ٹرمپ بعض اوقات جو کہتا ہے، وہ کرتا نہیں، حنا ربانی کھر
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
لاہور میں تھنک فیسٹ سے خطاب میں سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کس کی حکومت ہے، امریکا کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اُنکا کہنا تھا کہ پاکستان کی خطے میں اسوقت بہت زیادہ اہمیت ہے، بھارت کے روس کیساتھ ساتھ امریکا سے بھی اچھے تعلقات ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ بعض اوقات جو کہتا ہے، وہ کرتا نہیں ہے۔ لاہور میں تھنک فیسٹ سے خطاب میں حنا ربانی کھر نے کہا کہ مغرب مہذب معاشرہ ہے اور انسانی حقوق کا خیال رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ بعض اوقات جو کہتا ہے، وہ کرتا نہیں، ٹرمپ آگیا تو بانی پی ٹی آئی رہا ہو جائے گا، ہر کوئی یہی سوال کر رہا ہے۔ سابق وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ امریکا میں لابنگ لیگل ہے، انہوں نے ٹرمپ پر بہت خرچ کیا ہے، پاکستان میں کس کی حکومت ہے، امریکا کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خطے میں اس وقت بہت زیادہ اہمیت ہے، بھارت کے روس کے ساتھ ساتھ امریکا سے بھی اچھے تعلقات ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
قطر میں اسرائیلی حملہ امریکا کی مرضی سے ہوا: وزیرِ دفاع خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ قطر میں اسرائیلی حملہ امریکا کی مرضی سے ہوا، مسلم ممالک کو نیٹو کے طرز پر اتحاد بنانا چاہیے، مجھے مسلم ممالک کے اجلاس میں مایوسی نہیں ہوئی۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معرکۂ حق میں تو ہم نے ثابت کر دیا کہ بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی۔
قطر پر اسرائیلی حملہ: نیتن یاہو نے ٹرمپ کو پہلے سے آگاہ کیا یا نہیں؟ تضاد سامنے آ گیااسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات میں تضاد سامنے آ گیا ہے کہ آیا قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے سے متعلق واشنگٹن کو پیشگی اطلاع دی گئی تھی یا نہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اسامہ بن لادن امریکی پروڈکٹ تھا، اسے سوڈان سے سی آئی اے کے ڈائریکٹر لائے تھے۔
انہوں نے کہا کہ حماس کی قیادت امریکا کی مرضی سے قطر میں بیٹھی تھی، غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے یہ سب کچھ امریکا کی مرضی کے ساتھ ہوا ہے، مسلم دنیا کو سمجھنا چاہیے اور اپنے دوست نما دشمن میں تفریق کر لیں، بڑا واقعہ ہے کچھ وقت لگے گا لیکن کچھ نہ کچھ ہو گا۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ شام میں امریکا کی مرضی سے حکومت آئی ہے، اسرائیل اس پر بھی حملے سے باز نہیں آ رہا، امریکا اور مغرب میں جو رائے عامہ بن رہی ہے یہ اسرائیل کے لیے زیادہ خطرناک ہے، امریکا اور باقی دنیا میں رائے عامہ اسرائیل کے خلاف ہو رہی ہے۔