں، اور ساتھ ہی کہتے ہیں کہ ہم علما کو 25 ہزار روپے دینا چاہتے ہیں، ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ آخر تم کس مد میں یہ رقم دے کر علما کے ضمیر خریدنا چاہتے ہو؟"
جو نیکی بتائے بغیر کی جائے اس کا مزا کچھ اور ہی ہوتا ہے، پاسپورٹوں پر نذرانہ پیش کئے بغیر ٹھپے لگ گئے،باہر نکلتے ہی بھارتی قلیوں نے ہمیں گھیر لیا
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ "یہ مثالیں دیتے ہیں کہ سعودی عرب یا متحدہ عرب امارات میں ایسا ہوتا ہے، تو پھر وہاں کا پورا نظام یہاں نافذ کرو۔ ہمیں فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں — بھاڑ میں گیا فورتھ شیڈول۔"
ان کا کہنا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے لیے قانون سازی مکمل ہو چکی ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے کی تقریباً 65 ہزار مساجد کے آئمہ کرام کے لیے ماہانہ وظیفہ مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مزید :