روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ملاقات طے ہو رہی ہے،ڈونلڈ ٹرمپ WhatsAppFacebookTwitter 0 11 January, 2025 سب نیوز

واشنگٹن( شاہ خالد خان )ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ملاقات طے ہو رہی ہے۔نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ان کے اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان ملاقات طے ہو رہی ہے لیکن ریپبلکن نے دونوں رہنما و ں کے درمیان بات چیت کے لیے کوئی ٹائم لائن پیش نہیں کی۔ٹرمپ نے ریپبلکن گورنرز کے ساتھ ملاقات سے پہلے ریمارکس میں کہا کہ وہ ملنا چاہتے ہیں اور ہم اسے ترتیب دے رہے ہیں۔

ٹرمپ نے روس-یوکرین جنگ کے بارے میں کہا کہ صدر پیوٹن ملنا چاہتے ہیں جس کے بارے میں وہ عوامی سطح پر بھی کہہ چکے ہیں اور ہمیں اس جنگ کو ختم کرنا ہوگا یہ ایک خونی گندگی ہے۔کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے جمعرات کو کہا تھا کہ پیوٹن ٹرمپ کی رابطے کی خواہش کا خیرمقدم کریں گے لیکن ابھی تک کوئی باضابطہ درخواستیں موصول نہیں ہوئی ہیں۔

پیسکوف نے کہا کہ پہلے ٹرمپ کا اقتدار سنبھالنے کا انتظار کرنا زیادہ مناسب ہوگا۔امریکی انتخابات میں کامیابی کے بعد نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادمیر پیوٹن سے ٹیلیفونک رابطہ کیا تھا اور امن و امان بحال کرنے اور کشیدگی کم کرنے کا مشورہ دیا ہے۔امریکی خبر رساں ادارے واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ٹرمپ نے روسی صدر سے یوکرین جنگ کو مزید نہ بڑھانے کا بھی کہا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ سے بچا جائے کیونکہ یورپ میں امریکی فوج بھی موجود ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: صدر ولادیمیر ڈونلڈ ٹرمپ کہا کہ

پڑھیں:

یوکرین کا زیلنسکی-پیوٹن براہِ راست مذاکرات کا مطالبہ، روس کی مختصر جنگ بندی کی تجویز

یوکرین کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ اس کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان آئندہ چند ہفتوں میں براہِ راست مذاکرات کیے جائیں۔

دوسری جانب روس نے استنبول میں ہونے والے تازہ مذاکرات میں کسی بڑی پیشرفت کی امیدوں کو کمزور کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پیٹریاٹ میزائل کیا ہیں، اور یوکرین کو ان کی اتنی اشد ضرورت کیوں ہے؟

روسی میڈیا کے مطابق روسی مذاکرات کار نے کہا کہ ماسکو نے قیدیوں کے تبادلے کے ایک اور مرحلے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے اور جنگی محاذوں پر ہلاک و زخمی فوجیوں کی بازیابی کے لیے مختصر جنگ بندی کی تجویز پیش کی ہے۔

میزبان ملک ترکی نے پائیدار جنگ بندی اور امن معاہدے کی طرف پیشرفت پر زور دیا، تاہم کریملن نے 3 سال سے زائد عرصے پر محیط جنگ کے بعد کسی فوری بریک تھرو کی توقعات کو کم قرار دیا۔

یوکرین کے مرکزی مذاکرات کار رستم عمراؤف نے مذاکرات کے بعد صحافیوں کو بتایا ’ہماری اولین ترجیح دونوں صدور کی ملاقات کا انعقاد ہے‘۔

ان کے مطابق یوکرین نے تجویز دی ہے کہ یہ ملاقات اگست کے اختتام تک ہو، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب اردوان بھی شریک ہوں۔

روسی مذاکرات کار ولادیمیر میدینسکی نے بتایا کہ دونوں فریقوں کے درمیان طویل گفت و شنید ہوئی، مگر انہوں نے اعتراف کیا کہ فریقین کے مؤقف ایک دوسرے سے خاصے مختلف ہیں۔ ہم نے رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:یوکرین جنگ پر معاہدہ نہ ہوا تو روس پر سخت ٹیرف نافذ کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

