بھارت میں چلتی موٹر سائیکل پر رومانس کرنا جوڑے کو مہنگا پڑگیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
بھارتی میڈیا کے مطابق کانپور پولیس نے ایک مرد اور اس کی خاتون ساتھی کے خلاف چلتی بائک پر رومانس کرنے پر تحقیقات کا آغاز کیا جب کہ جوڑے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی۔
وائرل ویڈیو میں ایک شخص کو اپنی خاتون ساتھی کو گود میں بیٹھا کر موٹر سائیکل چلاتے ہوئے دیکھا گیا، وہ بغیر ہیلمٹ کے اپنی موٹر سائیکل چلاتا ہے، خاتون فیول ٹینک پر بیٹھتی ہے اور اس منہ مرد کی طرف ہوتا ہے۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ کانپور کے گنگا بیراج علاقے کے قریب پیش آیا، پولیس کی جانب سے ویڈیو کی تاریخ اور وقت کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد کانپور پولیس نے ویڈیو کی جانچ شروع کردی، ویڈیو کال کرنے والے ایک ایکس صارف کو جواب دیتے ہوئے کانپور پولیس نے کہا کہ معاملے کا نوٹس لے لیا گیا اور متعلقہ حکام کو مطلع کردیا گیا ہے۔"
ذرائع کے مطابق یہ ویڈیو میں نظر آنا والا شخص کانپور میں رہتا ہے اور اس پر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ماضی میں کم از کم 10 بار جرمانہ ہو چکا ہے۔
اس سے قبل گزشتہ سال جون میں بھی اسی طرح کے ایک واقعے میں ایک اور شخص کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جب کہ اس نے چلتی موٹر سائیکل پر کھڑے ہو کر فلم 'ٹائی ٹینک' کے مشہور منظر کی نقل کرنے کی کوشش کی تھی۔
اس سے پہلے کانپور پولیس نے ایک اور شخص کو کانپور میں پولیس افسران کے سامنے اپنی بائک پر خطرناک وہیل اسٹنٹ کرنے پر 5000 ہزار روپے جرمانہ کیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: موٹر سائیکل
پڑھیں:
کراچی میں 4سال قبل چوری شدہ موٹرسائیکل کا چالان مالک کو بھیج دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (خصوصی تحقیقاتی رپورٹ) ٹریفک پولیس کے ای چالان سسٹم میں سنگین خامیاں سامنے آ گئی ہیں۔ چار سال قبل چوری ہونے والی موٹر سائیکل کا نیا چالان اصل مالک کے پتے پر بھیج دیا گیا، جس نے دعویٰ کیا ہے کہ موٹر سائیکل اس کے قبضے میں نہیں بلکہ 2019ء میں ٹیپو سلطان روڈ سے چوری ہوگئی تھی۔متاثرہ شہری محمد وقاص بن عبدالرؤف جوکہ اسکیم
33، گلشن معمار، سیکٹر 6-اے) کے رہائشی ہیں انہوں نے بتا یا کہ موٹر سائیکل نمبر 9487۔KMC- 2019ء میں ٹیپو سلطان تھانے کی حدود سے چوری ہوئی تھی، جس کی ایف آئی آر نمبر 384/2019 درج کرائی گئی تھی تاہم 27 اکتوبر 2025ء کو محمد وقاص کے پتے پرای چالان موصول ہوا، جس میں لکھا تھا کہ مذکورہ موٹر سائیکل کلفٹن تین تلوار کے قریب صبح 9 بج کر 45 منٹ پربغیر ہیلمٹ کے چلائی جا رہی تھی۔چالان میں 5 ہزار روپے جرمانہ اور 6 ڈی میرٹ پوائنٹس عاید کیے گئے حالانکہ متاثرہ شہری نے واضح کیا کہ وہ اس وقت گھر پر موجود تھا اور موٹر سائیکل 4 سال سے اس کے قبضے میں نہیں۔محمد وقاص کا کہنا ہے کہ میں نے چوری کے فوراً بعد رپورٹ درج کرائی تھی۔ اس کے باوجود آج 4 سال بعد چالان میرے نام پر بھیج دیا گیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ای چالان سسٹم میں تصدیق کا کوئی مؤثر طریقہ نہیں۔ای چالان سسٹم کی خامیاں نمایاں ہوگئیں۔تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ٹریفک پولیس کا ای چالان سسٹم چوری شدہ گاڑیوں کا ڈیٹا پولیس کے مرکزی ریکارڈ سے لنک نہیں کرتا۔ یعنی اگر کسی گاڑی کی چوری کی رپورٹ درج ہے، تو بھی چالان سسٹم اس کو ‘‘چوری شدہ’’ کے طور پر شناخت نہیں کرتا۔نمبر پلیٹ اسکیننگ میں انسانی غلطی یا جعلی نمبر پلیٹ کے امکانات موجود ہیں۔ای چالان کے تصدیقی مراحل میں کوئی انسانی ویریفی کیشن شامل نہیں، تمام کارروائی خودکار کیمروں اور سافٹ ویئر پر انحصار کرتی ہے۔غلط چالان کی اپیل یا منسوخی کا نظام غیر مؤثر ہے۔ شہریوں کو بارہا تھانوں یا ٹریفک ہیڈ آفس کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں۔ڈیجیٹل عدم ربط شہریوں کے لیے نیا مسئلہ بن گیا ہے ۔ٹریفک پولیس اور محکمہ ایکسائز کے مابین ڈیجیٹل ربط نہ ہونے کے باعث چوری شدہ یا منتقل شدہ گاڑیوں کی معلومات ای چالان سسٹم میں اپڈیٹ نہیں ہوتیں۔نتیجتاًغلط موٹر سائیکل یا گاڑی نمبر پر چالان جاری ہو جاتے ہیں۔ جس سے نہ صرف شہری مالی نقصان اٹھاتے ہیں بلکہ بے قصور لوگ ریکارڈ میںقانون شکن بھی ظاہر ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے ترجمان ٹریفک پولیس سے رابطہ کرنے پر بتایا گیا کہ ای چالان خودکار کیمروں کے ذریعے جاری ہوتا ہے اور اگر کسی شہری کو چالان پر اعتراض ہو تو وہ ڈی آئی جی ٹریفک آفس یا ای چالان ایپ کے ‘Dispute Section’ کے ذریعے شکایت درج کرا سکتا ہے تاہم ترجمان نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ‘‘چوری شدہ یا منتقل شدہ گاڑیوں کا ڈیٹا ای چالان سسٹم میں فوری اپڈیٹ نہیں ہوتا اس پر کام جاری ہے۔