ان کے مطابق دونوں ممالک نے 12 سع قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا، اور روس نے یوکرین کو 3 ہزار ہلاک شدہ فوجیوں کی لاشیں واپس دینے کی پیش کش کی۔

انہوں نے مزید کہا ہم نے ایک بار پھر یوکرینی فریق کو تجویز دی ہے کہ رابطہ لائن پر 24 سے 48 گھنٹوں کی مختصر جنگ بندی کی جائے تاکہ طبی ٹیمیں زخمیوں کو اٹھا سکیں اور کمانڈر اپنے فوجیوں کی لاشیں لے جا سکیں۔

گزشتہ ماہ صدر پیوٹن نے کہا تھا کہ روس اور یوکرین کے امن مطالبات ’بالکل متضاد‘ ہیں، تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات کا مقصد ان اختلافات کو کم کرنا ہے۔

گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے روس کو 50 دن کی مہلت دی تھی کہ وہ جنگ ختم کرے، ورنہ اسے پابندیوں کا سامنا ہو گا، لیکن کریملن نے کسی مصالحت کی نیت ظاہر نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں:یوکرین کا اپنی خفیہ ایجنسی کے افسر کو قتل کرنے والے روسی ایجنٹس کو ہلاک کرنے کا دعویٰ

کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے قبل ازیں کہا تھا کہ کسی بڑی پیشرفت کی توقع رکھنا ’غلط فہمی‘ ہو گی، کیونکہ مذاکرات میں کئی پیچیدہ عوامل رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

پیسکوف نے مزید کہا کہ کوئی بھی آسان مذاکرات کی توقع نہیں کر رہا۔ یہ فطری طور پر ایک نہایت مشکل گفتگو ہو گی، کیونکہ دونوں فریقوں کی تجاویز ایک دوسرے کے بالکل برعکس ہیں۔

دوسری جانب صدر زیلنسکی نے ایک بار پھر پیوٹن سے براہِ راست ملاقات پر آمادگی کا اظہار کیا ہے، لیکن کریملن کا کہنا ہے کہ زیلنسکی کی جانب سے 2022 میں جاری کردہ ایک صدارتی فرمان کے تحت ان کا پیوٹن سے براہِ راست مذاکرات کرنا قانونی طور پر ممنوع ہے۔

یہ بھی پڑھیں:یوکرینی میزائل حملے میں روس کی ایلیٹ میرین یونٹ کا کمانڈر ہلاک

یاد رہے کہ روس اور یوکرین اس سال 2 مرتبہ براہِ راست امن مذاکرات کر چکے ہیں، پہلی بار 16 مئی اور دوسری بار 2 جون کو۔

اگرچہ ان بات چیت کے نتیجے میں قیدیوں کے تبادلے کی پیش رفت ہوئی، لیکن وسیع جنگ بندی یا مکمل جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہو سکی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

استنبول امریکا پیوتن پیوٹن ترکیہ جنگ بندی زیلنسکی صدر ٹرمپ یوکرین

متعلقہ مضامین

  • بڑے سیاسی گھرانے کی شخصیت کے کرپٹو میں 10 کروڑ ڈالر ڈوب گئے
  • امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • ہمارے بغیردنیا کی معیشت بیٹھ جائے گی، امریکی صدرکا دعوی
  • امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارت میں نوکریاں دینا بند کریں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کل اپنی والدہ کے آبائی ملک سکاٹ لینڈ کا نجی دورہ کریں گے
  • یوکرین کا زیلنسکی-پیوٹن براہِ راست مذاکرات کا مطالبہ، روس کی مختصر جنگ بندی کی تجویز
  • عمران خان کے بیٹوں کی امریکا میں اہم شخصیت سے ملاقات، ڈونلڈ ٹرمپ کی مودی کو پھر چپیڑ
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا باراک اوباما پر غداری کا الزام، سابق صدر نے ردعمل میں کیا کہا؟
  • عمران خان کے بیٹوں کی امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل سے ملاقات
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر بارک اوباما کو غدار قرار دے دیا